ٹنڈولکر نے ورلڈ کپ میں 25 ٹیموں کو کھلانے کا مطالبہ کردیا
2019 میں 10 سائیڈز کو شامل کرنا کرکٹ کے فروغ کے بجائے پیچھے کی جانب قدم ثابت ہوگا، سابق بھارتی اسٹار
ISLAMABAD:
بھارتی ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر نے آئی سی سی کی جانب سے آئندہ میگا ایونٹ میں ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کر کے 10 کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں 25 ٹیموں کی شمولیت کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ ورلڈ کپ کیلیے آئی سی سی کے خیرسگالی سفیر سچن ٹنڈولکر نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کی ورلڈ کپ میں شرکت پرآواز بلند کردی، سڈنی میں منعقدہ خصوصی عشایے میں سابق بھارتی اسٹار نے کہا کہ آئی سی سی کو آئندہ ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد محدود کرنے کے بجائے اس میں25 ٹیموں کو شرکت کا موقع دینا چاہیے، انھوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ کونسل کے فل ممبر تواتر سے اپنی'اے ' سائیڈز کو ایسوسی ایٹ ممالک سے مقابلوں کیلیے میدان میں اتارتے رہیں، اس سے چھوٹی کرکٹ اقوام کو صلاحیتیں نکھارنے کیلیے مناسب پلیٹ فارم میسر آسکے گا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ آئندہ ورلڈ کپ میں صرف 10 ممالک حصہ لیں گے، میرے لیے یہ بات کچھ مایوس کن ہے کیونکہ بطور کرکٹر میں ہر ممکن حد تک اپنے کھیل کو عالمی سطح پر فروغ پاتا دیکھنا چاہوں گا، ایسے میں کونسل کا یہ فیصلہ میری نظر میں آگے کے بجائے پیچھے کی جانب قدم ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں کمزور ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلیے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔
ٹنڈولکر کا یہ بیان آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن کے بیان کی مکمل نفی ہے، جس میں انھوں نے ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کرکے 10 کیے جانے کی تجویز دی تھی،ان کا خیال ہے کہ پریمیئر ایونٹ ورلڈ کپ میں صرف ہم پلہ اور مسابقتی ٹیموں کو ہی شریک ہونا چاہیے، ٹنڈولکر نے کہاکہ کمزور ٹیمیں ہر کھیل کے ورلڈ کپ میں ہوتیں اور ہمیشہ ٹاپ ٹیموں کو حیران کرتی رہتی ہیں، اگر انھیں تواتر سے کھیلنے کے مواقع میسر آتے رہیں تو وہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کریں گی، سردست انھیں ہرچار برس بعد ورلڈ کپ میں ہی دنیا کی دیگر بڑی ٹیموں سے مقابلے کا موقع مل پاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان ٹیموں کے ساتھ منصفانہ بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ2011 ورلڈ کپ کے بعد آئرلینڈ کی ٹیم کوفل ممبران کیخلاف محض11 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا موقع مل پایا، کپتان ولیم پورٹر فیلڈ اور ساتھی بیٹسمین پیٹر مومسین نے حکام سے یکساں مواقع دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، اس حوالے سے آن لائن دستخطی مہم میں انھیں اب تک 15 ہزار سے زائد افراد کی تائید بھی مل چکی ہے، ٹنڈولکر نے مزید کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ اور ٹوئنٹی 20 فارمیٹ اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے، البتہ ون ڈے کرکٹ پر بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ یہ فارمیٹ بیزار کن ہورہا ہے، میں آئی سی سی کو تجویز دوں گا کہ وہ اس پر غورکرے،کیا ہم اس فارمیٹ کو تھوڑا بہت تبدیل کرسکتے ہیں، ٹنڈولکر ماضی میں بھی ون ڈے میچزکی اننگزکو2حصوں میں تقسیم کرنے کا مشورہ دے چکے ہیں، اس مرتبہ بھی انھوں نے اسے دہرایا،ٹنڈولکر نے اختتام پر کہا کہ میں اپنی تمام باتوں پر آئی سی سی کے جواب کا منتظر رہوں گا۔
بھارتی ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر نے آئی سی سی کی جانب سے آئندہ میگا ایونٹ میں ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کر کے 10 کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں 25 ٹیموں کی شمولیت کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ ورلڈ کپ کیلیے آئی سی سی کے خیرسگالی سفیر سچن ٹنڈولکر نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کی ورلڈ کپ میں شرکت پرآواز بلند کردی، سڈنی میں منعقدہ خصوصی عشایے میں سابق بھارتی اسٹار نے کہا کہ آئی سی سی کو آئندہ ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد محدود کرنے کے بجائے اس میں25 ٹیموں کو شرکت کا موقع دینا چاہیے، انھوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ کونسل کے فل ممبر تواتر سے اپنی'اے ' سائیڈز کو ایسوسی ایٹ ممالک سے مقابلوں کیلیے میدان میں اتارتے رہیں، اس سے چھوٹی کرکٹ اقوام کو صلاحیتیں نکھارنے کیلیے مناسب پلیٹ فارم میسر آسکے گا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ آئندہ ورلڈ کپ میں صرف 10 ممالک حصہ لیں گے، میرے لیے یہ بات کچھ مایوس کن ہے کیونکہ بطور کرکٹر میں ہر ممکن حد تک اپنے کھیل کو عالمی سطح پر فروغ پاتا دیکھنا چاہوں گا، ایسے میں کونسل کا یہ فیصلہ میری نظر میں آگے کے بجائے پیچھے کی جانب قدم ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں کمزور ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلیے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔
ٹنڈولکر کا یہ بیان آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن کے بیان کی مکمل نفی ہے، جس میں انھوں نے ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کرکے 10 کیے جانے کی تجویز دی تھی،ان کا خیال ہے کہ پریمیئر ایونٹ ورلڈ کپ میں صرف ہم پلہ اور مسابقتی ٹیموں کو ہی شریک ہونا چاہیے، ٹنڈولکر نے کہاکہ کمزور ٹیمیں ہر کھیل کے ورلڈ کپ میں ہوتیں اور ہمیشہ ٹاپ ٹیموں کو حیران کرتی رہتی ہیں، اگر انھیں تواتر سے کھیلنے کے مواقع میسر آتے رہیں تو وہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کریں گی، سردست انھیں ہرچار برس بعد ورلڈ کپ میں ہی دنیا کی دیگر بڑی ٹیموں سے مقابلے کا موقع مل پاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان ٹیموں کے ساتھ منصفانہ بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ2011 ورلڈ کپ کے بعد آئرلینڈ کی ٹیم کوفل ممبران کیخلاف محض11 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا موقع مل پایا، کپتان ولیم پورٹر فیلڈ اور ساتھی بیٹسمین پیٹر مومسین نے حکام سے یکساں مواقع دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، اس حوالے سے آن لائن دستخطی مہم میں انھیں اب تک 15 ہزار سے زائد افراد کی تائید بھی مل چکی ہے، ٹنڈولکر نے مزید کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ اور ٹوئنٹی 20 فارمیٹ اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے، البتہ ون ڈے کرکٹ پر بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ یہ فارمیٹ بیزار کن ہورہا ہے، میں آئی سی سی کو تجویز دوں گا کہ وہ اس پر غورکرے،کیا ہم اس فارمیٹ کو تھوڑا بہت تبدیل کرسکتے ہیں، ٹنڈولکر ماضی میں بھی ون ڈے میچزکی اننگزکو2حصوں میں تقسیم کرنے کا مشورہ دے چکے ہیں، اس مرتبہ بھی انھوں نے اسے دہرایا،ٹنڈولکر نے اختتام پر کہا کہ میں اپنی تمام باتوں پر آئی سی سی کے جواب کا منتظر رہوں گا۔