اولڈ ہوم اب بلّیوں کے لیے بھی
اولڈ ہوم میں بلیوں کیلئے آرام دہ بستر، سوفے، اعلیٰ معیار کی خوراک سمیت تمام سہولیات موجود ہیں
بوڑھوں کے لیے اولڈ ہومز کی روایت دنیا بھر میں پائی جاتی ہے جہاں بوڑھے ماں باپ سے تنگ جوان اولاد انھیں اولڈ ہومز کے حوالے کرجاتی ہے لیکن برطانیہ میں اب بلیوں کے لئے بھی اولڈ ہوم وجود میں آ گیا ہے۔
برطانیہ کی کاؤنٹی لنکاشائر میں بلّیوں کے لیے اولڈ ہوم قائم کیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ عمررسیدہ بلّیوں کی دیکھ بھال کے لیے قائم کیا جانے والا یہ دنیا کا پہلا اولڈ ہوم ہے۔ اس کے مکینوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے۔ ایک طرح سے یہ بلیوں کی آخری آرام گاہ ہے کیوں کہ وہ آخری سانس تک یہاں قیام کریں گی۔
یہ اولڈ ہوم یا ریٹائرمنٹ ہوم بالخصوص ان مالکان کو ذہن میں رکھتے ہوئے قائم کیا گیا ہے جو یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی پالتو بلی کا کیا ہوگا۔ اس اولڈ ہوم کو ''لنکاشائر ٹرسٹ فار کیٹس'' کا نام دیا گیا ہے۔ اولڈ ہوم کی ویب سائٹ پر بلیوں کے مالکان کی توجہ اس جانب دلائی گئی ہے کہ ہم سب یہ سمجھتے ہیں ہمیشہ زندہ رہیں گے، حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اگر ہماری زندگی اپنے پالتو جانوروں سے پہلے ختم ہوگئی تو ان کا کیا ہوگا۔''
ان کی اس پریشانی کو حل کرنے کے لیے ہی جین ہلز نے یہ ٹرسٹ قائم کیا ہے۔ یہ منفرد اولڈ ہوم اوسوبائی نامی گاؤں کے قریب سات ایکڑ رقبے پر قائم کیا گیا ہے۔ ٹرسٹ کی عمارت تین بڑے کمروں پر مشتمل ہے جن میں ہیٹنگ کا مرکزی نظام موجود ہے۔ کمروں میں دروازے جنوب کی طرف بنائے گئے ہیں تاکہ بلیاں جی بھر کر ' غسل آفتابی' سے لطف اندوز ہوسکیں۔ اولڈ ہوم میں بلیوں کو اعلیٰ معیار کی خوراک فراہم کی جاتی ہے۔ ان کے لیے آرام دہ بستر، سوفے اور دیگر سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
ظاہر ہے کہ یہ اولڈ ہوم کوئی ' یتیم خانہ' نہیں ہے ۔ البتہ مالکان سے فیس صرف ایک بار لی جاتی ہے جو 850 پاؤنڈ ہے۔ مستقبل میں ہونے والے تمام اخراجات ٹرسٹ خود برداشت کرتا ہے۔ ان میں بلیوں کے علاج معالجے اور آپریشن وغیرہ پر ہونے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔ مالکان کی جانب سے ٹرسٹ کے حوالے کی جانے والی بلیوں کے علاوہ یہاں لاوارث بلیوں کی بھی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ آوارہ اور لاوارث بلیاں، جانور پالنے کے خواہش مند افراد کے حوالے بھی کی جاتی ہیں۔ ان بلیوں کو ملاکو ٹرسٹ میں جانوروں کی تعداد 400 ہے۔
برطانیہ کی کاؤنٹی لنکاشائر میں بلّیوں کے لیے اولڈ ہوم قائم کیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ عمررسیدہ بلّیوں کی دیکھ بھال کے لیے قائم کیا جانے والا یہ دنیا کا پہلا اولڈ ہوم ہے۔ اس کے مکینوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے۔ ایک طرح سے یہ بلیوں کی آخری آرام گاہ ہے کیوں کہ وہ آخری سانس تک یہاں قیام کریں گی۔
یہ اولڈ ہوم یا ریٹائرمنٹ ہوم بالخصوص ان مالکان کو ذہن میں رکھتے ہوئے قائم کیا گیا ہے جو یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی پالتو بلی کا کیا ہوگا۔ اس اولڈ ہوم کو ''لنکاشائر ٹرسٹ فار کیٹس'' کا نام دیا گیا ہے۔ اولڈ ہوم کی ویب سائٹ پر بلیوں کے مالکان کی توجہ اس جانب دلائی گئی ہے کہ ہم سب یہ سمجھتے ہیں ہمیشہ زندہ رہیں گے، حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اگر ہماری زندگی اپنے پالتو جانوروں سے پہلے ختم ہوگئی تو ان کا کیا ہوگا۔''
ان کی اس پریشانی کو حل کرنے کے لیے ہی جین ہلز نے یہ ٹرسٹ قائم کیا ہے۔ یہ منفرد اولڈ ہوم اوسوبائی نامی گاؤں کے قریب سات ایکڑ رقبے پر قائم کیا گیا ہے۔ ٹرسٹ کی عمارت تین بڑے کمروں پر مشتمل ہے جن میں ہیٹنگ کا مرکزی نظام موجود ہے۔ کمروں میں دروازے جنوب کی طرف بنائے گئے ہیں تاکہ بلیاں جی بھر کر ' غسل آفتابی' سے لطف اندوز ہوسکیں۔ اولڈ ہوم میں بلیوں کو اعلیٰ معیار کی خوراک فراہم کی جاتی ہے۔ ان کے لیے آرام دہ بستر، سوفے اور دیگر سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
ظاہر ہے کہ یہ اولڈ ہوم کوئی ' یتیم خانہ' نہیں ہے ۔ البتہ مالکان سے فیس صرف ایک بار لی جاتی ہے جو 850 پاؤنڈ ہے۔ مستقبل میں ہونے والے تمام اخراجات ٹرسٹ خود برداشت کرتا ہے۔ ان میں بلیوں کے علاج معالجے اور آپریشن وغیرہ پر ہونے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔ مالکان کی جانب سے ٹرسٹ کے حوالے کی جانے والی بلیوں کے علاوہ یہاں لاوارث بلیوں کی بھی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ آوارہ اور لاوارث بلیاں، جانور پالنے کے خواہش مند افراد کے حوالے بھی کی جاتی ہیں۔ ان بلیوں کو ملاکو ٹرسٹ میں جانوروں کی تعداد 400 ہے۔