سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا
پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی
سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا اور پیپلزپارٹی، جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی۔
وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار،بابرغوری اور رشید گوڈیل شریک ہوئے جب کہ دیگر رہنماؤں میں محمود خان اچکزئی، اعجاز الحق، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، عارف علوی،حاصل بزنجو، اٹارنی جنرل ، وزیراعظم کے آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی مشیروں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر غور کیا گیا تاہم اس دوران پارلیمانی جماعتوں میں ترمیم پر اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ترمیم کو انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں پیش کیا جائے جب کہ سیاسی جماعتیں آئینی ترمیم کے بجائے اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کریں اور ترمیم پارٹی مفاد کے بجائے ملکی مفاد میں کی جائے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پیر کو آئینی ترمیم پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے ترمیم کو پیش کیا جائے گا۔
پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اس لئے سب کو مل کر سینیٹ کا تقدس برقرار رکھنا ہوگا اور ضمیر فروشی کے کاروبار کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ایوان بالا میں آنا انتہائی افسوسناک ہے، سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے اور ہر جماعت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مکروہ فعل روکنے کے لئے مل کر کام کریں۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتی ہے تاہم بل کے لیے ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا جبکہ سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے لیکن اراکین پارلیمنٹ پر چور اور کرپٹ ہونے کی مہر لگانا مناسب نہیں، چند کالی بھیڑوں کا الزام ساری پارلیمنٹ پر نہ لگایا جائے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر نوازشریف کا ساتھ دینے کے لیے عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں لہٰذا اب عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں کیونکہ ایوان سے باہر بیٹھ کر معاملات حل نہیں ہوسکتے۔
وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار،بابرغوری اور رشید گوڈیل شریک ہوئے جب کہ دیگر رہنماؤں میں محمود خان اچکزئی، اعجاز الحق، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، عارف علوی،حاصل بزنجو، اٹارنی جنرل ، وزیراعظم کے آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی مشیروں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر غور کیا گیا تاہم اس دوران پارلیمانی جماعتوں میں ترمیم پر اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ترمیم کو انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں پیش کیا جائے جب کہ سیاسی جماعتیں آئینی ترمیم کے بجائے اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کریں اور ترمیم پارٹی مفاد کے بجائے ملکی مفاد میں کی جائے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پیر کو آئینی ترمیم پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے ترمیم کو پیش کیا جائے گا۔
پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اس لئے سب کو مل کر سینیٹ کا تقدس برقرار رکھنا ہوگا اور ضمیر فروشی کے کاروبار کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ایوان بالا میں آنا انتہائی افسوسناک ہے، سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے اور ہر جماعت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مکروہ فعل روکنے کے لئے مل کر کام کریں۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتی ہے تاہم بل کے لیے ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا جبکہ سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے لیکن اراکین پارلیمنٹ پر چور اور کرپٹ ہونے کی مہر لگانا مناسب نہیں، چند کالی بھیڑوں کا الزام ساری پارلیمنٹ پر نہ لگایا جائے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر نوازشریف کا ساتھ دینے کے لیے عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں لہٰذا اب عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں کیونکہ ایوان سے باہر بیٹھ کر معاملات حل نہیں ہوسکتے۔