معاشرے میں رچی بسی توہم پرستی کا انسانی زندگی میں عمل دخل
دنیا کے اکثر معاشروں میں رہنے والے افراد کی زندگیوں پر پراسرار چیزوں اور توہم پرستانہ روایات کا بڑا عمل دخل ہے
پاک و ہند سمیت دنیا کے اکثر معاشروں میں بسنے والے افراد کی زندگیوں پر پراسرار چیزوں اور توہم پرستانہ روایات کا بڑا عمل دخل ہے او دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا ان توہمات پر اس قدرمضبوط اعتقاد ہے کہ انہوں نے ان روایات کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا لیا ہے آیئے ان میں سے چند پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
گھرسے باہر نکلتے وقت آواز دینا: عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ جب کوئی گھر کا فرد سفر پر جانے کے لیے گھر سے باہر نکل رہا ہو تو اسے پیچھے سے آواز دے کر بلانے سے اس کے سفر میں مشکلات پیش آسکتی ہیں بلکہ کچھ لوگوں کا تو ماننا ہے کہ اس طرح آواز دینے سے سفر پر جانے والا شخص بدقسمتی کا شکار ہوجاتا ہے۔
طاق اعداد میں چھینکنا: چھینک ایک قدرتی عمل ہے جو کسی بھی وقت اور کتنی بھی تعداد میں آسکتی ہے لیکن زمانہ قدیم سے لوگوں کا ماننا ہے چھینکیں ہمیشہ جفت اعداد میں ہی چھینکنی چاہئیں اور اگر یہ چھینکیں طاق اعداد میں ہوں تو یہ اس بات کی علامت سمجھی جاتی ہے کہ اس شخص کومستقبل میں کچھ خراب حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئینے کا ٹوٹنا: گھر سے باہر جانے سے قبل کون شخص ہوگا جو آئینہ نہ دیکھتا ہو لیکن یہی آئینہ اگر ٹوٹ جائے تو یہ اس گھر میں بدقسمتی اور نااتفاقی کو جنم دیتا ہے۔ اس توہم پرستی کو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ٹوٹے ہوئے آئینے کے ٹکڑوں کو فوری طور پر گھرسے باہر پھینک دینا چاہئے کونکہ اس میں جتنی دیر کریں گے گھر میں لڑائی جھگڑے اور ناچاکی اتنی ہی جلدی اپنا راستہ بناتی رہے گی۔
کالی بلی کا راستہ کاٹنا: پاکستان، بھارت اور یورپ کے معاشروں میں کالی بلی پراسراریت کی علامت سمجھی جاتی ہے اور عام طور پر اکثر لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کالی بلی آپ کے سفر کے دوران سامنے سے گزر جائے اورپھر بھی آپ غلطی سے اس راستے سے گزر جائیں تو سفر کے دوران آپ کے ساتھ کوئی حادثہ رونما ہوسکتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان میں کالی بلی کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ اسکاٹش کا ماننا ہے کہ اجنبی کالی بلی کا گھر آجانا اس بات کی علامت ہے کہ گھر میں خوش قسمتی کا دروازہ کھل گیا۔
مریض کے قریب کتے کا بھونکنا: لوگوں کی اکثریت اس بات پر اعتقاد رکھتی ہے کہ مریض کے پاس کتے کا بھونکنا اس شخص کی موت یا پھر بیماری کے بڑھنے کی علامت ہے کیوں کہ کتا موت کو سونگھ سکتا ہے۔
حاملہ خواتین پر پابندیاں: بہت سے لوگوں میں یہ وہم عام ہے کہ جو خواتین حاملہ ہوں انہیں رات میں گھر سے باہر نہیں جانا چاہئے بلکہ یہ خواتین کسی خالی عمارت میں بھی داخل نہ ہوں کیونکہ ایسا کرنے سے شیطانی روح اس میں داخل ہو کر اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
حسد کرنے والوں سے نقصان: اکثر لوگ دوسروں کو اپنی دولت کے بارے میں سچ نہیں بتاتے کیوں کہ ان کا عقیدہ ہے کہ کچھ لوگ جو حسد کی نظر رکھتے ہیں اگر ان کو دولت کے بارے میں پتہ چل جائے تو اسے نظر لگ جاتی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کاروبار میں اچانک نقصان پہنچ رہا ہو یا پھر بائیک یا پھر کار پرسفر کے دوران حادثہ پیش آجائے تو کسی کی شیطانی نظر آپ کو لگ گئی ہے۔
مرچ ، لیموں یا کالا دھاگا گاڑیوں پر باندھنا: ہندو معاشرے میں مرچوں اور لیموں کو اکٹھے باندھ کر اپنی کار اور موٹرسائیکل جبکہ کہیں کہیں گھروں کے باہر لٹکا دیا جاتا ہے تاکہ کوئی شیطانی قوت نہ آسکے یا پھر دوران سفر کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رہا جاسکے۔ پاکستان معاشرے میں لوگ اپنی گاڑیوں پر کالا کپڑا یا دھاگا باندھ لیتے ہیں تاکہ شیطانی نظروں سے محفوظ رہا جاسکے۔
بیوہ بدقسمتی کی علامت: ہندو معاشرے میں کسی عورت کا بیوہ ہونا ان کے پنڈتوں کے نزدیک مذہبی عقائد کے تناظر میں اس عورت کے پچھلے جنم کے گناہ کا انجام مانا جاتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہندو معاشرے میں بیوہ عورت کو بدقسمتی کی علامت سمجھ کر اسے نہ صرف گھر کے معاملات سے بے دخل کردیا جاتا ہے بلکہ اسے گھر کے ایک کونے میں بٹھا دیا جاتا ہے۔
شام میں جھاڑو دینا: یہ وہم ہمارے معاشروں میں عام ہے اور لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر شام کو جھاڑو دیا جائے تو گھر میں خوش حالی پر جھاڑو پھر جاتی ہے اور غربت گھر کا راستہ دیکھ لیتی ہے۔
سوکھا اور ویران درخت: دیہاتوں کے رہنے والے لوگوں سوکھے پرانے درختوں کے قریب جانے سے احتیاط برتتے ہیں اس لیے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ایسے درختوں پر جن اور بھوتوں کا سایہ ہوتا ہے اسی لیے بہت سے لوگ تو ایسے درختوں کے سائے میں بھی نہیں بیٹھتے کہ کہیں کوئی جن یا چڑیل کا سایہ ان پر نہ پڑ جائے۔
ابلتے دودھ کا گرنا: بہت سے معاشروں میں لوگوں کا ماننا ہے کہ شادی کے دن یا ایک دن بعد ابلنے کےدوران اگر دودھ برتن سے گر جائے تو بدقسمتی کی علامت ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دودھ کے گرنے سے نئے جوڑے کے لیے مستقبل میں اچھا شگون نہیں ہوتا۔
قوس وقزح یا کالی بلی کا شادی والے دن دیکھنا: لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کوئی شادی والے روز کالی بلی یا قوس قزح کو دیکھ لے تو یہ خوش قسمتی کا نشان ہے لیکن اگر کوئی چھپکلی اور کھلی قبر کو دیکھ لے تو اسے بد قسمتی کی علامت سمجھاجاتا ہے۔
شہاب ثاقب کودیکھنا: کم و بیش اکثر معاشروں یہ روایت عام ہے کہ ستاروں کے ٹوٹتے وقت جس خواہش کا اظہار بھی کیا جائے وہ پوری ہوجاتی ہے۔ قدیم یونان میں اسے روحوں کے اترنے اور آسمان کی جانب جانے کا اشارہ سمجھا جاتا ہے جبکہ یورپ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ اس وقت خدا انسانوں کےقریب آجاتا ہے اس لیے یہ موقع ہے کہ اپنی خواہش کے مطابق خدا سے مانگ لیا جائے۔
کوے کا بولنا: عام طور پر لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کوا گھر کی دیواربیٹھ کر بولے تو آپ کے گھر مہمانوں کی آمد ہونے والی ہے۔
گھوڑے کی نعل: ایک قدیم روایت ہے کہ گھوڑے کی نال گھر میں خوش قسمتی لاتی ہے جبکہ اس سے شیطانی قوتیں گھر سے بھاگ جاتی ہیں۔ اس وہم کے ماننے والوں کا کہنا ہے چونکہ گھوڑے کے نال میں 7 سوراخ ہوتے ہیں جو لکی نمبر ہے اور لوہے سے بنے ہونے کی وجہ سے شیطانی طاقت بھاگ جاتی ہے۔
گاڑی پر پرندوں کی گند کا گرنا:اس وہم کے شکار لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ نے اپنی کار یا موٹرسائیکل کسی درخت کے نیچے رات میں کھڑی کردی اور صبح دیکھا کہ اس پر پرندوں نے گند گراد یا ہے تو پریشان نہ ہوں یہ اس بات کی علامت ہے کہ خوش قسمتی نے آپ کے گھر کا دروازہ دیکھ لیا ہے اور جلد دولت مند ہونے والے ہیں!
گھرسے باہر نکلتے وقت آواز دینا: عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ جب کوئی گھر کا فرد سفر پر جانے کے لیے گھر سے باہر نکل رہا ہو تو اسے پیچھے سے آواز دے کر بلانے سے اس کے سفر میں مشکلات پیش آسکتی ہیں بلکہ کچھ لوگوں کا تو ماننا ہے کہ اس طرح آواز دینے سے سفر پر جانے والا شخص بدقسمتی کا شکار ہوجاتا ہے۔
طاق اعداد میں چھینکنا: چھینک ایک قدرتی عمل ہے جو کسی بھی وقت اور کتنی بھی تعداد میں آسکتی ہے لیکن زمانہ قدیم سے لوگوں کا ماننا ہے چھینکیں ہمیشہ جفت اعداد میں ہی چھینکنی چاہئیں اور اگر یہ چھینکیں طاق اعداد میں ہوں تو یہ اس بات کی علامت سمجھی جاتی ہے کہ اس شخص کومستقبل میں کچھ خراب حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئینے کا ٹوٹنا: گھر سے باہر جانے سے قبل کون شخص ہوگا جو آئینہ نہ دیکھتا ہو لیکن یہی آئینہ اگر ٹوٹ جائے تو یہ اس گھر میں بدقسمتی اور نااتفاقی کو جنم دیتا ہے۔ اس توہم پرستی کو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ٹوٹے ہوئے آئینے کے ٹکڑوں کو فوری طور پر گھرسے باہر پھینک دینا چاہئے کونکہ اس میں جتنی دیر کریں گے گھر میں لڑائی جھگڑے اور ناچاکی اتنی ہی جلدی اپنا راستہ بناتی رہے گی۔
کالی بلی کا راستہ کاٹنا: پاکستان، بھارت اور یورپ کے معاشروں میں کالی بلی پراسراریت کی علامت سمجھی جاتی ہے اور عام طور پر اکثر لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کالی بلی آپ کے سفر کے دوران سامنے سے گزر جائے اورپھر بھی آپ غلطی سے اس راستے سے گزر جائیں تو سفر کے دوران آپ کے ساتھ کوئی حادثہ رونما ہوسکتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان میں کالی بلی کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ اسکاٹش کا ماننا ہے کہ اجنبی کالی بلی کا گھر آجانا اس بات کی علامت ہے کہ گھر میں خوش قسمتی کا دروازہ کھل گیا۔
مریض کے قریب کتے کا بھونکنا: لوگوں کی اکثریت اس بات پر اعتقاد رکھتی ہے کہ مریض کے پاس کتے کا بھونکنا اس شخص کی موت یا پھر بیماری کے بڑھنے کی علامت ہے کیوں کہ کتا موت کو سونگھ سکتا ہے۔
حاملہ خواتین پر پابندیاں: بہت سے لوگوں میں یہ وہم عام ہے کہ جو خواتین حاملہ ہوں انہیں رات میں گھر سے باہر نہیں جانا چاہئے بلکہ یہ خواتین کسی خالی عمارت میں بھی داخل نہ ہوں کیونکہ ایسا کرنے سے شیطانی روح اس میں داخل ہو کر اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
حسد کرنے والوں سے نقصان: اکثر لوگ دوسروں کو اپنی دولت کے بارے میں سچ نہیں بتاتے کیوں کہ ان کا عقیدہ ہے کہ کچھ لوگ جو حسد کی نظر رکھتے ہیں اگر ان کو دولت کے بارے میں پتہ چل جائے تو اسے نظر لگ جاتی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کاروبار میں اچانک نقصان پہنچ رہا ہو یا پھر بائیک یا پھر کار پرسفر کے دوران حادثہ پیش آجائے تو کسی کی شیطانی نظر آپ کو لگ گئی ہے۔
مرچ ، لیموں یا کالا دھاگا گاڑیوں پر باندھنا: ہندو معاشرے میں مرچوں اور لیموں کو اکٹھے باندھ کر اپنی کار اور موٹرسائیکل جبکہ کہیں کہیں گھروں کے باہر لٹکا دیا جاتا ہے تاکہ کوئی شیطانی قوت نہ آسکے یا پھر دوران سفر کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رہا جاسکے۔ پاکستان معاشرے میں لوگ اپنی گاڑیوں پر کالا کپڑا یا دھاگا باندھ لیتے ہیں تاکہ شیطانی نظروں سے محفوظ رہا جاسکے۔
بیوہ بدقسمتی کی علامت: ہندو معاشرے میں کسی عورت کا بیوہ ہونا ان کے پنڈتوں کے نزدیک مذہبی عقائد کے تناظر میں اس عورت کے پچھلے جنم کے گناہ کا انجام مانا جاتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہندو معاشرے میں بیوہ عورت کو بدقسمتی کی علامت سمجھ کر اسے نہ صرف گھر کے معاملات سے بے دخل کردیا جاتا ہے بلکہ اسے گھر کے ایک کونے میں بٹھا دیا جاتا ہے۔
شام میں جھاڑو دینا: یہ وہم ہمارے معاشروں میں عام ہے اور لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر شام کو جھاڑو دیا جائے تو گھر میں خوش حالی پر جھاڑو پھر جاتی ہے اور غربت گھر کا راستہ دیکھ لیتی ہے۔
سوکھا اور ویران درخت: دیہاتوں کے رہنے والے لوگوں سوکھے پرانے درختوں کے قریب جانے سے احتیاط برتتے ہیں اس لیے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ایسے درختوں پر جن اور بھوتوں کا سایہ ہوتا ہے اسی لیے بہت سے لوگ تو ایسے درختوں کے سائے میں بھی نہیں بیٹھتے کہ کہیں کوئی جن یا چڑیل کا سایہ ان پر نہ پڑ جائے۔
ابلتے دودھ کا گرنا: بہت سے معاشروں میں لوگوں کا ماننا ہے کہ شادی کے دن یا ایک دن بعد ابلنے کےدوران اگر دودھ برتن سے گر جائے تو بدقسمتی کی علامت ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دودھ کے گرنے سے نئے جوڑے کے لیے مستقبل میں اچھا شگون نہیں ہوتا۔
قوس وقزح یا کالی بلی کا شادی والے دن دیکھنا: لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کوئی شادی والے روز کالی بلی یا قوس قزح کو دیکھ لے تو یہ خوش قسمتی کا نشان ہے لیکن اگر کوئی چھپکلی اور کھلی قبر کو دیکھ لے تو اسے بد قسمتی کی علامت سمجھاجاتا ہے۔
شہاب ثاقب کودیکھنا: کم و بیش اکثر معاشروں یہ روایت عام ہے کہ ستاروں کے ٹوٹتے وقت جس خواہش کا اظہار بھی کیا جائے وہ پوری ہوجاتی ہے۔ قدیم یونان میں اسے روحوں کے اترنے اور آسمان کی جانب جانے کا اشارہ سمجھا جاتا ہے جبکہ یورپ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ اس وقت خدا انسانوں کےقریب آجاتا ہے اس لیے یہ موقع ہے کہ اپنی خواہش کے مطابق خدا سے مانگ لیا جائے۔
کوے کا بولنا: عام طور پر لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کوا گھر کی دیواربیٹھ کر بولے تو آپ کے گھر مہمانوں کی آمد ہونے والی ہے۔
گھوڑے کی نعل: ایک قدیم روایت ہے کہ گھوڑے کی نال گھر میں خوش قسمتی لاتی ہے جبکہ اس سے شیطانی قوتیں گھر سے بھاگ جاتی ہیں۔ اس وہم کے ماننے والوں کا کہنا ہے چونکہ گھوڑے کے نال میں 7 سوراخ ہوتے ہیں جو لکی نمبر ہے اور لوہے سے بنے ہونے کی وجہ سے شیطانی طاقت بھاگ جاتی ہے۔
گاڑی پر پرندوں کی گند کا گرنا:اس وہم کے شکار لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ نے اپنی کار یا موٹرسائیکل کسی درخت کے نیچے رات میں کھڑی کردی اور صبح دیکھا کہ اس پر پرندوں نے گند گراد یا ہے تو پریشان نہ ہوں یہ اس بات کی علامت ہے کہ خوش قسمتی نے آپ کے گھر کا دروازہ دیکھ لیا ہے اور جلد دولت مند ہونے والے ہیں!