ورلڈ کپ 2019 میں ٹیموں کی تعداد کے حوالے سے آئی سی سی بیک فٹ پر چلی گئی

آئرلینڈ، یواے ای اور افغان ٹیم کی عمدہ کارکردگی بیک فٹ پر جانے وجہ بنی، آئی سی سی چیف

ایونٹ کے مکمل ہونے پر اگلے مقابلوں کیلیے بحث و مباحثہ ہوگا، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن۔ فوٹو: فائل

ورلڈ کپ 2019 کیلیے ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کرکے 10 کرنے کے معاملے پر آئی سی سی بیک فٹ پر چلی گئی۔

چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے اس معاملے پر پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ 2019 ورلڈ کپ کا حجم ابھی طے کیا جانا باقی ہے، میں نے کوئی حتمی بات نہیں کہی تھی، مجھے پورا یقین ہے کہ حالیہ ایونٹ کے مکمل ہونے پر اگلے ورلڈ کپ کیلیے بحث و مباحثہ ہوگا، جاری ایونٹ میں آئرلینڈ نے لگاتار تیسری مرتبہ اپ سیٹ کرتے ہوئے ٹیسٹ سائیڈ ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹ سے مات دی، اسی طرح شرکت کا پہلا موقع پانے والی افغان ٹیم نے بھی اسکاٹ لینڈ کو شکست دے کر فتح کا ذائقہ چکھ لیا۔


رچرڈسن نے کہا کہ میں ابھی تک کوالیفائرز کی پیش کردہ پرفارمنس سے بہت خوش ہوں لیکن بڑا امتحان ابھی آنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ ورلڈ کپ کو کیا بنانا چاہتے ہیں، ہم جب موجودہ ایونٹ کی تیاریوں میں مصروف تھے تو اس وقت بھی فارمیٹ پر تنقید ہورہی تھی، شریک 14 ٹیموں کو7،7 کے دو گروپس میں تقسیم کیاگیا تھا، اس وقت بھی یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ٹاپ چار ٹیموں کی کوارٹر فائنل میں رسائی کو یقینی رکھاگیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایونٹ شروع ہونے سے قبل ایسوسی ایٹ ٹیموں کی پرفارمنس ہمارے لیے فکرمندی کا سبب بنی ہوئی تھیں لیکن اب ہمیں خاصا اطمینان میسر آگیا۔

رچرڈسن کا کہنا تھا کہ میری دانست میں 1992 کا فارمیٹ ہی بہترین تھا، جس میں 9 ٹیمیں شامل تھیں اور ہر ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی پانے کا پورا موقع میسر آیا، انھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ 2019 ورلڈ کپ میں صرف ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک ہی شامل ہوں گے۔ آئی سی سی کے مطابق30 ستمبر2017 تک رینکنگ کی ٹاپ 8 ٹیمیں براہ راست 2019 کے ورلڈ کپ میں شرکت کی اہل بن جائیں گی جب کہ دیگر 2 پوزیشنز کا تعین 2018 میں کوالیفائنگ ایونٹ سے ہوگا جس کی میزبانی بنگلہ دیش کے سپرد ہے۔
Load Next Story