صحت حس شامہ میں کمزوری منتشر شخصیت کے مرض کی علامت ہو سکتی ہے
متاثرہ حس شامہ (سونگھنے کی صلاحیت میں کمی) سنگین قسم کی منتشر شخصیت کے مرض کی علامت ہو سکتی ہے، تحقیق۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق نفسیاتی عارضوں مثلاً بے حسی (جذبات سے عاری پن) ' مغلوبیت اور غیرسماجی رویوں کے حامل لوگ اپنے سونگھنے کی حس کا اتنا بہتر استعمال نہیں کر سکتے' جس طرح عام آدمی کرتے ہیں۔
اس کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ حس شامہ (سونگھنے کی صلاحیت میں کمی) سنگین قسم کی منتشر شخصیت کے مرض کی علامت ہو سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق سونگھنے میں ناکامی کا مطلب ہے کہ دماغ کا سامنے والا حصہ ٹھیک طرح سے اپنا کام نہیں کر رہا۔ نفسیاتی مسائل کا شکار رہنے والے لوگوں میں دماغی سرگرمی کا تعطل ان کے دیگر کاموں مثلاً منصوبہ بندی کرنا' غیرارادی حرکات کو کنٹرول کرنا اور سماجی اقدار پر پورا اترنا وغیرہ پر بھی منفی اثرات چھوڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کی روشنی میں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دماغ کے سامنے کے حصے کی سرگرمی میں تعطل غیرمجرمانہ (مثلاً جس میں کوئی غیراخلاقی سرگرمی اور تشدد پر مبنی سوچ نہ ہو) نفسیاتی مسائل کی علامت ہو سکتا ہے۔اس تحقیق میں آسٹریلیا کی یونیورسٹی کے دو محققین نے حصہ لیا جس میں انہوں نے 79 ایسے افراد کا معائنہ کیا جو ماضی میں کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں پائے گئے تھے۔ انہوں نے اس بات کو بھی جانچا کہ تحقیق میں شامل افراد ماضی میں نفسیاتی مسائل' جن کا مجرمانہ پہلو بھی نکلتا ہو' میں مبتلا پائے گئے تھے یا نہیں۔ ریسرچروں نے اس بات کا بھی تجزیہ کیا کہ کیا یہ افراد دوسرے لوگوں کے احساسات کو سمجھنے کے قابل تھے یا نہیں۔
اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے پتا چلایا کہ ایسے لوگ جو زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار تھے انہیں مختلف اقسام کی بو کو شناخت کرنے اور ان میں فرق کرنے میں زیادہ دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے ماہرین نے یہ نتیجہ نکالا کہ دماغ کے وہ حصے جو سونگھنے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں وہ نفسیاتی مسائل کا شکار لوگوں میں کم متحرک ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتیجے میں سونگھنے کی حس میں خرابی اور نفسیاتی مسائل پر مبنی رویوں کا باہمی تعلق تو ظاہر ہوتا ہے لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا آپس میں براہ راست تعلق ہے اور ایک چیز (نفسیاتی مسائل) کی وجہ سے دوسری چیز (سونگھنے کی حس میں کمزوری) رونما ہوتی ہے۔
اس کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ حس شامہ (سونگھنے کی صلاحیت میں کمی) سنگین قسم کی منتشر شخصیت کے مرض کی علامت ہو سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق سونگھنے میں ناکامی کا مطلب ہے کہ دماغ کا سامنے والا حصہ ٹھیک طرح سے اپنا کام نہیں کر رہا۔ نفسیاتی مسائل کا شکار رہنے والے لوگوں میں دماغی سرگرمی کا تعطل ان کے دیگر کاموں مثلاً منصوبہ بندی کرنا' غیرارادی حرکات کو کنٹرول کرنا اور سماجی اقدار پر پورا اترنا وغیرہ پر بھی منفی اثرات چھوڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کی روشنی میں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دماغ کے سامنے کے حصے کی سرگرمی میں تعطل غیرمجرمانہ (مثلاً جس میں کوئی غیراخلاقی سرگرمی اور تشدد پر مبنی سوچ نہ ہو) نفسیاتی مسائل کی علامت ہو سکتا ہے۔اس تحقیق میں آسٹریلیا کی یونیورسٹی کے دو محققین نے حصہ لیا جس میں انہوں نے 79 ایسے افراد کا معائنہ کیا جو ماضی میں کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں پائے گئے تھے۔ انہوں نے اس بات کو بھی جانچا کہ تحقیق میں شامل افراد ماضی میں نفسیاتی مسائل' جن کا مجرمانہ پہلو بھی نکلتا ہو' میں مبتلا پائے گئے تھے یا نہیں۔ ریسرچروں نے اس بات کا بھی تجزیہ کیا کہ کیا یہ افراد دوسرے لوگوں کے احساسات کو سمجھنے کے قابل تھے یا نہیں۔
اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے پتا چلایا کہ ایسے لوگ جو زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار تھے انہیں مختلف اقسام کی بو کو شناخت کرنے اور ان میں فرق کرنے میں زیادہ دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے ماہرین نے یہ نتیجہ نکالا کہ دماغ کے وہ حصے جو سونگھنے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں وہ نفسیاتی مسائل کا شکار لوگوں میں کم متحرک ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتیجے میں سونگھنے کی حس میں خرابی اور نفسیاتی مسائل پر مبنی رویوں کا باہمی تعلق تو ظاہر ہوتا ہے لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا آپس میں براہ راست تعلق ہے اور ایک چیز (نفسیاتی مسائل) کی وجہ سے دوسری چیز (سونگھنے کی حس میں کمزوری) رونما ہوتی ہے۔