اربوں روپے لوٹنے والی کمپنی کےخلاف تحقیقات اہم شخصیات کے گرد گھیرا تنگ
حوالہ اورہنڈی کے ذریعے رقوم بیرون ملک بھجوائی گئی، کرپشن اور ٹیکس چوری کرکے قومی خزانہ لوٹا گیا۔
KARACHI:
بااثر شخصیات کے اربوں روپے لے کر بیرون ملک فرار ہونیوالے منی ایکس چینج کمپنی مالکان کیخلاف تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے اہم کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔
کالا دھن حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے ایک ارب روپے سے زائد رقم بیرون ملک بھجوائے جانے کے ثبوت حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے نے کرپشن اور ٹیکس چوری کے ذریعے قومی خزانے سے لوٹ مار کرنے والی اہم شخصیات کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے، شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں مزید مقدمات درج کیے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کلفٹن (شون سرکل) پر واقع شہر کے انتہائی معروف سپراسٹور میں قائم مارس منی ایکس چینج کے مالکان تقریبا 2 سال قبل اچانک ایکس چینج کمپنی کی تمام برانچزکو بند کرکے بیرون ملک فرار ہوگئے تھے ان کے فرار کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ مالکان میں شامل جاوید نوراﷲ، نوشاد نوراﷲ اور ان کے والد نوراﷲ بااثر شخصیات کے اربوں روپے لے کر فرار ہوئے ہیں، تاہم کسی بھی متاثرہ شخص کی جانب سے ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ ایسا لگتا تھا کہ یہ واقعہ ہوا ہی نہیں ہے۔
معاملے کی تحقیقات شروع کی گئیں توانکشاف ہوا کہ منی ایکس چینج کے متاثرہ افراد میں بیشتر سیاستدان، بیوروکریٹس، اعلی پولیس افسران اور شہر کے معروف صنعتکار اور تاجر شامل ہیں اورمنی ایکس چینج کے خلاف قانونی کارروائی سے گریز اس لیے کیا جارہا ہے کیونکہ متاثرہ افراد نے کرپشن اور ٹیکس چوری کے ذریعے بنایا جانے والا کالادھن حوالہ اورہنڈی کے غیرقانونی کاروبار کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے کےلئے مارس ایکس چینج کے حوالے کیا تھا اوراب اگر وہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں تو متعلقہ ادارے پہلا سوال یہ کریں گے اتنی خطیر رقم ان کے پاس کس طرح آئی۔
ایف آئی اے کے اسٹیٹ بینک سرکل نے اس سلسلے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنے طور پرمارس منی ایکس چینج کی جانب سے حوالہ اورہنڈی کے ذریعے رقوم کی بیرون ملک منتقلی کے لئےاستعمال ہونے والے بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگالیا، بے نامی بینک اکاؤنٹس میں بڑے پیمانے پر رقوم کی منتقلی کے الزامات ثابت ہونے کے بعد کچھ عرصے ایف آئی اے نے اس سلسلے میں کمپنی کے مالکان، اہم ملازمین اور ان کی معاونت کرنے والے بینکرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا، تحقیقات کا دائرہ بڑھا تونجی بینک کی منیجر ثروت عظیم اور منی ایکس چینج کے سیکریٹری ثاقب راجا بھی ایف آئی اے کی گرفت میں آگئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے کالادھن بیرون ملک بھجوانے والے بااثر افراد کا بھی سراغ لگالیا ہے اور ان کے خلاف شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں جبکہ ایف آئی اے اعلیٰ حکام نے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
بااثر شخصیات کے اربوں روپے لے کر بیرون ملک فرار ہونیوالے منی ایکس چینج کمپنی مالکان کیخلاف تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے اہم کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔
کالا دھن حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے ایک ارب روپے سے زائد رقم بیرون ملک بھجوائے جانے کے ثبوت حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے نے کرپشن اور ٹیکس چوری کے ذریعے قومی خزانے سے لوٹ مار کرنے والی اہم شخصیات کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے، شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں مزید مقدمات درج کیے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کلفٹن (شون سرکل) پر واقع شہر کے انتہائی معروف سپراسٹور میں قائم مارس منی ایکس چینج کے مالکان تقریبا 2 سال قبل اچانک ایکس چینج کمپنی کی تمام برانچزکو بند کرکے بیرون ملک فرار ہوگئے تھے ان کے فرار کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ مالکان میں شامل جاوید نوراﷲ، نوشاد نوراﷲ اور ان کے والد نوراﷲ بااثر شخصیات کے اربوں روپے لے کر فرار ہوئے ہیں، تاہم کسی بھی متاثرہ شخص کی جانب سے ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ ایسا لگتا تھا کہ یہ واقعہ ہوا ہی نہیں ہے۔
معاملے کی تحقیقات شروع کی گئیں توانکشاف ہوا کہ منی ایکس چینج کے متاثرہ افراد میں بیشتر سیاستدان، بیوروکریٹس، اعلی پولیس افسران اور شہر کے معروف صنعتکار اور تاجر شامل ہیں اورمنی ایکس چینج کے خلاف قانونی کارروائی سے گریز اس لیے کیا جارہا ہے کیونکہ متاثرہ افراد نے کرپشن اور ٹیکس چوری کے ذریعے بنایا جانے والا کالادھن حوالہ اورہنڈی کے غیرقانونی کاروبار کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے کےلئے مارس ایکس چینج کے حوالے کیا تھا اوراب اگر وہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں تو متعلقہ ادارے پہلا سوال یہ کریں گے اتنی خطیر رقم ان کے پاس کس طرح آئی۔
ایف آئی اے کے اسٹیٹ بینک سرکل نے اس سلسلے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنے طور پرمارس منی ایکس چینج کی جانب سے حوالہ اورہنڈی کے ذریعے رقوم کی بیرون ملک منتقلی کے لئےاستعمال ہونے والے بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگالیا، بے نامی بینک اکاؤنٹس میں بڑے پیمانے پر رقوم کی منتقلی کے الزامات ثابت ہونے کے بعد کچھ عرصے ایف آئی اے نے اس سلسلے میں کمپنی کے مالکان، اہم ملازمین اور ان کی معاونت کرنے والے بینکرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا، تحقیقات کا دائرہ بڑھا تونجی بینک کی منیجر ثروت عظیم اور منی ایکس چینج کے سیکریٹری ثاقب راجا بھی ایف آئی اے کی گرفت میں آگئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے کالادھن بیرون ملک بھجوانے والے بااثر افراد کا بھی سراغ لگالیا ہے اور ان کے خلاف شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں جبکہ ایف آئی اے اعلیٰ حکام نے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔