چار روزہ ٹیسٹ اور 40 اوورز کے ورلڈ کپ کی تجویز
انگلینڈ کی جانب سے انٹرنیشنل شیڈول سے چھیڑ چھاڑ کا مقصد صرف اپنی مجوزہ پریمیئر لیگ ٹورنامنٹ کیلیے جگہ بنانا ہے
انگلینڈ میں چار روزہ ٹیسٹ اور 40 اوورز کے ورلڈ کپ کی تجویز سامنے آگئی، مجوزہ انگلش پریمیئر لیگ کیلیے سالانہ 2 ٹیسٹ میچز کی قربانی دینے کا بھی ذہن بنالیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اور کاؤنٹیز نے مشترکہ طور پر ڈومیسٹک اسٹرکچر بہتر بنانے کیلیے مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس میں ٹیسٹ کو پانچ سے چار روز تک محدود کرنا اور آئندہ ورلڈ کپ کے دوران 50 کے بجائے 40 اوورز فی سائیڈ مقابلے کرانا بھی شامل ہے، یہ تجاویز پہلے مرحلے میں صرف انگلینڈ تک محدود رکھی جائیں گی کیونکہ آئی سی سی میں انھیں طویل بحث مباحثے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انگلش کاؤنٹیز کی جانب سے ٹیسٹ کو چار روز تک محدود کرنے کی تجویز اس فارمیٹ کا روایتی پن ختم کر دے گی، 1979 سے دنیا بھر میں 5 روزہ ٹیسٹ میچز کھیلے جارہے ہیں، اس دوران صرف ایک بار کانپور میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 6 روزہ مقابلہ ہوا تھا۔ اسی طرح 1973 تک کسی بھی چار روزہ ٹیسٹ کی مثال نہیں ملتی، اس وقت آکلینڈ میں نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ایک چار روزہ ٹیسٹ ہوا تھا۔ انگلینڈ کی جانب سے انٹرنیشنل شیڈول سے چھیڑ چھاڑ کا مقصد صرف اپنی مجوزہ پریمیئر لیگ ٹورنامنٹ کیلیے جگہ بنانا ہے جس میں8 سے 10 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
یہ ایونٹ آئی پی ایل اور آسٹریلیا کے بگ بیش کے مقابلے میں شروع کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ موجودہ ورلڈ کپ 50 اوورز فی سائیڈ کے روایتی ون ڈے فارمیٹ کے ساتھ کھیلا جارہا ہے تاہم انگلینڈ میں پہلے ہی سے پرو 40 میچز ڈومیسٹک سطح پر کھیلے جاتے ہیں، وہ 2019 میں اپنے ہوم گراؤنڈز پر منعقدہ ورلڈ کپ میں بھی 40 اوورز فی سائیڈ کے مقابلے ہی کرانا چاہتا ہے۔ انگلینڈ میں موسم گرما میں 7 ٹیسٹ میچز کھیلے جاتے ہیں مگر وہ ان کو چار روز تک محدود کرنے کے ساتھ تعداد بھی پانچ کرنے کا خواہاں ہے۔
عالمی سطح پر تبدیلیوں کو منظور کرانے کیلیے موجودہ چیئرمین جائلز کلارک کا اثررسوخ استعمال کیا جائے گا، اسی مقصد کیلیے انھیں چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد خصوصی آئینی ترمیم کے ذریعے انگلش بورڈ کا صدر بنایا جارہا ہے، وہی آئی سی سی میں انگلینڈ کی نمائندگی کرتے رہیں گے، ان کی نظریں این سری نواسن کے بعد خود آئی سی سی کا چیئرمین بننے پر بھی مرکوز ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اور کاؤنٹیز نے مشترکہ طور پر ڈومیسٹک اسٹرکچر بہتر بنانے کیلیے مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس میں ٹیسٹ کو پانچ سے چار روز تک محدود کرنا اور آئندہ ورلڈ کپ کے دوران 50 کے بجائے 40 اوورز فی سائیڈ مقابلے کرانا بھی شامل ہے، یہ تجاویز پہلے مرحلے میں صرف انگلینڈ تک محدود رکھی جائیں گی کیونکہ آئی سی سی میں انھیں طویل بحث مباحثے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انگلش کاؤنٹیز کی جانب سے ٹیسٹ کو چار روز تک محدود کرنے کی تجویز اس فارمیٹ کا روایتی پن ختم کر دے گی، 1979 سے دنیا بھر میں 5 روزہ ٹیسٹ میچز کھیلے جارہے ہیں، اس دوران صرف ایک بار کانپور میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 6 روزہ مقابلہ ہوا تھا۔ اسی طرح 1973 تک کسی بھی چار روزہ ٹیسٹ کی مثال نہیں ملتی، اس وقت آکلینڈ میں نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ایک چار روزہ ٹیسٹ ہوا تھا۔ انگلینڈ کی جانب سے انٹرنیشنل شیڈول سے چھیڑ چھاڑ کا مقصد صرف اپنی مجوزہ پریمیئر لیگ ٹورنامنٹ کیلیے جگہ بنانا ہے جس میں8 سے 10 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
یہ ایونٹ آئی پی ایل اور آسٹریلیا کے بگ بیش کے مقابلے میں شروع کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ موجودہ ورلڈ کپ 50 اوورز فی سائیڈ کے روایتی ون ڈے فارمیٹ کے ساتھ کھیلا جارہا ہے تاہم انگلینڈ میں پہلے ہی سے پرو 40 میچز ڈومیسٹک سطح پر کھیلے جاتے ہیں، وہ 2019 میں اپنے ہوم گراؤنڈز پر منعقدہ ورلڈ کپ میں بھی 40 اوورز فی سائیڈ کے مقابلے ہی کرانا چاہتا ہے۔ انگلینڈ میں موسم گرما میں 7 ٹیسٹ میچز کھیلے جاتے ہیں مگر وہ ان کو چار روز تک محدود کرنے کے ساتھ تعداد بھی پانچ کرنے کا خواہاں ہے۔
عالمی سطح پر تبدیلیوں کو منظور کرانے کیلیے موجودہ چیئرمین جائلز کلارک کا اثررسوخ استعمال کیا جائے گا، اسی مقصد کیلیے انھیں چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد خصوصی آئینی ترمیم کے ذریعے انگلش بورڈ کا صدر بنایا جارہا ہے، وہی آئی سی سی میں انگلینڈ کی نمائندگی کرتے رہیں گے، ان کی نظریں این سری نواسن کے بعد خود آئی سی سی کا چیئرمین بننے پر بھی مرکوز ہیں۔