یو اے ای نے عذیر بلوچ کی واپسی میں تاخیر کا سبب پاکستانی پولیس کو قراردیدیا
تحویل میں لینے یو اے ای جانے والے سندھ پولیس کے افسران تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، یو اے ای حکام
یو اے ای حکام کا کہنا ہے کہ انٹر پول کے ہاتھوں گزشتہ سال دسمبر میں گرفتار ہونے والے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کو تحویل میں لینے یو اے ای جانے والے سندھ پولیس کے افسران تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان حکومت کو ایک خط کے ذریعے لکھا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے عذیر بلوچ کی حوالگی کے حوالے سے اپنے جن نمائندوں کو یو اے ای بھیجا ہے ان کے نام اور پاسپورٹ نمبر بھیجیں جبکہ ملزم کی حوالگی کے حوالے جامع دستاویزات جلد از جلد یو اے ای کی حکومت کو پیش کریں تاکہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں موجود عذیر بلوچ کی اہلیہ اور دیگر گھر والوں کو اس بات کا یقین ہے کہ عذیر کو پاکستان حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا جبکہ سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو بہت جلد پاکستان لایا جائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں موجود پولیس ٹیم عذیر بلوچ کے خلاف کمزور شواہد اور دستایزات لے کرگئی ہے جس کی وجہ سے عذیر بلوچ کی حوالگی میں تاخیر ہو رہی ہے اور پولیس ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث ملزم تاحال پاکستانی حکام کے حوالے نہیں ہو سکا ہے یہ معاملہ دبئی کی عدالت میں ہے پولیس حکام سمجھتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ میں یہ واضح ہو گا کہ عذیر بلوچ کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا یہ نہیں۔
واضح رہے عدالت سے اشتہاری ملزم عذیر بلوچ کو انٹر پول نے28 دسمبر 2014 کو مسقط سے دبئی جاتے ہوئے بارڈر پرعطا کے مقام کسے گرفتارکیا تھا، گرفتاری کے وقت ملزم کے قبضے سے جو سفری دستاویزات ملے تھے وہ ایرانی تھے تاہم انٹر پول کی تفتیش کے بعد اس بات کی بھی تصدیق ہو گئی تھی کہ عذیر بلوچ پاکستانی نژاد ہے جس کے بعد پاکستان حکومت کو بتا دیا گیا تھا کہ ان کے ملزم عذیر بلوچ کو گرفتار کر لیاگیا ہے اور پاکستان حکومت اپنے نمائندے بھیج دیں اور وہ جامع دستایزات یو اے ای کی حکومت کو پیش کر کے اور ملزم کو شناخت کر کے اپنی تحویل میں لے لیں تاہم اس دوران عذیر بلوچ کے خلاف دبئی میں موجود اس کے رشتے داروں اور دیگر لوگوں نے بھاری رقم لے کر واپس نہ کرنے کے مقدمات قائم درج کرادیے جبکہ عذیر بلوچ کے برادر نسبتی اکرم بلوچ نے عذیر بلوچ کوایرانی نژاد ثابت کرنے کیلیے اس کا ایرانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ یو اے ای کی حکومت کو پیش کیا تھا۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان حکومت کو ایک خط کے ذریعے لکھا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے عذیر بلوچ کی حوالگی کے حوالے سے اپنے جن نمائندوں کو یو اے ای بھیجا ہے ان کے نام اور پاسپورٹ نمبر بھیجیں جبکہ ملزم کی حوالگی کے حوالے جامع دستاویزات جلد از جلد یو اے ای کی حکومت کو پیش کریں تاکہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں موجود عذیر بلوچ کی اہلیہ اور دیگر گھر والوں کو اس بات کا یقین ہے کہ عذیر کو پاکستان حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا جبکہ سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو بہت جلد پاکستان لایا جائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں موجود پولیس ٹیم عذیر بلوچ کے خلاف کمزور شواہد اور دستایزات لے کرگئی ہے جس کی وجہ سے عذیر بلوچ کی حوالگی میں تاخیر ہو رہی ہے اور پولیس ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث ملزم تاحال پاکستانی حکام کے حوالے نہیں ہو سکا ہے یہ معاملہ دبئی کی عدالت میں ہے پولیس حکام سمجھتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ میں یہ واضح ہو گا کہ عذیر بلوچ کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا یہ نہیں۔
واضح رہے عدالت سے اشتہاری ملزم عذیر بلوچ کو انٹر پول نے28 دسمبر 2014 کو مسقط سے دبئی جاتے ہوئے بارڈر پرعطا کے مقام کسے گرفتارکیا تھا، گرفتاری کے وقت ملزم کے قبضے سے جو سفری دستاویزات ملے تھے وہ ایرانی تھے تاہم انٹر پول کی تفتیش کے بعد اس بات کی بھی تصدیق ہو گئی تھی کہ عذیر بلوچ پاکستانی نژاد ہے جس کے بعد پاکستان حکومت کو بتا دیا گیا تھا کہ ان کے ملزم عذیر بلوچ کو گرفتار کر لیاگیا ہے اور پاکستان حکومت اپنے نمائندے بھیج دیں اور وہ جامع دستایزات یو اے ای کی حکومت کو پیش کر کے اور ملزم کو شناخت کر کے اپنی تحویل میں لے لیں تاہم اس دوران عذیر بلوچ کے خلاف دبئی میں موجود اس کے رشتے داروں اور دیگر لوگوں نے بھاری رقم لے کر واپس نہ کرنے کے مقدمات قائم درج کرادیے جبکہ عذیر بلوچ کے برادر نسبتی اکرم بلوچ نے عذیر بلوچ کوایرانی نژاد ثابت کرنے کیلیے اس کا ایرانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ یو اے ای کی حکومت کو پیش کیا تھا۔