’’اے ٹیم کے کپتان‘‘

ہر ایک کھلاڑی پر تھا کتنا ہمیں مان، سوچا تھا کہ میدان میں مچا دیں گے یہ طوفان۔

ہر ایک کھلاڑی پر تھا کتنا ہمیں مان، سوچا تھا کہ میدان میں مچا دیں گے یہ طوفان۔ فوٹو اے ایف پی

انبار مسائل کا ہے، سرکار بدعنوان
تعلیم و صحت بھی نہیں، بجلی کا ہے فقدان
اس ملک میں وعدوں پر جئے جاتا ہے انسان
رونق ہے کراچی میں، نہ پہلے سا وہ کاغان
اندرونِ ملک بھتہ و اغواء بہت آسان

اس حال میں پہلے ہی تھے ہم لوگ پریشان
ایسے میں کھودی ٹیم نے کرکٹ میں بھی پہچان
مانا کہ کھیل ہی ہے، نہیں جنگ کا میدان
کچھ تو مگر ہوتے ہیں ناں ہر قوم کے ارمان
سمجھو ذرا اس بات کو اے ٹیم کے کپتان

ہر ایک کھلاڑی پر تھا کتنا ہمیں مان
سوچا تھا کہ میدان میں مچا دیں گے یہ طوفان
فاتح کی طرح لوٹیں گے، کہلائیں گے سلطان
لیکن ہم اب اُس سوچ پہ نادم ہیں، پشیمان
سمجھو ذرا اس بات کو اے ٹیم کے کپتان

بھارت سے تھے ہم اپنی شکست پہ ابھی حیران
کالی چلی آندھی تو ہُوئے اور پریشان
ورلڈ کپ کی ابتدا ہی میں رسوائی کا سامان

آگے بھی تمھارا ہے بس اﷲ ہی نگہبان
سمجھو ذرا اس بات کو اے ٹیم کے کپتان

جب چوکا لگانا ہو تو بن جاتے ہیں انجان
بولر کی طرف رکھ نہیں پاتے ذرا دھیان
آسان سا بھی کیچ پکڑتے نہیں نادان
یہ ہارتے ہیں جان کے، تُو مان یا نہ مان
سمجھو ذرا اس بات کو اے ٹیم کے کپتان

کیسے ہو کوئی جیت کا اُس ٹیم میں امکان
جُوا ہو جس کا شوق، ہو سٹے میں جس کی جان
پیسہ بنارہے ہیں گھٹا کے وطن کی شان
پہنچا رہے ہیں چند کھلاڑی ہمیں نقصان
سمجھو ذرا اس بات کو اے ٹیم کے کپتان

ایک میرا مشورہ ہے، کرو قوم پہ احسان
کرکٹ کو چھوڑو، دودھ کی کر لو کہیں دکان
مانو یہ میرا مشورہ اے ٹیم کے کپتان
اے ٹیم کے کپتان
اے ٹیم کے کپتان

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story