سری لنکن ٹیم پر حملے کے 6 سال مکمل پاکستانی میدان تاحال ویران
3 مارچ 2009 کو سری لنکن ٹیم پر حملے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 8 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے تھے
سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کو 6 سال مکمل ہوگئے لیکن اب تک پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال نہیں ہوسکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 3 مارچ 2009 کی صبح 8 بج کر 40 منٹ پر سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی اسٹیڈیم لاہور جارہی تھی لیکن ٹیم کی بس جیسے ہی لبرٹی چوک پہنچی 12 دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور فائرنگ کے علاوہ دستی بم بھی استعمال کئے جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 8 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد کئی گرفتاریاں عمل میں آئیں جب کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا جسے کچھ عرصہ قبل فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی جب کہ اس کے 2 ساتھی زبیر عرف نیک محمد اور عبد الوہاب جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 3 مارچ 2009 کی صبح 8 بج کر 40 منٹ پر سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی اسٹیڈیم لاہور جارہی تھی لیکن ٹیم کی بس جیسے ہی لبرٹی چوک پہنچی 12 دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور فائرنگ کے علاوہ دستی بم بھی استعمال کئے جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 8 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد کئی گرفتاریاں عمل میں آئیں جب کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا جسے کچھ عرصہ قبل فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی جب کہ اس کے 2 ساتھی زبیر عرف نیک محمد اور عبد الوہاب جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔