ورلڈ کپ میں چھوٹی ٹیموں کی بڑی کارکردگی
آئی سی سی کی جانب سے ٹیموں کی تعداد محدود کردی گئی تو دنیامیں کھیل کو فروغ حاصل ہونے کے بجائے اسے تنزلی نصیب ہوگی
کرکٹ ورلڈ کپ کا میلہ ہر 4 سال کے بعد لگتا ہے، گو میگا ایونٹ سے قبل ہی ہر ٹیم عالمی چیمپئن بننے کے دعوے کرنا شروع کر دیتی ہے لیکن یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ٹورنامنٹ میں شریک ہر ٹیم کو ٹائٹل کا حقدار قرار دیا جائے، فتح کا تاج تو صرف ایک ہی ٹیم کے سر پر سجنا ہوتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کامیابی اسی کو ملتی ہے جو بہترمنصوبہ بندی اور ماضی کی شکستوں سے سیکھ کر مثبت تیاریوں کے ساتھ میلہ لوٹنے آتے ہیں۔ 1975ء سے شروع ہونے والے میگا ایونٹ کو ہر بار پرکشش بنانے کے لیے آئی سی سی نت نئے منصوبے بناتی ہے، کبھی فارمیٹ میں تبدیلی تو کبھی ٹیم کی تعداد کم یا زیادہ کردی جاتی ہے۔
ماضی میں ہونے والے ورلڈ کپ کے کچھ ایڈیشن ایسے بور ثابت ہوئے کہ مبصرین نے آئی سی سی کو آڑے ہاتھوں لیا ،ماہرین کے مطابق میگا ایونٹ کا طویل دورانیے میں انعقاد اور ٹیموں کی زیادہ تعداد شائقین کو اکتاہٹ کا شکار کردیتی ہے، اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ورلڈ کپ کے مستقبل میں ہونے والے ایڈیشنز میں ٹیموں کی تعداد کم کردی جائے گی۔
جس پر ایسوسی ایٹس سائیڈز کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا۔ چھوٹی ٹیموں کا موقف تھا کہ اگر انہیں سرفہرست سائیڈز کے خلاف کھیلنے کے کم مواقع فراہم کئے جائیں گے تو کارکردگی میں بہتری کیسے آئے گی، ان کا ساتھ دینے کے لیے کئی سابق کرکٹرز نے بھی آواز بلند کی لیکن آئی سی سی نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ لیکن ورلڈ کپ کے 14ویں ایڈیشن کا جیسے ہی آغاز ہوا توچھوٹی ٹیموں کی کارکردگی نے شائقین کی طرح کرکٹ کے ماہرین کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔
ان دنوں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جاری ورلڈ کپ کو شروع ہوئے ابھی 2ہفتے ہی گزرے ہیں لیکن اس میں کئی ایسے عالمی ریکارڈز بن گئے جن کا شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا، دوسری طرف ایسوسی ایٹس ٹیموں سمیت زمبابوے اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کی ٹاپ رینکنگ سائیڈز کیخلاف جرات مندی نے سب کو حیران کردیا۔
میگا ایونٹ کے دوسرے ہی روز زمبابوے نے جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیم کو ٹف ٹائم دے کر ثابت کردیا کہ ارادے جواں ہوں تو بڑے سے بڑے پتھر کو راستے سے سرکایا جاسکتا ہے، اس میچ میں زمبابوے ٹیم فتح تو حاصل نہ کرسکی لیکن اس نے 340 رنز کا پیچھا کرتے ہوئے دنیا کی بہترین بولنگ سائیڈ کیخلاف 277 رنز بنا ڈالے۔ ٹورنامنٹ کے چوتھے روز اپ سیٹس کی ماہر سمجھی جانے والی آئرش سائیڈ نے ویسٹ انڈیز کو عبرتناک شکست سے دوچار کردیا، یورپی سائیڈ نے 304 رنز کا ہدف ہنستے کھیلتے ایسے حاصل کیا کہ گروپ میں شریک پاکستان اور دیگر ٹیموں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔
آگے چل کر گروپ اے میں شامل افغانستان نے سری لنکا کو پریشان کرتے ہوئے آئی سی سی کو ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے ایک بار پھر سوچنے پر مجبور کردیا،اس میچ میں افغان سائیڈ نے 232 رنز بنائے، جواب میں آئی لینڈرز کو ہدف کے حصول کے لیے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا، اس نے 49 اوور میں4 وکٹ پر بمشکل فتح پائی۔
کرس گیل کی ڈبل سنچری سے دنیا کرکٹ میں ہمیشہ یادرکھے جانے والے میچ میں زمبابوے نے 373 رنز کا پیچھا کرتے ہوئے خوب بہادری دکھائی اور 44 اوورز میں 289 رنز سکور بورڈ کی زینت بنائے، اگر زمبابوے کے پاس وکٹیں باقی ہوتی تو وکٹ کی کنڈیشن کو دیکھتے ہوئے آخری 6 اوورز میں 94 رنز مزید بنالینا مشکل نہ تھا ، اسی طرح چھوٹی ٹیموں کے مابین آپس میں ہونے والے مقابلے بھی دلچسپی سے بھرپور تھے۔
یو اے ای اور آئرلینڈ کا میچ انتہائی سنسنی خیز رہا، بعد میں افغانستان نے سکاٹ لینڈ کو اعصاب کی جنگ میں ایک وکٹ سے مات دے کر ثابت کردیا کہ ان کو مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ شائقین کو بھرپور لطف اندوز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے مقابلے ابھی جاری ہیں اور وکٹوں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ مزید کئی اپ سیٹس ہوں گے۔
ورلڈ کپ کے موجودہ ایڈیشن میں کم درجے کی ٹیموں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کرکٹ سے واقفیت رکھنے والا ہر شائق خوش دکھائی دیتا ہے، ہر طرف سے آئی سی سی کو احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جارہا ہے خدا را کرکٹ کو دنیا میں فروغ دینا ہے تو میگا ایونٹ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
ویسے بھی دنیا میں سب سے زیادہ کھیلے اور پسند کئے جانے والے کھیل فٹبال کو تاریخ کو ہی دیکھ کر سبق حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ فیفا نے ہر آنے والے عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے بجائے انہیں بڑھایا ہے اور فٹبال کی عالمی تنظیم کے مستقبل قریب میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے امیدواروں کی کمپین کا اہم نقطہ بھی یہ ہی ہے کومنتخب کرلیا گیا تومیگا ایونٹ میں شرکت کے لیے ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایسے میں آئی سی سی کو بھی سوچنا چاہئے کہ اگر ورلڈ کپ جیسے ایونٹس میں ٹیموں کی تعداد محدود کردی گئی تو دنیا بھر میں کھیل کو فروغ حاصل ہونے کے بجائے اسے تنزلی نصیب ہوگی کیونکہ اگر کسی ملک کو عالمی کپ میں ہتھیار آزما نے کی اجازت ہی نہیں ہوگی تو وہ نوجوانوں میں تحریک پیدا کرنے کے لیے کس چیز کو جواز بنائے گا۔
asif.riaz@express.com.pk
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کامیابی اسی کو ملتی ہے جو بہترمنصوبہ بندی اور ماضی کی شکستوں سے سیکھ کر مثبت تیاریوں کے ساتھ میلہ لوٹنے آتے ہیں۔ 1975ء سے شروع ہونے والے میگا ایونٹ کو ہر بار پرکشش بنانے کے لیے آئی سی سی نت نئے منصوبے بناتی ہے، کبھی فارمیٹ میں تبدیلی تو کبھی ٹیم کی تعداد کم یا زیادہ کردی جاتی ہے۔
ماضی میں ہونے والے ورلڈ کپ کے کچھ ایڈیشن ایسے بور ثابت ہوئے کہ مبصرین نے آئی سی سی کو آڑے ہاتھوں لیا ،ماہرین کے مطابق میگا ایونٹ کا طویل دورانیے میں انعقاد اور ٹیموں کی زیادہ تعداد شائقین کو اکتاہٹ کا شکار کردیتی ہے، اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ورلڈ کپ کے مستقبل میں ہونے والے ایڈیشنز میں ٹیموں کی تعداد کم کردی جائے گی۔
جس پر ایسوسی ایٹس سائیڈز کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا۔ چھوٹی ٹیموں کا موقف تھا کہ اگر انہیں سرفہرست سائیڈز کے خلاف کھیلنے کے کم مواقع فراہم کئے جائیں گے تو کارکردگی میں بہتری کیسے آئے گی، ان کا ساتھ دینے کے لیے کئی سابق کرکٹرز نے بھی آواز بلند کی لیکن آئی سی سی نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ لیکن ورلڈ کپ کے 14ویں ایڈیشن کا جیسے ہی آغاز ہوا توچھوٹی ٹیموں کی کارکردگی نے شائقین کی طرح کرکٹ کے ماہرین کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔
ان دنوں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جاری ورلڈ کپ کو شروع ہوئے ابھی 2ہفتے ہی گزرے ہیں لیکن اس میں کئی ایسے عالمی ریکارڈز بن گئے جن کا شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا، دوسری طرف ایسوسی ایٹس ٹیموں سمیت زمبابوے اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کی ٹاپ رینکنگ سائیڈز کیخلاف جرات مندی نے سب کو حیران کردیا۔
میگا ایونٹ کے دوسرے ہی روز زمبابوے نے جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیم کو ٹف ٹائم دے کر ثابت کردیا کہ ارادے جواں ہوں تو بڑے سے بڑے پتھر کو راستے سے سرکایا جاسکتا ہے، اس میچ میں زمبابوے ٹیم فتح تو حاصل نہ کرسکی لیکن اس نے 340 رنز کا پیچھا کرتے ہوئے دنیا کی بہترین بولنگ سائیڈ کیخلاف 277 رنز بنا ڈالے۔ ٹورنامنٹ کے چوتھے روز اپ سیٹس کی ماہر سمجھی جانے والی آئرش سائیڈ نے ویسٹ انڈیز کو عبرتناک شکست سے دوچار کردیا، یورپی سائیڈ نے 304 رنز کا ہدف ہنستے کھیلتے ایسے حاصل کیا کہ گروپ میں شریک پاکستان اور دیگر ٹیموں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔
آگے چل کر گروپ اے میں شامل افغانستان نے سری لنکا کو پریشان کرتے ہوئے آئی سی سی کو ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے ایک بار پھر سوچنے پر مجبور کردیا،اس میچ میں افغان سائیڈ نے 232 رنز بنائے، جواب میں آئی لینڈرز کو ہدف کے حصول کے لیے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا، اس نے 49 اوور میں4 وکٹ پر بمشکل فتح پائی۔
کرس گیل کی ڈبل سنچری سے دنیا کرکٹ میں ہمیشہ یادرکھے جانے والے میچ میں زمبابوے نے 373 رنز کا پیچھا کرتے ہوئے خوب بہادری دکھائی اور 44 اوورز میں 289 رنز سکور بورڈ کی زینت بنائے، اگر زمبابوے کے پاس وکٹیں باقی ہوتی تو وکٹ کی کنڈیشن کو دیکھتے ہوئے آخری 6 اوورز میں 94 رنز مزید بنالینا مشکل نہ تھا ، اسی طرح چھوٹی ٹیموں کے مابین آپس میں ہونے والے مقابلے بھی دلچسپی سے بھرپور تھے۔
یو اے ای اور آئرلینڈ کا میچ انتہائی سنسنی خیز رہا، بعد میں افغانستان نے سکاٹ لینڈ کو اعصاب کی جنگ میں ایک وکٹ سے مات دے کر ثابت کردیا کہ ان کو مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ شائقین کو بھرپور لطف اندوز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے مقابلے ابھی جاری ہیں اور وکٹوں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ مزید کئی اپ سیٹس ہوں گے۔
ورلڈ کپ کے موجودہ ایڈیشن میں کم درجے کی ٹیموں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کرکٹ سے واقفیت رکھنے والا ہر شائق خوش دکھائی دیتا ہے، ہر طرف سے آئی سی سی کو احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جارہا ہے خدا را کرکٹ کو دنیا میں فروغ دینا ہے تو میگا ایونٹ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
ویسے بھی دنیا میں سب سے زیادہ کھیلے اور پسند کئے جانے والے کھیل فٹبال کو تاریخ کو ہی دیکھ کر سبق حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ فیفا نے ہر آنے والے عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے بجائے انہیں بڑھایا ہے اور فٹبال کی عالمی تنظیم کے مستقبل قریب میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے امیدواروں کی کمپین کا اہم نقطہ بھی یہ ہی ہے کومنتخب کرلیا گیا تومیگا ایونٹ میں شرکت کے لیے ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایسے میں آئی سی سی کو بھی سوچنا چاہئے کہ اگر ورلڈ کپ جیسے ایونٹس میں ٹیموں کی تعداد محدود کردی گئی تو دنیا بھر میں کھیل کو فروغ حاصل ہونے کے بجائے اسے تنزلی نصیب ہوگی کیونکہ اگر کسی ملک کو عالمی کپ میں ہتھیار آزما نے کی اجازت ہی نہیں ہوگی تو وہ نوجوانوں میں تحریک پیدا کرنے کے لیے کس چیز کو جواز بنائے گا۔
asif.riaz@express.com.pk