ناصر کی جگہ سرفراز کو موقع دیا جانا چاہیے شہریار خان
شمولیت سے وکٹ کیپنگ کا شعبہ بھی بہتر ہوجائیگا، فتح سے اعتماد بلند ہوا، بورڈ چیئرمین
ٹور سلیکشن کمیٹی نے سرفراز احمد کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی تجویز مسترد کردی۔
ان کا کہنا ہے کہ ناصر جمشید کو ڈراپ کردینا چاہیے، نوجوان وکٹ کیپر کو شامل کرنے سے اوپنرکا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، زمبابوے کیخلاف 5 بولرز کھلانے کا فیصلہ بہتر ثابت ہوا، ٹیم کم ہدف کا بھی دفاع کرنے میں کامیاب ہوگئی، فتح سے مورال بلند ہوگیا، آئندہ میچز میں کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں مسلسل دو شکستوں کے بعد ملنے والی کامیابی پر چیئرمین پی سی بی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم کا مورال بلند ہوگیا، میڈیاسے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسی جذبے کو آگے لیکر بڑھتے ہوئے آئندہ میچز میں بھی اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی، 5 ریگولر بولرز کو کھلانے کا فیصلہ درست ثابت ہوا، ہدف زیادہ نہ تھا لیکن متوازن بولنگ کی بدولت پاکستان اس کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوگیا،راحت علی کی کارکردگی بھی اچھی رہی، انھوں نے بڑی اہم وکٹ حاصل کی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عرفان کی فٹنس پر کوئی شکوک نہیں ہیں،طویل قامت پیسر نے پہلے سے آخری اوور تک بڑی نپی تلی بولنگ سے حریف کو پریشان کیا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ عمراکمل اچھی کیپنگ نہیں کرسکے، ناصر جمشید کی کارکردگی بھی خراب ہے، سرفراز احمد کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنانے سے نہ صرف دونوں مسئلے حل ہوسکتے ہیں، فیصلے تو ٹور سلیکشن کمیٹی کرتی ہے، تاہم اس تبدیلی کی تجویز دیتا رہا ہوں جو انھوں نے ان سنی کردی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ناصر جمشید کو ڈراپ کردیا جائے،انھوں نے کہا کہ پیسر سہیل خان کی جگہ اسپنر یاسر شاہ کو شامل کرنے کا آپشن بھی موجود ہے لیکن حتمی فیصلہ وہاں موجود ٹیم مینجمنٹ کو کرنا ہے،ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ میں اب کسی تبدیلی کی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ناصر جمشید کو ڈراپ کردینا چاہیے، نوجوان وکٹ کیپر کو شامل کرنے سے اوپنرکا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، زمبابوے کیخلاف 5 بولرز کھلانے کا فیصلہ بہتر ثابت ہوا، ٹیم کم ہدف کا بھی دفاع کرنے میں کامیاب ہوگئی، فتح سے مورال بلند ہوگیا، آئندہ میچز میں کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں مسلسل دو شکستوں کے بعد ملنے والی کامیابی پر چیئرمین پی سی بی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم کا مورال بلند ہوگیا، میڈیاسے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسی جذبے کو آگے لیکر بڑھتے ہوئے آئندہ میچز میں بھی اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی، 5 ریگولر بولرز کو کھلانے کا فیصلہ درست ثابت ہوا، ہدف زیادہ نہ تھا لیکن متوازن بولنگ کی بدولت پاکستان اس کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوگیا،راحت علی کی کارکردگی بھی اچھی رہی، انھوں نے بڑی اہم وکٹ حاصل کی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عرفان کی فٹنس پر کوئی شکوک نہیں ہیں،طویل قامت پیسر نے پہلے سے آخری اوور تک بڑی نپی تلی بولنگ سے حریف کو پریشان کیا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ عمراکمل اچھی کیپنگ نہیں کرسکے، ناصر جمشید کی کارکردگی بھی خراب ہے، سرفراز احمد کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنانے سے نہ صرف دونوں مسئلے حل ہوسکتے ہیں، فیصلے تو ٹور سلیکشن کمیٹی کرتی ہے، تاہم اس تبدیلی کی تجویز دیتا رہا ہوں جو انھوں نے ان سنی کردی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ناصر جمشید کو ڈراپ کردیا جائے،انھوں نے کہا کہ پیسر سہیل خان کی جگہ اسپنر یاسر شاہ کو شامل کرنے کا آپشن بھی موجود ہے لیکن حتمی فیصلہ وہاں موجود ٹیم مینجمنٹ کو کرنا ہے،ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ میں اب کسی تبدیلی کی گنجائش نہیں۔