شاباش کیا تھپڑ مارا ہے

دل خوش ہوگیا۔ واہ علی صاحب، شاباش! کیا تھپڑ مارا ہے۔


انیس منصوری March 01, 2015
[email protected]

دل خوش ہوگیا۔ واہ علی صاحب، شاباش! کیا تھپڑ مارا ہے۔ داد دینی چاہیے ایسے لوگوں کو جو بے حس حکمرانوں کو آئینہ دکھا کر بتاتے ہیں کہ پارسائی اور عقل کا ناٹک کرنا چھوڑدو۔ اور واقعی میں انھی پڑھے لکھے اور بہادر لوگوں کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ان لٹیروں کو بتا سکیں کہ ہمیں کس دلدل میں ڈال رہے ہو۔

جو دبنگ ہوکر بول سکیں کہ آخر کیوں ہمیں دوزخ کے دروازے کی طرف دھکیل رہے ہو۔ پاکستان کے بہترین دماغوں نے جس جرات کا اظہار کیا ہے میری خواہش یہ ہے کہ پوری قوم کو ان کی آواز سے آواز ملانی چاہیے۔

اپنے مستقبل کے لیے اپنے بچوں کے لیے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس دھرتی ماں کے لیے جس نے ہمیں پہچان دی۔ اور ہم صرف اس میں مصروف ہیں کہ کس طرح اس پہچان کو دنیا بھر میں رسوا کرتے پھریں۔ اور ایک طرف یہ ہمارے اپنے گناہوں کی سزا ہے کہ ہم نے جن لوگوں کو منتخب کیا وہ لوگ جب ہماری زندگی اور موت کی بات ہو رہی تھی تو خواتین کے ساتھ تصویریں کھنچوانے میں مصروف تھے۔

حکمران جماعت کے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ کے منہ پر کہا گیا کہ اس حکومت کو سائنس، تحقیق اور ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ کوئی لگی لپٹی نہیں رکھی گئی اور کسی عام آدمی نے نہیں بلکہ وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے سیکریٹری علی قریشی نے یہ بات حکمرانوں کے منہ پر کہی ہے۔

جدید دور میں جب ہر وقت نئی نئی ایجادات ہورہی ہیں وہاں اس حکومت نے ایک ارب روپے دینے کا وعدہ کیا اور پھر صرف 50 کروڑ دیے، اور قربان ہوجائیں آپ اس حکومت پر کہ جس نے کہہ دیا کہ وہ پیسے بھی واپس کردیں۔ ندا فاضلی نے ٹھیک کہا تھا کہ یہاں صرف خوشحالی وعدوں میں قید ہو کر رہ گئی ہے۔ اور پاکستان میں تحقیق کے شعبے سے وابستہ سربراہان نے بالکل ٹھیک کہا کہ اب تو رحم کردیجیے۔

اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ''شیر'' بنا کر پیش کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آج دنیا صرف اور صرف تحقیق اور ترقی پر کھڑی ہوئی ہے۔ اجلاس میں جھوٹ نہیں کہا گیا کہ اسرائیل کو ہی دیکھ لیں آپ کے ساتھ ہی وجود میں آیا ہے۔ آپ اسے اپنا دشمن کہتے ہیں تو کم سے کم دشمن جتنی عقل تو رکھ لیں۔ اسرائیل صرف تحقیق پر 15 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے اور ہم نے جن 14 محکموں کو 50 کروڑ روپے دیے ان سے بھی واپس لینا چاہتے ہیں؟ کیا یہ ملک ایسے ترقی کرے گا؟ ایسے آئے گی خوشحالی؟ اگر آپ اپنے لوگوں کی بھلائی کے لیے نہیں سیکھنا چاہتے تو اپنے دشمنوں کو نیچا دکھانے کے لیے سیکھ لیں۔

میں نے صرف ایک مکالمہ پڑھا تھا اسرائیل کی ''تل ابیب'' یونیورسٹی کا، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ کس طرح تحقیق کو اپنی معاشی ترقی کے ساتھ جوڑا گیا، کس طرح نئے باب کھولے گئے اور ہمارا ماجرا یہ ہے کہ اگر کوئی آگے بڑھ کر ہمارے ساتھ چلنا بھی چاہے تو ہم اسے بھی اپنے ساتھ ڈبو دیتے ہیں۔

اسی اجلاس میں بتایا گیا کہ کس طرح ایران نے ہمیں پیشکش کی کہ ''نینو سائنس '' پر ساتھ کام کرتے ہیں اور کس طرح ہماری جابر انتظامیہ نے ہمارے تحقیقی اداروں کو اس سہولت سے بھی محروم کر دیا۔ اور یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ کس طرح ایران اس ٹیکنالوجی میں آگے بڑھ رہا ہے، وہ پوری دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے، اس میں کئی آلے اپنے بناچکا ہے۔ مگر ہمیں تو بس دودھ اور پولٹری کے ریٹ کی فکر ہے۔پاکستان میں توانائی کا ایک بہت بڑا بحران ہے ۔

ہمیں روز کی ذلت ہماری حکومت دیتی ہے اور جب بجلی جاتی ہے تو ہم کن کن ناموں سے اپنے رہنماؤں کو یاد کرتے ہیں، وہ بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔ لیکن اگر ہم لوگ اپنے آقاؤں کی نظروں سے غائب ہیں، انھیں ترکی نظر آتا ہے، انھیں سعودیہ، امریکا، برطانیہ سب دکھ جائے گا، لیکن ان کی آنکھ اگر کچھ نہیں دیکھ سکتی تو وہ بس پاکستانی ہے۔

ہمارا ایک ادارہ (PCRET) بھی ہے، جس کا کام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، اس کے سربراہ کہتے ہیں کہ ہم بجلی کے بحران سے نمٹ سکتے ہیں، لیکن ہمیں فنڈ ہی نہیں دیے گئے۔ دنیا بھر میں پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کو کام دیا جاتا ہے۔ میرے خیال سے یہ دنیا کا واحد بدقسمت ملک ہوگا جہاں سے قابل اور پڑھے لکھے لوگوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ یہاں سے چلے جائیں تاکہ یہ اپنی مرضی کی جہالت پھیلا سکیں۔

اب آپ خود بتائیے کہ اس ادارے میں کسی زمانے میں 8 پی ایچ ڈی ہوتے تھے۔ اور اب صرف اور صرف دو رہ گئے ہیں، جس میں سے ایک اس کے سربراہ ہیں اور انھوں نے حکومتی نمائندوں کے سامنے کھل کر یہ کہا کہ ہمارے پاس کوئی کام ہی نہیں اور نہ ہی ہمیں آگے کے لیے کوئی بجٹ دیا گیا ہے۔

آئیے، ان حاکموں کا ایک اور رویہ بھی دیکھیں، اس وقت ملک میں زیادہ تر بیماریاں پینے کے گندے پانی کی وجہ سے ہیں۔ چھ لیباریٹریاں تھیں، جو بعد میں 18 ہوئیں اور آپ کو پتہ ہے کہ بجٹ نہ ملنے کی وجہ سے یہ سب تباہ ہورہی ہیں۔

اس کو چھوڑیں یہ تو وفاق ہے، جس کے قصیدے کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہے۔ مگر نیا پاکستان بنانیوالوں کو دیکھیں جو کہتے ہیں کہ ہم ترقی، تعلیم اور صحت میں سب کو پیچھے چھوڑ دیں گے، انھوں نے خیبرپختونخوا میں سرکاری یونیورسٹی کی فیس میں اضافہ کردیا۔ اور کون نکلا ہے ان کیسامنے یہ بھی دیکھ لیں۔ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ مگر ہمیں کیا؟ یہاں کس کو فکر لگی ہوئی ہے؟ ایک طرف تحقیق و ترقی کے لیے ہمارے پاس کچھ نہیں، دوسری طرف ہماری صوبائی اور وفاقی حکومت خود ہم غریبوں کے بچوں کو تعلیم سے دور کررہی ہے۔

کس کس کا ذکر کریں اور کہاں کہاں دل کو جلائیں۔ جس پتھر کو اٹھاؤ اس کے ظلم و ستم کی کہانیاں ہیں۔ میں آپ کو حیرت میں ڈال دوں گا۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ اگر آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں، کیونکہ آپ کو دھچکا لگے گا یہ جان کر کراچی اور لاہور سے زیادہ سرکاری اسکول تھر میں ہیں۔ جی ہاں، وہی تھر جسے ہم کہتے ہیں کہ وہاں حکومت نے کبھی توجہ نہیں دی۔ کراچی کی 2 کروڑ سے زیادہ آبادی کے لیے 2530 سرکاری اسکول ہیں، جب کہ لاہور میں 739 اسکول ہیں جب کہ تھر کی 15 سے 20 لاکھ کی آبادی کے لیے 3873 اسکول ہیں۔

آپ کو حیرت نہیں ہوئی ہوگی، لیکن اب آپ ضرور پریشان ہوجائیں گے جب میں آپ سے یہ کہوں کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہر پانچواں گھر ایک اسکول ہے، تو کیا آپ مانیں گے؟ تھر کا ایک گاؤں جس میں کل 400 گھر ہیں، وہاں رجسٹرڈ سرکاری اسکول 54 ہیں، لیکن اس میں سے کوئی بھی کام نہیں کررہا۔ مگر کاغذات میں سب موجود ہیں۔

جب اس حوالے سے ایک ادارے (DCHD) نے لوگوں کو بتایا تو اس ورکشاپ میں سندھ کی ایک نمائندہ جماعت کے دو اراکین بھی آئے ہوئے تھے۔

ایک اہم جماعت کے خاتون اور مرد جنھیں اسٹیج پر ایک اعلیٰ جگہ دی گئی تھی، کے سامنے یہ حقائق رکھے گئے تو آپ کو معلوم ہے یہ دونوں کیا کررہے تھے؟ پورا ہال دیکھ رہا تھا اور یہ فوٹوگرافر کو پرچی میں لکھ کر بھیج رہے تھے کہ ہم دونوں کی ساتھ ایک تصویر بنالو۔ بس ایسے ہوگئی ترقی۔ اور ان لوگوں کی تصویروں پر ہی لگے گا سارا فنڈ، ہمارا سارا پیسہ۔ میں، آپ اور علی قریشی ایسے ہی دیوانے کہلائیں گے، جن کی قسمت میں آخر سر پھوڑنا ہی ٹھہرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |