عالمی دباؤ پر بھارت کی مذاکرات کے لیے رضامندی

پاکستان نے ہمیشہ مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنایا ہے۔


Editorial February 27, 2015
عالمی دباؤ پر بھارت ایک بار پھر مذاکرات کے لیے تیار تو ہوا ہے لیکن اسے اپنے رویے میں کسی قدر لچک پیدا کرنا ہوگی۔ فوٹو: فائل

خطے میں امن کی خواہش اور پڑوسی ممالک سے بہتر دوستانہ روابط پاکستان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اپنے خلاف ہونے والی تمام ترسازشوں کے پروردہ اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے عاقبت نااندیش پڑوسی بھارت سے بھی تنازعات کے خاتمے اور بہتر تعلقات کی خاطر مذاکرات میں پہل کی ہے، لیکن پاک بھارت تعلقات میں بحالی کے لیے ہونے والے آخری مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہونے کے بعد پاکستان کا اصولی موقف تھا کہ چونکہ مذاکرات سبوتاژ کرنے میں بھارت کا کردار رہا ہے اس لیے اب پہل بھی بھارت ہی کو کرنا ہوگی اور اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک جلد مذاکرات کی میز پر نظر آئیں گے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بدھ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر سمیت تمام ایشوزکو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر رضامندی ظاہرکی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، گیند اب بھارت کے کورٹ میں ہے، بنیادی ایشو پر بات چیت کرکے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ ان کا یہ کہنا صائب ہے کہ خطے میں امن مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے، اس کے حل سے نہ صرف دونوں ممالک میں امن قائم ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کے طرز عمل پر دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے اور عالمی دباؤ کارگر ثابت ہوا ہے، اب دیکھنا ہے کہ بھارت کتنا سنجیدہ ہے۔

بھارت کا دوغلا پن اور ہٹ دھرمی روز روشن کی طرح عیاں ہے، جہاں بھارت ایک جانب تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور دوسری جانب کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف وزری کرتا چلا آرہا ہے۔ بھارت کو زمینی حقائق کا ادراک کرنا ہوگا، 'میں نہ مانوں' کی رٹ اور مخاصمانہ رویہ نہ صرف خطے کے امن کا دشمن ہے بلکہ غربت، مہنگائی اور انارکی کو جنم دینے کا باعث ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے ہمیشہ مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنایا ہے۔

سرتاج عزیز سے پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر ایچ ای اتحاجان مالوف نے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، قبل ازیں بھارت نے پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام ایشوز پر مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی ظاہرکردی جس کا آغاز 3 مارچ کوبھارتی سیکریٹری خارجہ کے دورہ اسلام آباد سے ہوگا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایس جے شنکر اسلام آباد کا دورہ کریں گے جہاں دو طرفہ ملاقاتوں میں بھارت اپنا ایجنڈا پیش کرے گا، بھارت پاکستان کے ساتھ شملہ معاہدے کی رو سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات کرنے کو تیار ہے، بھارتی سیکریٹری خارجہ نہ صرف پاکستان بلکہ تمام سارک ممالک کا دورہ کریں گے۔

ماضی میں بھی پاکستان و بھارت کئی بار مذاکرات کی میز تک آئے لیکن اندرون و بیرون خانہ سازشوں، دونوں جانب کے انتہاپسندوں کی کوششوں اور بھارت کے غیر لچکدارانہ رویے کی بنا پر مذاکرات کسی بھی نتیجے پر پہنچے بنا ختم ہوتے رہے۔

عالمی دباؤ پر بھارت ایک بار پھر مذاکرات کے لیے تیار تو ہوا ہے لیکن اسے اپنے رویے میں کسی قدر لچک پیدا کرنا ہوگی۔ مخاصمت اور کشیدہ رویہ دونوں جانب کے عوام کے لیے خطرناک ہے، بھارت کو عقل کے ناخن لیتے ہوئے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں