صدارتی فرمان کیخلاف فاٹا ارکان کی درخواست پروفاق سے جواب طلب

رات کی تاریکی میں فاٹا اراکین کے لئے صدارتی فرمان جاری کیا گیا جس سے فاٹا اراکین کے حقوق سلب ہوئے،درخواست گزار

آرڈیننس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرانے طریقہ کار کے تحت سینیٹ انتخابات کرائے جائیں، درخواست فوٹو: فائل

KARACHI:
سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے فاٹا ارکان کی درخواست پر وفاق سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فاٹا کے رکن قومی اسمبلی غازی غلام جمال کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ رات کی تاریکی میں فاٹا اراکین کے لئے صدارتی فرمان جاری کیا گیا جس سے فاٹا اراکین کے حقوق سلب ہوئے ہیں اس لئے اسے کالعدم قرار دیتے ہوئے پرانے طریقہ کار کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ووٹ کا حق دیا جائے۔ اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا کہ کیا آپ کے پاس صدارتی فرمان کے نوٹی فکیشن کی کاپی موجود ہے جس پر درخواست گزار جی جی جمالی نے نفی میں جواب دیا۔


جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ عدالت مفروضوں کی بنیاد پر سینیٹ انتخابات رکوا دے اور صدارتی انتخاب کالعدم قرار دیدے، عدالت نے وفاق سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ فاٹا میں سینیٹ انتخابات سے متعلق گزشتہ رات جاری کئے گئے نئے صدارتی آرڈیننس کے تحت 2002 کے صدارتی حکم نامے کو واپس لے لیا گیا اور فاٹا کے ایک رکن قومی اسمبلی کے 4 ووٹ ڈالنے کے حق کو ختم کردیا گیا جس کے بعد اب ایک ایم این اے ایک ہی ووٹ ڈال سکے گا۔
Load Next Story