الیکشن شیڈول کے بعد ترمیم غیر قانونی ہے شو آف ہینڈ درست ہے ایکسپریس فورم
آئینی ترمیم سے کرپشن میں اضافہ ہوگا اور پارلیمان کوبھی نقصان ہوگا، ایس ایم ظفر
ISLAMABAD:
سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ پرقابو نہ پانا سسٹم اورجمہوریت کی ناکامی ہے اور آئینی ترمیم کے بجائے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیئے۔
آئینی و قانونی ماہرین نے ''سینیٹ انتخابات اورمجوزہ آئینی ترمیم'' کے حوالے سے منعقدہ ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن شیڈول آنے کے بعد آئین میں ترمیم لانا غیرقانونی ہے اور مجوزہ آئینی ترمیم سینیٹ انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے، اس سے انتخابات ملتوی بھی ہوسکتے ہیں۔ سینئرقانون داں ایس ایم ظفر نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اتنی بڑی کابینہ اور مینڈیٹ کے وزیراعظم کرپشن کے سامنے سرنگوں کیوں ہیں۔ اس آئینی ترمیم سے کرپشن بڑھے گی اور اس کا زیادہ نقصان پارلیمان کو ہوگا۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس قسم کی ترمیم نہ لائی جائے۔ یہ درست ہے کہ انتخابات کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں لیکن اسے روکنے کے لیے صرف آئین اور قانون کا سہارا لیا گیا تومایوسی اورشکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس قسم کی آئینی ترمیم لائی گئی تو مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ یہ ترمیم ''اسٹیٹس کو'' کوقائم رکھنے کے لیے لائی جارہی ہے۔
سابق وفاقی وزیرقانون چوہدری عبدالغفورنے کہا کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلیے آئینی ترمیم کا فیصلہ خوش آئندہے۔ اس سے ووٹوں کی خریدوفروخت کے امکانات کم ہوجائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے شیڈول کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد الیکشن کے قوانین میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی لہٰذا اب اگریہ ترمیم ہوبھی جاتی ہے تویہ اگلے سینیٹ انتخابات پرلاگو ہوگی تاہم اس سے جمہوریت پراعتماد بحال ہوگا اورعمران خان نے بھی اسے سپورٹ کیاہے۔ شو آف ہینڈ کا طریقہ کارایک طرف تودرست ہے لیکن اس بات کوبھی نظر انداز نہیں کرناچاہیے کہ 18ویں ترمیم کے بعدپارٹی ہیڈز ڈکٹیٹر بن گئے۔ وہ اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کسی کی بھی پارٹی رکنیت ختم کرسکتے ہیں۔
دانشور پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا کہ میرے نزدیک شو آف ہینڈ کا طریقہ درست ہے۔ اس سے سیاستدانوں کے بارے میں جو یہ تاثر ہے کہ ہم بکاؤ مال ہیں اس میں کمی آئے گی۔ مجوزہ آئینی ترمیم بھی مفادات کیلیے ہے۔ اگروہ اراکین جوکسی دوسری جماعت کی طرف جارہے تھے وہ واپس آگئے تو یہ ترمیم نہیں لائی جائے گی اوراس کیلیے پھرالیکشن کمیشن کے بیان کوبنیاد بنایا جائے گا کہ الیکشن شیڈول کااعلان ہونے کے بعد الیکشن کے قوانین میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ پاکستان بارکونسل کے سابق وائس چیئرمین رمضان چوہدری نے کہاکہ شوآف ہینڈ کا طریقہ کاردرست نہیں ہے۔ آئین کے مطابق ووٹ کی سیکریسی قائم رہنی چاہیے۔ آئینی ترمیم کی بجائے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ پرقابو نہ پانا سسٹم اورجمہوریت کی ناکامی ہے اور آئینی ترمیم کے بجائے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیئے۔
آئینی و قانونی ماہرین نے ''سینیٹ انتخابات اورمجوزہ آئینی ترمیم'' کے حوالے سے منعقدہ ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن شیڈول آنے کے بعد آئین میں ترمیم لانا غیرقانونی ہے اور مجوزہ آئینی ترمیم سینیٹ انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے، اس سے انتخابات ملتوی بھی ہوسکتے ہیں۔ سینئرقانون داں ایس ایم ظفر نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اتنی بڑی کابینہ اور مینڈیٹ کے وزیراعظم کرپشن کے سامنے سرنگوں کیوں ہیں۔ اس آئینی ترمیم سے کرپشن بڑھے گی اور اس کا زیادہ نقصان پارلیمان کو ہوگا۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس قسم کی ترمیم نہ لائی جائے۔ یہ درست ہے کہ انتخابات کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں لیکن اسے روکنے کے لیے صرف آئین اور قانون کا سہارا لیا گیا تومایوسی اورشکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس قسم کی آئینی ترمیم لائی گئی تو مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ یہ ترمیم ''اسٹیٹس کو'' کوقائم رکھنے کے لیے لائی جارہی ہے۔
سابق وفاقی وزیرقانون چوہدری عبدالغفورنے کہا کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلیے آئینی ترمیم کا فیصلہ خوش آئندہے۔ اس سے ووٹوں کی خریدوفروخت کے امکانات کم ہوجائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے شیڈول کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد الیکشن کے قوانین میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی لہٰذا اب اگریہ ترمیم ہوبھی جاتی ہے تویہ اگلے سینیٹ انتخابات پرلاگو ہوگی تاہم اس سے جمہوریت پراعتماد بحال ہوگا اورعمران خان نے بھی اسے سپورٹ کیاہے۔ شو آف ہینڈ کا طریقہ کارایک طرف تودرست ہے لیکن اس بات کوبھی نظر انداز نہیں کرناچاہیے کہ 18ویں ترمیم کے بعدپارٹی ہیڈز ڈکٹیٹر بن گئے۔ وہ اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کسی کی بھی پارٹی رکنیت ختم کرسکتے ہیں۔
دانشور پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا کہ میرے نزدیک شو آف ہینڈ کا طریقہ درست ہے۔ اس سے سیاستدانوں کے بارے میں جو یہ تاثر ہے کہ ہم بکاؤ مال ہیں اس میں کمی آئے گی۔ مجوزہ آئینی ترمیم بھی مفادات کیلیے ہے۔ اگروہ اراکین جوکسی دوسری جماعت کی طرف جارہے تھے وہ واپس آگئے تو یہ ترمیم نہیں لائی جائے گی اوراس کیلیے پھرالیکشن کمیشن کے بیان کوبنیاد بنایا جائے گا کہ الیکشن شیڈول کااعلان ہونے کے بعد الیکشن کے قوانین میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ پاکستان بارکونسل کے سابق وائس چیئرمین رمضان چوہدری نے کہاکہ شوآف ہینڈ کا طریقہ کاردرست نہیں ہے۔ آئین کے مطابق ووٹ کی سیکریسی قائم رہنی چاہیے۔ آئینی ترمیم کی بجائے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے۔