مدارس بند کیے گئے تو تمام سرکاری ادارے بھی بند کردینگے جمعیت علمائے اسلام

مدارس کیخلاف کارروائیاں بند نہ کی گئیں تو2 اپریل کو حیدرآباد میں حکومت کیخلاف دمادم مست قلندر ہوگا، جے یو آئی (ف)

سکھر، جے یو آئی کے تحت گھنٹہ گھر چوک پر منعقدہ جلسے میں مولانا راشد محمود سومرو اور دیگرشریک ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

SEPANG:
جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں نے خبر دار کیا ہے کہ اگر مدارس بند کئے گئے تو سرکاری ادارے بھی بند کرادیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام سندھ کے زیر اہتمام گزشتہ روز لکھی موڑ سے گھنٹہ گھر چوک تک تحفظ ناموس رسالت و تحفظ مدارس ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں کارکنون نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا راشد محمود سومرو اور دیگررہنماؤں کا کہنا تھا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اور امن کے گہوارے ہیں، مغرب کے اشارے پر حکومت نے دہشت گردی کی آڑ میں دینی مدارس کیخلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں، ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ مدارس کیخلاف کارروائیاں بند نہ کی گئیں تو2 اپریل کو حیدرآباد میں حکومت کیخلاف دمادم مست قلندر ہوگا۔


جے یو آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسلام دشمن مغربی ممالک کے کہنے پر حکومت نے دینی مدارس کے 26 ہزار علما و طلبا کو گرفتار کیا ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔ حکومت ہمارے صبرکا مزید امتحان نہ لے اور مدارس کیخلاف کارروائیاں بند کرکے گرفتار علما و طلبا کو فوری طور پر رہا کرکے جھوٹے مقدمات واپس لے۔ ہم اپنی جان دے سکتے ہیں مگر مدارس کو بند نہیں ہونے دینگے۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے کہاکہ اگر دہشتگرد مدارس یا مساجد میں چھپے ہوئے ہیں تو حکومت اس کے ثبوت ہمیں دیں، اگر زبردستی مدارس کو بند کیا گیا تو تمام سرکاری ادارے بھی بند کردینگے، ہم حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، دہشتگرد تو پارلیمنٹ میں چھپے ہوئے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ انھیں باہر نکالے۔ حکومت کے مدارس کیخلاف اقدامات پر علما و طلبا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، ہم نے اپنے کارکنوں کو اشتعال سے روکا ہوا ہے، مدارس صدیوں سے قرآن و سنت کی ا شاعت اور دین کے فروغ کے فرائض انجام دیتے آئے ہیں، علماکے دشمنوں کو بتانا چاہتے ہیں ہر ستم برداشت کرسکتے ہیں لیکن مدارس کیخلاف بلاجواز کارروائیاں برداشت نہیں کرینگے۔ اب اگر کسی مدرسے کو بند کیا گیا تو ہم عہد کرتے ہیں کہ اس ضلع کے ایس ایس پی کے دفتر کو بھی تالے لگا دیں گے۔

اجلاس میں فرانسیسی جریدے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کوئی بھی مسلمان رسول اللہ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا، ایک سازش کے تحت ناموس رسالت پر حملے کرکے مسلمانوں کو اشتعال دلاکر دنیا کا امن خطرے میں ڈالا جارہا ہے۔ حکومت توہین رسالت پر خاموش تماشائی بن کر مجرمانہ کردار ادا کررہی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سن لیں کہ مدارس اور علما کیخلاف کارروائیاں فوری طور پر بند نہ کی گئیں تو لاکھوں کارکنان سڑکوں پر نکلآئیں گے۔
Load Next Story