ہائیکورٹ نے میسرز اسٹینڈرڈ کنسٹرکشن کی اپیل منظور کرلی
دو لفافوں کا طریقہ اپنا کر ٹیکنیکل وجوہ پر ناکام قرار دیا گیا، مدعی کمپنی.
سندھ ہائیکورٹ نے میسرز اسٹینڈرڈ کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈکی اپیل منظور کرتے ہوئے ڈی ایچ اے فیز8 میں کام سے روک دیا اور قرار دیا کہ ڈی ایچ اے نے انجینئرنگ کونسل کے قواعد کی خلاف ورزی کی ۔
تاہم عدالت عالیہ نے ڈی ایچ اے کو حق دیا کہ وہ چاہے تو قانون کے مطابق پرکیورمنٹ کا عمل ازسر نو کرسکتی ہے، اپیل کنندہ کمپنی نے محمد مشفع ایڈووکیٹ کے توسط سے پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی، میسرز ایم جے بی کنسٹرکشن کمپنی ،میسرز ایچ کیو 494 انجینئرنگ گروپ، میسرز عریبوک انجینئرنگ کنسٹرکیشن کمپنی اور میسرز انڈس مین کارپوریشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ مدعی کمپنی پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ ہے،25 نومبر 2010کو ڈی ایچ اے نے مختلف قسم کے کاموں کیلیے پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ کنٹریکٹرز کی پری کوالیفکیشن کیلیے اشتہار جاری کیا۔
اس اشتہار کے جواب میں 10کمپنیوں نے درخواست دی اورانھیں مختلف کیٹیگریز کے لیے اہل قراردیدیا گیا، اسکے بعد ڈی ایچ اے نے خصوصی کاموں کے لیے ٹینڈرجاری کیے ، اس کے لیے ڈی ایچ اے نے ایک مرحلے پر دو لفافوں کا طریقہ کار اپنایا اور ٹیکنیکل وجوہ پر مدعی کمپنی کو ناکام قراردیدیا اور مدعی کو اس فیصلے سے 21 اکتوبر کو آگاہ کیا، دیوانی دعوے میں اس عمل کو چیلنج کیاگیاکہ ایک مرتبہ پری کوالیفکیشن میں کامیاب ہونے کے بعد ٹیکنیکل وجوہ پر اس کے خلاف نظرثانی نہیں کی جاسکتی ،یہ دوہرا معیار قرار پائیگا، محمد مشفع ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ یہ عام پری کوالیفکیشن نہیں تھی بلکہ مخصوص جاب کے لیے پری کوالیفکیشن تھی ،مدعی نے اس سلسلے میں 900 نمبر حاصل کیے اور یہ پری کوالیفکیشن تین سال کے لیے تھی اس سے قبل منسوخ نہیں کی جاسکتی تھی ،اس لیے مدعی کے خلاف ڈی ایچ اے اور سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیاجائے۔
تاہم عدالت عالیہ نے ڈی ایچ اے کو حق دیا کہ وہ چاہے تو قانون کے مطابق پرکیورمنٹ کا عمل ازسر نو کرسکتی ہے، اپیل کنندہ کمپنی نے محمد مشفع ایڈووکیٹ کے توسط سے پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی، میسرز ایم جے بی کنسٹرکشن کمپنی ،میسرز ایچ کیو 494 انجینئرنگ گروپ، میسرز عریبوک انجینئرنگ کنسٹرکیشن کمپنی اور میسرز انڈس مین کارپوریشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ مدعی کمپنی پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ ہے،25 نومبر 2010کو ڈی ایچ اے نے مختلف قسم کے کاموں کیلیے پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ کنٹریکٹرز کی پری کوالیفکیشن کیلیے اشتہار جاری کیا۔
اس اشتہار کے جواب میں 10کمپنیوں نے درخواست دی اورانھیں مختلف کیٹیگریز کے لیے اہل قراردیدیا گیا، اسکے بعد ڈی ایچ اے نے خصوصی کاموں کے لیے ٹینڈرجاری کیے ، اس کے لیے ڈی ایچ اے نے ایک مرحلے پر دو لفافوں کا طریقہ کار اپنایا اور ٹیکنیکل وجوہ پر مدعی کمپنی کو ناکام قراردیدیا اور مدعی کو اس فیصلے سے 21 اکتوبر کو آگاہ کیا، دیوانی دعوے میں اس عمل کو چیلنج کیاگیاکہ ایک مرتبہ پری کوالیفکیشن میں کامیاب ہونے کے بعد ٹیکنیکل وجوہ پر اس کے خلاف نظرثانی نہیں کی جاسکتی ،یہ دوہرا معیار قرار پائیگا، محمد مشفع ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ یہ عام پری کوالیفکیشن نہیں تھی بلکہ مخصوص جاب کے لیے پری کوالیفکیشن تھی ،مدعی نے اس سلسلے میں 900 نمبر حاصل کیے اور یہ پری کوالیفکیشن تین سال کے لیے تھی اس سے قبل منسوخ نہیں کی جاسکتی تھی ،اس لیے مدعی کے خلاف ڈی ایچ اے اور سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیاجائے۔