پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ سیمی فائنل کو بھول جائے برائن لارا

1992 اور موجودہ گرین شرٹس میں کوئی اتفاق دکھائی نہیں دیتا اور ٹیم میں کوئی میچ ونر نہیں، سابق ویسٹ انڈین اسٹار

1992 اور موجودہ گرین شرٹس میں کوئی اتفاق دکھائی نہیں دیتا، کوئی میچ ونر نہیں ، سابق اسٹار فوٹو؛ فائل

ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم کرکٹر برائن لارا کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنلز کو بھول جائے۔


اپنے ایک انٹر ویو میں برائن لارا کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنے کے لئے پاکستانی کھلاڑیوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہو گا، موجودہ اور 1992 کی سائیڈ میں کوئی قدر مشترک نہیں ہے، اب ٹیم میں کوئی میچ ونر نہیں، مصباح الحق کوشش بہت کرتے ہیں لیکن دنیا کے بہترین بیٹسمینوں سے ان کا کوئی میل نہیں۔ برائن لارا نے کہا کہ پاکستان کی 1992 اور 2015 کی ٹیموں کے درمیان موازنہ غیراہم ہے، اس ٹیم میں کوئی اتفاق دکھائی نہیں دیتا، مشکل سے ہی کوئی میچ ونر موجود ہوگا، بیٹنگ کا دارومدار مصباح الحق پر ہے وہ اپنی کوشش تو پوری کرتے ہیں مگر دنیا کے بہترین بیٹسمینوں سے بہت دور ہیں، ویرات کوہلی، ابراہم ڈی ویلیئرز، ڈیوڈ وارنر اور برینڈن میک کولم نے ون ڈے بیٹنگ کو مختلف لیول پر پہنچا دیا ہے، پاکستان ٹیم میں کوئی ایسا بیٹسمین موجود نہیں جوکہ ان چاروں میں سے کسی ایک کا بھی مقابلہ کرپائے۔

سابق ویسٹ انڈین قائد کا کہنا تھا کہ 1992 میں پاکستان ٹیم میں بہت سے میچ ونرز موجود تھے اور عمران خان ایک متاثر کن لیڈر تھے، ان کی ٹیم کے کھلاڑی کارنرڈ ٹائیگرز کہلاتے تھے جبکہ موجودہ ٹیم کا کسی بھی حریف کے دل میں کوئی خوف نہیں، اگر یہ کوارٹر فائنلز میں پہنچ بھی گئے تب بھی سیمی فائنل میں جگہ نہیں بنا پائیں گے۔ لارا نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو ہوش میں آنے کی ضرورت ہے، اس کے کچھ ٹاپ پلیئرز بدستور خواب غفلت کے مزے لوٹ رہے ہیں، انھیں جاگنا ہوگا۔
Load Next Story