صحت پان‘ نسوار‘ گٹکا پر بھی تنبیہہ درج کرنے کی سفارش

منہ کے ذریعے کھایا جانے والا تمباکو مثلاً پان‘ نسوار‘ گٹکا کے استعمال سے باز آ جائیں، برطانوی ایڈوائزری باڈی۔

پان گٹکا۔ فوٹو: فائل

ایک برطانوی ایڈوائزری باڈی نے برطانیہ میں بسنے والے جنوبی ایشیائی باشندوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ منہ کے ذریعے کھایا جانے والا تمباکو مثلاً پان' نسوار' گٹکا کے استعمال سے باز آ جائیں۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اور مکینیکل ایکسی لینس (NICE) کا کہنا ہے کہ ایسی چیزیں استعمال کرنے والے اکثر افراد اس میں موجود تمباکو سے بے خبر ہوتے ہیں جو کہ کینسر جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ شعبہ صحت سے منسلک پیشہ ور افراد بھی اس کے متعلق زیادہ آگاہی نہیں رکھتے۔ سگریٹ کے برعکس ایسی مصنوعات کی پیکنگ پر ان کے مہلک اثرات سے متعلق کوئی تنبیہہ بھی درج نہیں ہوتی۔


اس حوالے سے جاری کی گئی تنبیہہ میں کہا گیا ہے کہ ان چیزوں میں تمباکو کے علاوہ کم ازکم نکوٹین کی اتنی مقدارضرور ہوتی ہے جیسا کہ سگریٹ میں ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کی لت پڑ جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ان میں دوسرے غیرصحت مندانہ اجزاء مثلاً چھالیا کی ڈلی' جوکہ کینسر کا سبب بنتی ہے اور پانی ملا چونا بھی شامل ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ برطانیہ میں کتنے لوگ ان چیزوں کا استعمال کرتے ہیں تاہم جنوبی ایشیائی خواتین جو کہ برطانیہ میں بسنے والی دوسری خواتین کی نسبت چار گنا زیادہ منہ کے کینسر کا شکار ہوتی ہیں' اس کی سب سے بڑی وجہ ایسی اشیاء کا استعمال گردانا جاتا ہے۔

پروفیسر مائیک کیلی جو کہ این آئی ای کے ڈائریکٹر ہیں کا کہنا ہے ''ہمیں امید ہے کہ صحت کے شعبے سے وابستہ پیشہ ور افراد کو ان چیزوں کے مضر اثرات کے متعلق جاری کردہ ہدایات سے رہنمائی ملے گی۔ چنانچہ وہ دوران علاج جنوبی ایشیائی لوگوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا وہ ان چیزوں کااستعمال تو نہیں کرتے۔ استعمال کی صورت میں وہ انہیں ان چیزوں کے نقصانات سے آگاہ کر سکتے ہیں اور ان چیزوں کا استعمال ترک کرنے میں مدد بھی کر سکتے ہیں۔
Load Next Story