کرس گیل خوابیدہ شیر جاگ گیا
ابھی چند روز پہلے ہی کسی نے کہا تھا کہ کرس گیل سویا ہوا شیر ہے، کسی بھی وقت جاگ سکتا ہے۔
ابھی چند روز پہلے ہی کسی نے کہا تھا کہ کرس گیل سویا ہوا شیر ہے، کسی بھی وقت جاگ سکتا ہے۔ شاید کہنے والے کو بھی یہ اندازہ نہ ہو کہ اس نے یہ بات کتنی برمحل کہی ہے کیونکہ کچھ ہی دن بعد کرس گیل نے 215 رنز کی اننگز کے ذریعے ایک روزہ کرکٹ کی چند بہترین باریوں میں سے ایک کھیل ڈالی ہے اور کئی ریکارڈز کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا ہے۔
کرس گیل ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ ہوا ایک روزہ کرکٹ میں کوئی بڑی اننگز کھیلنے سے محروم تھے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے پرستاروں میں یہ تاثر قوی ہوتا جا رہا تھا کہ گیل دراصل "کرائے کے سپاہی" ہیں۔ کیونکہ انھی دنوں میں وہ دنیا بھر کی لیگ کرکٹ میں دھواں دار کارکردگی دکھا رہے تھے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ جب چند روز پہلے پاک-ویسٹ انڈیز مقابلے کے دوران وہ صرف چار رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تھے ایک مایوس پرستار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ اب گیل کو واپسی کا پروانہ تھمانا چاہیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹویٹ کو ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے صدر ڈیو کیمرون نے بھی آگے پھیلایا اور یوں'جزائرغرب الہند' کی تنازعات سے بھرپورکرکٹ دنیا میں ایک نئے ہنگامے نے جنم لیا۔
لیکن گیل کا کمال دیکھیں کہ انھوں نے کسی تنقید اور طنز پر ردعمل ٹوئٹر پر نہیں دکھایا حالانکہ وہ ویب سائٹ پر اچھے خاصے متحرک رہتے ہیں، بلکہ میدان عمل میں جا کر ہر تنقید کا بہترین جواب دیا۔ منوکا اوول میں لگایا گیا ان کا ہر چھکا اور ہر چوکا گویا ناقدین کے لیے ایک تازیانہ تھا۔
آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں ہونے والے عالمی کپ 2015کے مقابلے میں زمبابوے کے خلاف گیل نے صرف 147 گیندوں پر 215 رنز بنائے، اور اس دوران صرف 138 گیندوں پر تاریخ کی تیز ترین ڈبل سنچری بھی اسکور کی۔
اس باری کی خاص بات ان کے وہ 16 چھکے تھے، جنہوں نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا عالمی ریکارڈ برابر کیا اور ساتھ ساتھ مارلون سیموئلز کے ساتھ مل کر بنائے گئے 372 رنز کی بدولت کسی بھی وکٹ کے لیے طویل ترین شراکت داری کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اس ریکارڈ ساز اننگز نے کرس گیل کے حوالے سے نہ صرف تمام شکوک و شبہات کا خاتمہ کردیا ہے بلکہ آیندہ مقابلوں کے لیے ویسٹ انڈیز کو ایک سخت حریف کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔
عالمی کپ 2015سے قبل تنازع میں ملوث ہونے کی وجہ سے اپنے اہم ترین کھلاڑیوں سے محروم ہونے والا ویسٹ انڈیز جب آئرلینڈ سے ہارا تو اس تاثر کو مزید تقویت ملی کہ اس بار ویسٹ انڈیز کا سرے سے کوئی امکان موجود نہیں۔ لیکن کیریبیئن کرکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ ماضی کی عظیم یادوں سے تحریک پاتے ہوئے یہ کبھی کبھار اس شدت کے ساتھ کھیل میں واپسی کرتی ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کے لیے بھی اسے روکنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہی ہوا کہ پاکستان کے خلاف شاندار اور پھر زمبابوے کے خلاف ناقابل یقین کارکردگی نے نہ صرف ویسٹ انڈیز کے اگلے مرحلے تک پہنچنے کے امکانات روشن کر دیے ہیں بلکہ اگلے حریفوں کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا، 1996 کے عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کو کینیا سے شکست ہوئی تھی لیکن اس کے بعد 'کالی آندھی' اس شدت کے ساتھ مقابلے میں واپس آئی کہ اگر قسمت ساتھ نہ چھوڑتی تو عالمی چیمپئن بن جاتی۔ پھر 2004کی چیمپئنز ٹرافی اور 2012 میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی اسی بات کو ثابت کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر وقت ویسٹ انڈیز کرکٹ میں چند ایسے کھلاڑی موجود رہتے ہیں جو اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر تن تنہا مقابلے کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ کرس گیل بھی ایسے ہی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔
کرس گیل کا فارم میں واپس آنا ویسٹ انڈیز کو عالمی کپ میں بہت سخت حریف بنا سکتا ہے۔ جس طرح 2012ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں گیل اور چند کھلاڑیوں نے ویسٹ انڈیز کو ناقابل یقین طور پر ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بنایا تھا، بالکل اسی طرح آج کی کارکردگی ثابت کرتی ہے کہ اگر ویسٹ انڈیز تسلسل کے ساتھ کارکردگی پیش کرے تو وہ بڑی سے بڑی ٹیم کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اور اسے اتنا بڑا خطرہ بنانے میں گیل کی ڈبل سنچری اننگز کا کردار سب سے اہم ہے جنہوں نے یک بیک ویسٹ انڈیز کرکٹ کو پوری قوت کے ساتھ کھڑا کر دیا ہے۔
www.cricnama.com