پرانی گاڑیوں کی درآمد59لاکھ یونٹس سے بھی تجاوز
درآمدات مقامی گاڑیوںکی فروخت کا37.5فیصدہوگئیں،آئندہ سال مساوی ہونے کاامکان
آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آئندہ ٹریڈ پالیسی میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی میں مزید نرمی متوقع ہے جس کے بعد استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد 1.5لاکھ یونٹس سالانہ سے بھی تجاوز کرجائیگی۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مالی سال 2011-12کے دوران مجموعی طور پر 59 ہزار 48استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی گئیں
جو گزشتہ 6سال میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی بلند ترین سطح ہے، اس سال مقامی اسمبلرز کی فروخت ایک لاکھ 57ہزار یونٹس رہی، اس طرح استعمال شدہ گاڑیوں کی تعداد مقامی اسمبل گاڑیوں کی 37.5فیصد تک پہنچ گئی جو آئندہ سال مساوی ہونے کا امکان ہے، اس سے قبل مالی سال 2005-06کے دوران 72ہزار گاڑیاں درآمد کی گئی تھیں جن پر حکومت کو 40ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2011-12کے دوران 55ہزار 703کاریں درآمد کی گئیں جن میں 799فور بائی فور جیپیں بھی شامل ہیں
جبکہ بس، ٹرک، ڈمپرز، ٹریکٹرز، پک اپ وینز اور موٹرسائیکلیں ملا کر مجموعی درآمد 59ہزار 48یونٹس رہی جن کی درآمد سے حکومت کو 30ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔ مالی سال 2010-11 کے مقابلے میں 2011-12کے دوران استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد 350 فیصد زائد رہی، مالی سال 201-11کے دوران 16ہزار 814گاڑیاں درآمد کی گئی تھیں جن پر حکومت کو 11.84ارب روپے کا ٹیکس ملا تھا۔
آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت کو ٹریڈ پالیسی کے لیے دی گئی تجاویز میں گاڑیوں کی درآمد کیلیے ایج لمٹ 5سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے، ریگولیٹری ڈیوٹی جو 50فیصد ہے ختم کرنے اور براہ راست امپورٹ کی اجازت کی تجاویز شامل ہیں، ان تجاویز کی منظوری کی صورت میں آئندہ سال 1.5لاکھ گاڑیاں درآمد کی جائیں گی جس سے استعمال شدہ گاڑیوں کی تعداد مقامی اسمبل گاڑیوں کی فروخت کے مساوی آجائے گی۔
جو گزشتہ 6سال میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی بلند ترین سطح ہے، اس سال مقامی اسمبلرز کی فروخت ایک لاکھ 57ہزار یونٹس رہی، اس طرح استعمال شدہ گاڑیوں کی تعداد مقامی اسمبل گاڑیوں کی 37.5فیصد تک پہنچ گئی جو آئندہ سال مساوی ہونے کا امکان ہے، اس سے قبل مالی سال 2005-06کے دوران 72ہزار گاڑیاں درآمد کی گئی تھیں جن پر حکومت کو 40ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2011-12کے دوران 55ہزار 703کاریں درآمد کی گئیں جن میں 799فور بائی فور جیپیں بھی شامل ہیں
جبکہ بس، ٹرک، ڈمپرز، ٹریکٹرز، پک اپ وینز اور موٹرسائیکلیں ملا کر مجموعی درآمد 59ہزار 48یونٹس رہی جن کی درآمد سے حکومت کو 30ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔ مالی سال 2010-11 کے مقابلے میں 2011-12کے دوران استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد 350 فیصد زائد رہی، مالی سال 201-11کے دوران 16ہزار 814گاڑیاں درآمد کی گئی تھیں جن پر حکومت کو 11.84ارب روپے کا ٹیکس ملا تھا۔
آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت کو ٹریڈ پالیسی کے لیے دی گئی تجاویز میں گاڑیوں کی درآمد کیلیے ایج لمٹ 5سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے، ریگولیٹری ڈیوٹی جو 50فیصد ہے ختم کرنے اور براہ راست امپورٹ کی اجازت کی تجاویز شامل ہیں، ان تجاویز کی منظوری کی صورت میں آئندہ سال 1.5لاکھ گاڑیاں درآمد کی جائیں گی جس سے استعمال شدہ گاڑیوں کی تعداد مقامی اسمبل گاڑیوں کی فروخت کے مساوی آجائے گی۔