ڈالر کے غلام ملکوں کے عوام دوسرا حصہ

کتاب International Economy by John Parke Young, 1963 کے صفحے 741 پر درج ہے۔


خالد گورایا March 04, 2015
[email protected]

KARACHI: کتاب International Economy by John Parke Young, 1963 کے صفحے 741 پر درج ہے۔ امریکی صدر روزویلٹ نے 20 اپریل 1933ء کو کاغذی ڈالروں کے عوض بیرونی ملکوں کو سونے کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی تھی اور مالیاتی گولڈ فراڈ پلان MGFP پر عمل کرتے ہوئے امریکی صدر نے 22 اکتوبر 1933ء کو سونا خریدنے کا اعلان کیا۔

25 اکتوبر 1933ء کو 31.36 ڈالر فی اونس سونا خریدا جانے لگا۔ 26 اکتوبر 1933ء کو 31.54 ڈالر کا فی اونس سونا، 27 اکتوبر 1933ء کو 31.76 ڈالر کا فی اونس سونا، 28 اکتوبر1933ء کو 31.82 ڈالر کا فی اونس سونا، 16 جنوری 1934ء کو 34.45 ڈالرکا فی اونس سونا،31 جنوری 1934ء کو امریکی حکومت نے 35.00 ڈالر فی اونس کے حساب سے سونا خریدنے کا اعلان کیا۔ اس طرح امریکی حکومت MGFP کھیل کر تمام دنیا میں پھیلائے گئے کاغذی ڈالروں کی نکاسی کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

سونے کے ایک اونس کے مقابلے 20.67 ڈالر سے 35.00 ڈالر کر دینے سے ڈالر کی قیمت میں 69.33 فیصد کمی ہونے کا امریکا کو یہ فائدہ ہوا کہ امریکا ڈیفالٹر ہونے سے بچ گیا۔ کتاب Year Book of International Trade Statistics. 1950 New York کے صفحے 95 پر امریکی سونے کے تجارتی اعداد و شمار دیے گئے ہیں۔ امریکا نے 1929ء میں 176.0 ملین ڈالر کا سونا سرپلس حاصل کیا تھا۔

1930ء میں 280.0 ملین ڈالر کا سرپلس سونا،1931ء میں کم ہوکر 145.0 ملین ڈالر کا سونا سرپلس حاصل کیا تھا۔ اس کمی کی وجہ یہ تھی کہ یورپی ملکوں امریکی کاغذی ڈالر پر اعتماد نہیں رہا تھا کہ امریکا اپنے پھیلائے کاغذی ڈالروں کے بدلے مقررہ قیمت پر سونا ادا کر سکتا ہے۔

اسی نتیجے میں 1932ء میں امریکی حکومت پر کاغذی ڈالروں کے بدلے سونے کی ادائیگی کے لیے دباؤ بڑھ گیا۔ 1932ء میں امریکا کو بیرونی ملکوں کوکاغذی ڈالروں کے بدلے 447.0 ملین ڈالر کا سونا ادا کرنا پڑا۔ اکتوبر 1933ء کے دوران امریکا گولڈ پالیسی کو MGFP کی شکل میں ترتیب دیکر ڈیفالٹر ہونے سے بچ گیا اور مالی سال 1933ء میں سونے کا خسارہ 174.0 ملین ڈالر گولڈ ہوا اور امریکی MGFP کے نتیجے میں اندرون ملک اور بیرون ملکوں کے بجائے سونا لینے کے الٹا سونے بینکوں، دلالوں اور ڈالر ٹریڈرز کو ڈالروں کے عوض بیچنا شروع کر دیا۔

اس MGFP کے نتیجے میں 1934ء سے لے کر1940ء تک امریکا نے کاغذی ڈالر دے کر 15866.0 ملین ڈالر کا گولڈ حاصل کر لیا تھا۔ امریکا نے اسی سونے میں سے 2 ارب 75 کروڑ ڈالرگولڈ آئی ایم ایف کی تشکیل کے وقت اپنے کوٹے میں ڈال کر برتری حاصل کی تھی۔ امریکا نے 7 ستمبر 1917ء کو یورپی ملکوں سے دھوکا بازی کرتے ہوئے ان کے ہی ڈپازٹ سونے کو امریکا سے نکالنے پر پابندی لگا کر اسی سونے کے بدلے امریکی سرپلس مہنگی اشیا فروخت کی تھیں اور 1930 کا ''عالمی معاشی بحران'' جو امریکی کاغذی ڈالروں کے غیر پیداواری اخراجاتی بوجھ کا ہی نتیجہ تھا۔ (1) یورپی ممالک ڈالروں کے قرضے تلے دبے ہوئے۔

(2) ان کی معیشتوں کو CDMED لگا لگا کر ان کے صنعتی کلچر کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔(3) ان کی تمام (یورپی ممالک) معیشتوں میں ڈالر فارن ایکسچینج ریزرو کی شکل میں موجود تھا۔ اسی نسبت سے ان سب میں کمی واقع ہو گئی۔ یورپی ممالک ڈالر کے غیر پیداواری اخراجاتی بوجھ سے اسی سے باہر نکل آئے اور پھر امریکی سرمایہ دارانہ کلچر پھیلنے لگا۔

کتاب International Financial Statistics 1949 Volume II Number 12 by IMF. Washington. USA کے صفحات 10 سے 128 تک دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا کے ملکوں کے پاس گولڈ ملین ڈالر ریزرو اور فارن ایکسچینج ملین ڈالر ریزرو کے اعداد و شمار اور امریکا کے پاس گولڈ ملین ڈالر ریزرو 1937ء سے 1948ء تک پیش کیے جاتے ہیں۔(1)فارن ایکسچینج ریزرو ملین ڈالر پوری دنیا کے پاس 1937ء میں 1797.71 ملین ڈالر، 1938ء میں 1307.17ملین ڈالر 1939ء میں 1335.63 ملین ڈالر، 1940ء میں 1993.49 ملین ڈالر، 1941ء میں 2251.00ملین ڈالر، 1942ء میں 3307.02 ملین ڈالر، 1943ء میں 5522.09 ملین ڈالر 1944ء میں 7883.94 ملین ڈالر، 1945ء میں 10717.09 ملین ڈالر، 1946ء میں 10313.78 ملین ڈالر،1947ء میں 10184.91 ملین ڈالر، 1948ء میں 9169.95 ملین ڈالر فارن ایکسچینج ریزرو پوری دنیا کے ملکوں کے پاس تھے۔

(2) اب ان تمام ملکوں کے پاس ملین ڈالرگولڈ 1937ء میں 10144.76 ملین گولڈ ڈالر، 1938ء میں 10574.9ملین ڈالرگولڈ،1939ء میں 8948.07ملین ڈالر گولڈ، 1940ء میں 6447.81ملین ڈالرگولڈ، 1941ء میں 6458.4 ملین ڈالر گولڈ، 1942ء میں 7242.26ملین ڈالر گولڈ،1943ء میں 8406.63ملین ڈالرگولڈ،1944ء میں 9463.27ملین ڈالر گولڈ،1945ء میں 9775.61 ملین ڈالر گولڈ،1946ء میں 9424.33 ملین ڈالر گولڈ، 1947ء میں 7181.67 ملین ڈالر گولڈ، 1948ء میں 7288.36 ملین ڈالر گولڈ ریزرو تھا۔ (3) امریکا کے پاس گولڈ ملین ڈالر کا ریکارڈ ہے کیونکہ امریکی کاغذی ڈالر امریکا خود چھاپتا تھا۔ اسے اس کی ریزرو کرنے ضرورت نہیں تھی۔

امریکا کے پاس گولڈ ریزرو 1937ء میں 12760.0ملین ڈالر گولڈ،1938ء میں 14592.0ملین ڈالر گولڈ، 1940ء میں 22043.0ملین ڈالر گولڈ،1941ء میں 22761.0ملین ڈالر گولڈ،1942ء میں 22738.0ملین ڈالر گولڈ، 1943ء میں 21981.0 ملین ڈالر گولڈ، 1944ء میں 20631.0ملین ڈالر گولڈ، 1945ء میں 20083.0 ملین ڈالر گولڈ، 1946ء میں 20706.0 ملین ڈالر گولڈ، 1947ء میں 22868.0 ملین ڈالر گولڈ، 1948ء میں 24398.0 ملین ڈالر گولڈ ریزرو امریکا کے پاس موجود تھا۔

اگر تمام ملکوں اور امریکا کے درمیان تقابلی موازنہ کر کے دیکھتے ہیں تو 1937ء میں امریکا کے تمام ملکوں کے فارن ایکسچینج ریزرو سے زیادہ گولڈ 10962.29ملین ڈالر زیادہ تھا۔ 1938ء میں 13284.83 ملین ڈالرگولڈ زیادہ، 1939ء میں 16461.37 ملین ڈالر گولڈ سرپلس، 1940ء میں 20049.51 ملین ڈالرگولڈ سرپلس، 1941ء میں 20510.0 ملین ڈالر گولڈ سرپلس ، 1942ء میں 19430.98 ملین ڈالرگولڈ سرپلس، 1943ء میں 16458.91 ملین ڈالرگولڈ سرپلس، 1944ء میں 12747.06 ملین ڈالر گولڈ سرپلس، 1945ء میں 9365.91 ملین ڈالرگولڈ سرپلس، 1946ء میں 10392.22 ملین ڈالرگولڈ سرپلس، 1947ء میں 12683.09 ملین ڈالرگولڈ سرپلس 1948ء میں 15228.05 ملین ڈالر گولڈ سرپلس تھا۔

امریکا نے 41 ملکوں اور برطانیہ سمیت خصوصی تعاون سے عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف 27 دسمبر 1945ء کو تشکیل کر لیا اور گولڈ ڈالر یعنی 35.00 ڈالر فی اونس فائن سونا کی بنیاد پر امریکی گولڈ ڈالر کو عالمی کرنسی قرار دلوانے کے بعد پوری دنیا کے ملکوں کی معیشت میں ڈالر داخل کر دیا۔ اس کے بعد تمام ممبر ملکوں کے لیے ضروری ہو گیا کہ تجارتی مقاصد اور مالیاتی لین دین کے لیے امریکی ڈالرکو استعمال کرینگے، یہ حقیقت میں 15 دسمبر 1923ء کے ادارے EEF کی آئی ایم ایف امریکا وجود میں لے آیا تھا جس سے امریکا پوری دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرنے کی پوزیشن میں آگیا تھا، 18 ستمبر 1949 کو امریکا نے اپنی ''عالمی مالیاتی شہنشاہی'' کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے، ڈالرکے مقابلے میں پوری دنیا کی کرنسیوں کی قیمتوں میں کمی کر دی۔

برطانوی ایک پونڈ کے بدلے 1948ء میں 14.030 امریکی ڈالر مل رہے تھے، اس کے بعد ایک برطانوی پونڈ کے بدلے 2.80 امریکی ڈالر کے بدلے کر دیے گئے۔ آئس لینڈ کی کرنسی 6.488 کرونا کا ایک ڈالر تھا۔ ستمبر 1949ء میں 9.341 کرونا کا ایک ڈالر کر دیا گیا۔ انڈیا کا روپیہ 13.308 روپے کا ایک ڈالر تھا۔ اس کے بعد 4.672 روپے کا ڈالر کر دیا گیا۔ اٹلی کی کرنسی Lira، 575.00 کا ایک ڈالر تھا۔ 1949ء میں Lira 624.82 کا ایک ڈالر کر دیا گیا۔

ارجن ٹائن کی کرنسی Peso 4.94 کا ایک ڈالر تھا۔ 1949ء میں Peso 11.64 کا ایک ڈالر کر دیا گیا۔ فن لینڈ کی کرنسی Markka 135.998 کا ایک ڈالر تھا۔ 1949ء میں Markka 230.001 کا ایک ڈالر کردیا گیا۔ فرانس کی کرنسی 214.132 فرانک کا ایک ڈالر تھا۔ 1949ء ستمبر کے بعد 343.650 فرانک کا ایک ڈالر کر دیا گیا۔ انڈونیشیا کی کرنسی Rupiah 2.660 کا ایک ڈالر تھا۔ 1949ء ستمبر کے بعد Rupiah 11.83 کا ایک ڈالرکر دیا گیا۔

تمام دنیا کے ملکوں کی کرنسیوں کی قیمتوں میں کمی کے منفی اثرات Currency Devaluation Minus Economic Development کی شکل میں دوسرے سال سامنے آ گئے۔ انڈونیشیا کی کرنسی Rupiah کی قیمت میں کمی 345 فیصد کر دی گئی۔ کتاب Year Book of International Trade Statistic 1954 United Nations USA سے لیے گئے ہیں۔ انڈونیشیا کی تجارت 1948ء میں 185.0 ملین Rupiah سے خسارے میں تھی۔ 1949ء میں 196.0 ملین Rupiah سے خسارے میں تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |