موبائل ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور انقلاب کی دستک
مستقبل میں آنے والی فائیو جی ٹیکنالوجی آج کی فورجی ٹیکنالوجی سے بھی 65,000 گنا زیادہ تیزرفتار ہوگی
موبائل ٹیکنالوجی کے در پر ایک اور انقلاب دستک دے رہا ہے اور وہ ہے موجودہ فور جی موبائل انٹرنیٹ سے ہزاروں گنا تیزرفتار فائیو جی ٹیکنالوجی لیکن اس کے لیے مزید 5 سال انتظار کرنا ہوگا کیونکہ اس خواب کی عملی تعبیر 2020 سے قبل ممکن نہیں۔
برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے کے 5G انوویشن سینٹر 5GIC میں ایک ٹیرابٹ فی سیکنڈ (Tbps) تک ڈیٹا ٹرانسفر کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جو موجودہ جی فور ٹیکنالوجی کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ تیز رفتارہے اور اس نے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں۔ سینٹر کے سربراہ کےمطابق 3 سال بعد اس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا جب کہ برطانیہ میں یہ ٹیکنالوجی 2020 تک یہ عام دستیاب ہوگی۔
اگر آپ صرف ایک ٹیرابٹ ٹیکنالوجی کا تصور کریں تو اس میں ایک فلم سے 100 گنا بڑی فائل صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے یعنی فائیوجی آج کی فورجی ٹیکنالوجی سے بھی 65,000 گنا زیادہ تیزرفتار ہوگی۔ اس تجربے نے اب تک کے ڈیٹا اسپیڈ کے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں کیونکہ اس سے پہلے سام سنگ نے 7.5 گیگابٹس فی سیکنڈ کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو موجودہ کامیابی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
ٹیکنالوجی خبروں کی ایک نیوز ویب سائٹ نے 5GIC کے سربراہ پروفیسر رحیم تفضلی کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے 10 ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہیں لیکن اس سے قبل ایک ٹیرابٹس فی سیکنڈ کی رفتار صرف فائبرآپٹکس کے ذریعے حاصل کی جاسکتی تھی اور اب یہی رفتار بغیر تار کے حاصل ہوگئی ہے۔ مرکز میں ایسی تجرباتی کٹ بنائی گئی ہے جو ایک سومیٹر دوری پر اسی رفتار سے ڈیٹابھیج سکتی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہوسکا کہ تجرباتی طور پر حاصل ہونے والی یہ رفتار عام حالات میں حاصل ہوسکتی ہے یا نہیں اور اس کے لیے ادارہ مزید ٹیسٹ کرے گا۔
ٹیکنالوجی ریگولیٹر ادارہ'' آف کام'' عوام میں فائیوجی ٹیکنالوجی کی عوامی رسائی کے لیے کام کرتا ہے اور اس نے ٹیکنالوجی کو ممکن بنانے کے لیے مختلف اداروں سے رابطہ کیا ہے۔ آف کام کے مطابق فائیوجی ٹیکنالوجی کے لیے ہائی فریکوئنسی اسپیکٹرم درکار ہوگا جو 6 گیگاہرٹز سے بلند ہو تاکہ اس سے بہت سی اشیا چلائی جاسکیں جن میں ہولوگرافک پروجیکشن سے لے کر تجارت تک شامل ہے۔
ایک اور ریگولیٹری ادارے کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی سے عام ماحول میں 10 سے 50 گیگابٹس فی سیکنڈ رفتار مل سکے گی جب کہ فورجی اوسطاً 15 میگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈاؤن لوڈ رفتار فراہم کررہی ہے۔ تفضلی کا خیال ہے کہ اس برق رفتاری کا انحصار مستقبل کے سافٹ ویئرز پر بھی ہوسکتا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ 2020 یا 2030 میں ایپس اور موبائل ایپلی کیشنز کیسی ہوں گی اور کس طرح عمل کریں گی۔
برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے کے 5G انوویشن سینٹر 5GIC میں ایک ٹیرابٹ فی سیکنڈ (Tbps) تک ڈیٹا ٹرانسفر کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جو موجودہ جی فور ٹیکنالوجی کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ تیز رفتارہے اور اس نے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں۔ سینٹر کے سربراہ کےمطابق 3 سال بعد اس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا جب کہ برطانیہ میں یہ ٹیکنالوجی 2020 تک یہ عام دستیاب ہوگی۔
اگر آپ صرف ایک ٹیرابٹ ٹیکنالوجی کا تصور کریں تو اس میں ایک فلم سے 100 گنا بڑی فائل صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے یعنی فائیوجی آج کی فورجی ٹیکنالوجی سے بھی 65,000 گنا زیادہ تیزرفتار ہوگی۔ اس تجربے نے اب تک کے ڈیٹا اسپیڈ کے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں کیونکہ اس سے پہلے سام سنگ نے 7.5 گیگابٹس فی سیکنڈ کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو موجودہ کامیابی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
ٹیکنالوجی خبروں کی ایک نیوز ویب سائٹ نے 5GIC کے سربراہ پروفیسر رحیم تفضلی کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے 10 ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہیں لیکن اس سے قبل ایک ٹیرابٹس فی سیکنڈ کی رفتار صرف فائبرآپٹکس کے ذریعے حاصل کی جاسکتی تھی اور اب یہی رفتار بغیر تار کے حاصل ہوگئی ہے۔ مرکز میں ایسی تجرباتی کٹ بنائی گئی ہے جو ایک سومیٹر دوری پر اسی رفتار سے ڈیٹابھیج سکتی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہوسکا کہ تجرباتی طور پر حاصل ہونے والی یہ رفتار عام حالات میں حاصل ہوسکتی ہے یا نہیں اور اس کے لیے ادارہ مزید ٹیسٹ کرے گا۔
ٹیکنالوجی ریگولیٹر ادارہ'' آف کام'' عوام میں فائیوجی ٹیکنالوجی کی عوامی رسائی کے لیے کام کرتا ہے اور اس نے ٹیکنالوجی کو ممکن بنانے کے لیے مختلف اداروں سے رابطہ کیا ہے۔ آف کام کے مطابق فائیوجی ٹیکنالوجی کے لیے ہائی فریکوئنسی اسپیکٹرم درکار ہوگا جو 6 گیگاہرٹز سے بلند ہو تاکہ اس سے بہت سی اشیا چلائی جاسکیں جن میں ہولوگرافک پروجیکشن سے لے کر تجارت تک شامل ہے۔
ایک اور ریگولیٹری ادارے کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی سے عام ماحول میں 10 سے 50 گیگابٹس فی سیکنڈ رفتار مل سکے گی جب کہ فورجی اوسطاً 15 میگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈاؤن لوڈ رفتار فراہم کررہی ہے۔ تفضلی کا خیال ہے کہ اس برق رفتاری کا انحصار مستقبل کے سافٹ ویئرز پر بھی ہوسکتا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ 2020 یا 2030 میں ایپس اور موبائل ایپلی کیشنز کیسی ہوں گی اور کس طرح عمل کریں گی۔