قومی اسمبلی کا اجلاس ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی کائرہ
عدلیہ کے ہرحکم کی تعمیل کرینگے،بلوچستان کامسئلہ حساس ہے،نوازشریف ایف سی ہٹانے کامتبادل بتا دیں، ایوان زیریں میں جواب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے بلوچستان کے مسئلے پر خصوصی سیشن کا مطالبہ کردیا۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو بلوچستان سے ایف سی کی واپسی کے بارے میں سوچ سمجھ کر بیان دیناچاہیے ، وہ بتائیں امن وامان کیلیے متبادل کیاہے،پارلیمانی سیکریٹری کابینہ ڈویژن خرم جہانگیروٹونے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبائی حکومت کوعمدہ طریقے سے نہیں چلارہے ،ن لیگ کی تہمینہ دولتانہ نے کہاکہ بلوچستان کے معاملے پر پارلیمنٹ کاکردارصفرہے ،اسے صرف ڈبیٹنگ کلب بنا دیاگیاہے ۔
ایوان زیریں کا اجلاس 1گھنٹہ 20منٹ تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا ،اجلاس میں ایجنڈے میں شامل صرف وقفہ سوالات کی کارروائی مکمل کی گئی۔ وفاقی وزیراطلاعات نے وقفہ سوالات کے دوران کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ جمہوری حکومت کا پیداکردہ نہیں ، ہم نے اپنی حکومت کے آغاز ہی میں بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی ،بلوچوں سمیت سب کے حقوق کیلیے کوشاں ہیں ،بلوچستان کامسئلہ انتہائی حساس ہے ، نوازشریف کواس حوالے سے ا حتیاط سے بیانات دینے چاہئیں ،نواز شریف حقائق کومد نظر رکھیں ،بلوچستان کے صرف 5علاقوں میں پولیس ہے جبکہ 95 فیصد علاقے بغیرپولیس کے ہیں۔
ان میں امن وامان برقرار رکھنے کیلیے ایف سی قبائلی عمائدین کے ساتھ ملکر کام کرتی ہے ،ایف سی کو ان علاقوں سے ہٹایا جائے تو پھر وہاں کس فورس کو لگایاجائے۔ این این آئی کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی قربانی نہیں دی بلکہ گیلانی نے قربانی دیکرایک اور باب کااضافہ کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کا فیصلہ محاذ آرائی سے بچنے کیلیے کیا،اس میں کسی کی فتح یاشکست کاکوئی سوال نہیں، اداروں کے احترام سے پارلیمنٹ ،عدلیہ اور دوسرے ادارے مضبوط ہوںگے ،عدلیہ کے حکم کی پہلے بھی تعمیل کی آئندہ بھی کریںگے،انتخابات وقت پرہوںگے،نگراںسیٹ اپ حزب اختلاف اورالیکشن کمیشن کی مشاورت سے بنایاجائے گا۔
انھوں نے کہاکہ ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ صدر پارلیمنٹ کاحصہ ہیں اور پارلیمنٹ سیاسی جماعتوں کی ہوتی ہے ۔ ادھر وفاقی وزیر کیڈنذرگوندل نے ایک سوال پربتایا کہ پمزمیںڈاکٹروں کے سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کا معاملہ زیر غور نہیں ۔ پارلیمانی سیکریٹری خرم جہانگیر وٹو نے بتایاکہ آغازحقوق بلوچستان کی 61میں سے 42شقوں پر عملدرآمد کردیاگیاہے،وزیرا علیٰ رئیسانی بلوچستان کے معاملات کو اچھے طریقے سے نہیں چلا رہے ہیں حالانکہ ایف سی ان کے زیر اثرکردی گئی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق پارلیمانی سیکریٹری برائے مواصلات چوہدری سعید اقبال نے بتایا کہ سیلاب کے باعث تباہ ہونے والی شاہراہوں کی مرمت کا کام مکمل کرلیا گیا ہے،مرمت پر 2.27 ارب لاگت آئی ہے ۔ انھوںنے بتایاکہ نیٹوسپلائی کے باعث تباہ ہونے والی سڑکوںکی رقم لینے کامطالبہ کیاگیاتھامگر اب فیصلہ کیاگیاہے کہ یو ایس ایڈ نیٹو سپلائی سے تباہ ہونیوالی سڑکوںکوبناکردے گا،دریں اثنا وزیراعظم نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ بلوچستان سے مسلم لیگ ن کے نو منتخب رکن سرداریعقوب خان ناصر نے حلف بھی اٹھایا۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو بلوچستان سے ایف سی کی واپسی کے بارے میں سوچ سمجھ کر بیان دیناچاہیے ، وہ بتائیں امن وامان کیلیے متبادل کیاہے،پارلیمانی سیکریٹری کابینہ ڈویژن خرم جہانگیروٹونے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبائی حکومت کوعمدہ طریقے سے نہیں چلارہے ،ن لیگ کی تہمینہ دولتانہ نے کہاکہ بلوچستان کے معاملے پر پارلیمنٹ کاکردارصفرہے ،اسے صرف ڈبیٹنگ کلب بنا دیاگیاہے ۔
ایوان زیریں کا اجلاس 1گھنٹہ 20منٹ تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا ،اجلاس میں ایجنڈے میں شامل صرف وقفہ سوالات کی کارروائی مکمل کی گئی۔ وفاقی وزیراطلاعات نے وقفہ سوالات کے دوران کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ جمہوری حکومت کا پیداکردہ نہیں ، ہم نے اپنی حکومت کے آغاز ہی میں بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی ،بلوچوں سمیت سب کے حقوق کیلیے کوشاں ہیں ،بلوچستان کامسئلہ انتہائی حساس ہے ، نوازشریف کواس حوالے سے ا حتیاط سے بیانات دینے چاہئیں ،نواز شریف حقائق کومد نظر رکھیں ،بلوچستان کے صرف 5علاقوں میں پولیس ہے جبکہ 95 فیصد علاقے بغیرپولیس کے ہیں۔
ان میں امن وامان برقرار رکھنے کیلیے ایف سی قبائلی عمائدین کے ساتھ ملکر کام کرتی ہے ،ایف سی کو ان علاقوں سے ہٹایا جائے تو پھر وہاں کس فورس کو لگایاجائے۔ این این آئی کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی قربانی نہیں دی بلکہ گیلانی نے قربانی دیکرایک اور باب کااضافہ کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کا فیصلہ محاذ آرائی سے بچنے کیلیے کیا،اس میں کسی کی فتح یاشکست کاکوئی سوال نہیں، اداروں کے احترام سے پارلیمنٹ ،عدلیہ اور دوسرے ادارے مضبوط ہوںگے ،عدلیہ کے حکم کی پہلے بھی تعمیل کی آئندہ بھی کریںگے،انتخابات وقت پرہوںگے،نگراںسیٹ اپ حزب اختلاف اورالیکشن کمیشن کی مشاورت سے بنایاجائے گا۔
انھوں نے کہاکہ ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ صدر پارلیمنٹ کاحصہ ہیں اور پارلیمنٹ سیاسی جماعتوں کی ہوتی ہے ۔ ادھر وفاقی وزیر کیڈنذرگوندل نے ایک سوال پربتایا کہ پمزمیںڈاکٹروں کے سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کا معاملہ زیر غور نہیں ۔ پارلیمانی سیکریٹری خرم جہانگیر وٹو نے بتایاکہ آغازحقوق بلوچستان کی 61میں سے 42شقوں پر عملدرآمد کردیاگیاہے،وزیرا علیٰ رئیسانی بلوچستان کے معاملات کو اچھے طریقے سے نہیں چلا رہے ہیں حالانکہ ایف سی ان کے زیر اثرکردی گئی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق پارلیمانی سیکریٹری برائے مواصلات چوہدری سعید اقبال نے بتایا کہ سیلاب کے باعث تباہ ہونے والی شاہراہوں کی مرمت کا کام مکمل کرلیا گیا ہے،مرمت پر 2.27 ارب لاگت آئی ہے ۔ انھوںنے بتایاکہ نیٹوسپلائی کے باعث تباہ ہونے والی سڑکوںکی رقم لینے کامطالبہ کیاگیاتھامگر اب فیصلہ کیاگیاہے کہ یو ایس ایڈ نیٹو سپلائی سے تباہ ہونیوالی سڑکوںکوبناکردے گا،دریں اثنا وزیراعظم نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ بلوچستان سے مسلم لیگ ن کے نو منتخب رکن سرداریعقوب خان ناصر نے حلف بھی اٹھایا۔