لولی لنگڑی ہی سہی لیکن پیشرفت تو ہوئی
دراصل پاکستان کی عالمی کپ مہم شاید اتنی مشکل نہ ہوتی اگر پاکستان ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست نہ کھاتا۔
پاکستان اپنی تمام تر ناکامیوں، خامیوں، کمزوریوں، کوتاہیوں اور غلطیوں کے باوجود کسی نہ کسی طرح زمبابوے کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے، ایک ایسے مرحلے سے کہ جہاں خود اس کے پرستاروں کو یقین نہیں آ رہا۔
مقابلے کے آغاز ہی میں صرف چار رنز پر دو وکٹوں سےمحروم ہوجانا ہی ظاہر کرنے کے لیے کافی تھا کہ کھلاڑی سخت دباؤ میں کھیل رہے ہیں، بے جا توقعات کا دباؤ کہ جو ٹیم 13 میں سے صرف دو مقابلے جیتی ہو، اس سے ورلڈ کپ جیتنے کی توقع کرنا ایسا ہی ہے جیسے سیب کے درخت سے کیلا اگنے کی امیدیں۔ بہرحال، اس نازک مرحلے پر کچھ کام مصباح الحق کی 73 رنز کی دفاعی اننگز نے دکھایا اور کچھ وہاب ریاض کی 54 رنز کی تیز رفتار باری نے، پاکستان گرتے پڑتے کسی نہ کسی طرح 235 رنز تک پہنچ گیا۔
اگر عالمی کپ 2015ء میں زمبابوے کی اب تک کی کارکردگی دیکھیں تو 236 رنز کا ہدف کچھ بھی نہیں تھا۔ جنوبی افریقہ کے بہترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف 277 رنز بنانے کے بعد زمبابوے نے ویسٹ انڈیز کے مقابلے میں 289 رنز بنائے تھے۔ لیکن پاکستان کے گیند بازوں نے آج اپنی صلاحیت و اہلیت سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی۔
جب زمبابوے اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد تیسری اور چوتھی وکٹ پر 100 سے زیادہ رنز بنا چکا تھا تو امید کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے لگا تھا۔ جب وہاب ریاض نے برینڈن ٹیلر کو آؤٹ کیا تو کچھ کچھ اور کچھ دیر بعد راحت علی کے ہاتھوں شان ولیمز کی وکٹ گرنے سے امیدیں مضبوط تر ہوتی چلی گئیں۔ یہاں تک کہ پاکستان نے زمبابوے کو 215 رنز پر ڈھیر کردیا اور عالمی کپ میں پہلی کامیابی حاصل کرلی۔
گزشتہ مقابلوں میں بھارت اور پھر ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں مایوس کن شکست کے بعد کیا یہ جیت پاکستان کے عالمی کپ میں سفر کو دوبارہ پٹری پر لے آئے گی؟ ہاں، اگر پاکستان متحدہ عرب امارا ت کے خلاف اپنا اگلا مقابلہ اچھی طرح جیتے تو جنوبی افریقہ کے خلاف اہم مقابلے سے پہلے ٹوٹے پھوٹے حوصلے مجتمع ہوسکتے ہیں۔
دراصل پاکستان کی عالمی کپ مہم شاید اتنی مشکل نہ ہوتی اگر پاکستان ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست نہ کھاتا۔ یہ مقابلہ پاکستان کو ہر گز نہیں ہارنا چاہیے تھا۔ وہ ویسٹ انڈیز جو آئرلینڈ کے خلاف اپنا پہلا مقابلہ ہار گیا تھا، پاکستان نے اس سے 310 رنز کھائے اور پھر خود 160 رنز پر ڈھیر ہوگیا یعنی اپنی موت کا سامان آپ کیا۔ اب عالمی کپ کے کوارٹر فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کے پاس سیدھا سا نسخہ یہ ہے کہ وہ آنے والے مقابلوں میں متحدہ عرب امارات اور آئرلینڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کو بھی شکست دے۔ تبھی اس کے پوائنٹس کی تعداد 8 ہوجائے گی اور وہ کوارٹر فائنل تک پہنچ جائے گا، بصورت دیگر ایک مرتبہ پھر دیگر ٹیموں کی فتوحات اور شکستوں کی دعائیں ہوں گی، نیٹ رن ریٹ کے حساب کتاب کے لیے کیلکولیٹرز نکلیں گے اور تب کہیں جا کر کوئی سبیل پیدا ہوگی۔
ویسے جنوبی افریقہ کی حالیہ کارکردگی دیکھیں تو اس کا پاکستان کے ہاتھوں شکست کھانا تقریباً ناممکنات میں سے دکھائی دیتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ مقابلے میں جس طرح جنوبی افریقہ نے 408 رنز بنائے ہیں، ان کے کپتان ڈی ولیئرز نے دھواں دار بیٹنگ کی ہے اور 257 رنز کے ریکارڈ مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے، اس سے ایسا نہیں لگتا کہ وہ پاکستان کو جیت کا موقع دے گا لیکن پھر بھی پاکستان کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 7 مارچ کو آکلینڈ میں جیت پاکستان کے نام ہو۔ ہاں، اگر ایسا نہیں ہوسکا تو اپنی جائے نمازیں تیار رکھیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
مقابلے کے آغاز ہی میں صرف چار رنز پر دو وکٹوں سےمحروم ہوجانا ہی ظاہر کرنے کے لیے کافی تھا کہ کھلاڑی سخت دباؤ میں کھیل رہے ہیں، بے جا توقعات کا دباؤ کہ جو ٹیم 13 میں سے صرف دو مقابلے جیتی ہو، اس سے ورلڈ کپ جیتنے کی توقع کرنا ایسا ہی ہے جیسے سیب کے درخت سے کیلا اگنے کی امیدیں۔ بہرحال، اس نازک مرحلے پر کچھ کام مصباح الحق کی 73 رنز کی دفاعی اننگز نے دکھایا اور کچھ وہاب ریاض کی 54 رنز کی تیز رفتار باری نے، پاکستان گرتے پڑتے کسی نہ کسی طرح 235 رنز تک پہنچ گیا۔
اگر عالمی کپ 2015ء میں زمبابوے کی اب تک کی کارکردگی دیکھیں تو 236 رنز کا ہدف کچھ بھی نہیں تھا۔ جنوبی افریقہ کے بہترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف 277 رنز بنانے کے بعد زمبابوے نے ویسٹ انڈیز کے مقابلے میں 289 رنز بنائے تھے۔ لیکن پاکستان کے گیند بازوں نے آج اپنی صلاحیت و اہلیت سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی۔
جب زمبابوے اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد تیسری اور چوتھی وکٹ پر 100 سے زیادہ رنز بنا چکا تھا تو امید کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے لگا تھا۔ جب وہاب ریاض نے برینڈن ٹیلر کو آؤٹ کیا تو کچھ کچھ اور کچھ دیر بعد راحت علی کے ہاتھوں شان ولیمز کی وکٹ گرنے سے امیدیں مضبوط تر ہوتی چلی گئیں۔ یہاں تک کہ پاکستان نے زمبابوے کو 215 رنز پر ڈھیر کردیا اور عالمی کپ میں پہلی کامیابی حاصل کرلی۔
گزشتہ مقابلوں میں بھارت اور پھر ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں مایوس کن شکست کے بعد کیا یہ جیت پاکستان کے عالمی کپ میں سفر کو دوبارہ پٹری پر لے آئے گی؟ ہاں، اگر پاکستان متحدہ عرب امارا ت کے خلاف اپنا اگلا مقابلہ اچھی طرح جیتے تو جنوبی افریقہ کے خلاف اہم مقابلے سے پہلے ٹوٹے پھوٹے حوصلے مجتمع ہوسکتے ہیں۔
دراصل پاکستان کی عالمی کپ مہم شاید اتنی مشکل نہ ہوتی اگر پاکستان ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست نہ کھاتا۔ یہ مقابلہ پاکستان کو ہر گز نہیں ہارنا چاہیے تھا۔ وہ ویسٹ انڈیز جو آئرلینڈ کے خلاف اپنا پہلا مقابلہ ہار گیا تھا، پاکستان نے اس سے 310 رنز کھائے اور پھر خود 160 رنز پر ڈھیر ہوگیا یعنی اپنی موت کا سامان آپ کیا۔ اب عالمی کپ کے کوارٹر فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کے پاس سیدھا سا نسخہ یہ ہے کہ وہ آنے والے مقابلوں میں متحدہ عرب امارات اور آئرلینڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کو بھی شکست دے۔ تبھی اس کے پوائنٹس کی تعداد 8 ہوجائے گی اور وہ کوارٹر فائنل تک پہنچ جائے گا، بصورت دیگر ایک مرتبہ پھر دیگر ٹیموں کی فتوحات اور شکستوں کی دعائیں ہوں گی، نیٹ رن ریٹ کے حساب کتاب کے لیے کیلکولیٹرز نکلیں گے اور تب کہیں جا کر کوئی سبیل پیدا ہوگی۔
ویسے جنوبی افریقہ کی حالیہ کارکردگی دیکھیں تو اس کا پاکستان کے ہاتھوں شکست کھانا تقریباً ناممکنات میں سے دکھائی دیتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ مقابلے میں جس طرح جنوبی افریقہ نے 408 رنز بنائے ہیں، ان کے کپتان ڈی ولیئرز نے دھواں دار بیٹنگ کی ہے اور 257 رنز کے ریکارڈ مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے، اس سے ایسا نہیں لگتا کہ وہ پاکستان کو جیت کا موقع دے گا لیکن پھر بھی پاکستان کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 7 مارچ کو آکلینڈ میں جیت پاکستان کے نام ہو۔ ہاں، اگر ایسا نہیں ہوسکا تو اپنی جائے نمازیں تیار رکھیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔