بیلٹ میں ہوں محفوظ اندرونِ جسم کی سرگرمیاں

مریضوں کی مدد کے لیے ایک انوکھی اور کارآمد تخلیق۔

فوٹو: فائل

بیماری کی صورت میں عمر رسیدہ افراد کا سب سے اہم مسئلہ اُن کیفییات، علامات یا اعداوشمار کو یاد رکھنا ہوتا ہے۔

جنہیں ڈاکٹر کے سامنے بیان کرنا ہوتا ہے اور اکثر و بیشتر بزرگ مریض عمررسیدگی کے باعث وہ علامات اور کیفیات بھول جاتے ہیں۔


اس تکلیف دہ صورت حال کا حل پیش کرتے ہوئے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی ڈیزائنر اور طالبہ Son Ahlimنے ایک ایسی بیلٹ تخلیق کی ہے جو مریض کی کمر پر باندھی جاتی ہے۔ ہائی ٹیک لوازمات سے آراستہ اس بیلٹ کو مریض 24گھنٹے اپنی کمر پر باندھے رکھتا ہے۔ اس دوران اگر وہ کوئی ہلکی پھلکی ورزش کرتا ہے یا کام کرتا ہے، دونوں صورتوں میں بیلٹ میں موجود میموری میں جسم کا درجہ حرارت، دل کی دھڑکن کا اتار چڑھائو، نبض کی حرکات، سانس کی رفتار، شوگر اور فشار خون کے اعدادو شمار محفوظ ہوتے رہتے ہیں۔ اگر اس دوران کوئی بھی کیفیت خطرے میں تبدیل ہونے لگے، تو بیلٹ پر موجود خطرے کی انتباہی روشنی سبز سے سرخ ہوجاتی ہے۔

اس کے علاوہ چوں کہ عمر رسیدگی کے دوران کمر میں جھکائو یا ریڑھ کی ہڈی میں خم کا مرض (Scoliosis)بھی بڑھتا جاتا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق اس صورت میں اگر بزرگ حضرات چہل قدمی کے دوران جسم کو سیدھا رکھیں، تو یہ عمل سست پڑجاتا ہے۔ چناں چہ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے تخلیق کار نے بیلٹ کے اندر ایک ایسا مرتعش سینسر لگایا ہے، جو اس وقت مرتعش ہوتا ہے جب استعمال کنندہ بے خیالی میں جھک کر چلنا شروع کردیتا ہے۔ تاہم ارتعاش محسوس کرتے ہی وہ چال درست کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ممکنہ جھکائو سے محفوظ رہتا ہے۔ بیلٹ کے ساتھ اسپیڈومیٹر بھی نصب ہے، جو چہل قدمی کے دوران قدموں کی تعداد اور رفتار نوٹ کرتا ہے۔

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کے سال کے تین سو پینسٹھ دن دیکھ بھال کرنے والی اس بیلٹ کی ایک اور اہم خوبی اس میں موجود USB پورٹ کی سہولت ہے، جس کے ذریعے ڈاکٹر بہ آسانی اپنے مریض کا مکمل موجودہ اور پچھلا امراض کا ڈیٹا کمپیوٹر پر منتقل کرکے اس کے لیے بہتر سے بہتر دوا تجویز کرسکتا ہے۔ وزن میں نہایت ہلکی HHC365بیلٹ مغربی ممالک میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔
Load Next Story