کراچی میں پرتشدد وارداتوں کے پیچھے کون

منی پاکستان کے شہر آشوب کو آسان نہ سمجھا جائے، کیونکہ کراچی کی تکلیف قومی اعصاب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔


Editorial March 05, 2015
کراچی اس لیے بھی دہشت گردوں کا ہدف بنا ہوا ہے کہ اس میں پاکستان بھر کے محنت کش اور امن پسند خاندان معاشی ترقی اور قومی خوشحالی کے کاموں میں سانجھی ہیں، فوٹو : فائل

کراچی کی صورتحال گزشتہ چند روز سے تشویش ناک ہو گئی ہے جہاں ایک طرف راکٹ لانچر گر رہے ہیں، ٹارگٹڈ ہلاکتوں کی لہر میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے اور دوسری جانب فرقہ وارانہ قتل و غارت کے ساتھ بھتہ خوری اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں اضافہ شہریوں کے لیے اعصاب شکن بن گیا ہے جب کہ آپریشن اور پولیس و رینجرز کے متواتر چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود ہلاکتوں کا گراف نیچے آنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کراچی آپریشن کے حکام کے لیے سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔

بدھ کو منی پاکستان کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں اہلسنت والجماعت کراچی کے صدر ڈاکٹر فیاض، ان کا ڈرائیور عارف اور متحدہ قومی موومنٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن علی حسنین شاہ بخاری ایڈووکیٹ سمیت6 افراد ہلاک ہو گئے۔ ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک کے کونے کونے سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا، قومی ایکشن پلان کے تحت چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں کارروائی جاری ہے، گلگت بلتستان میں کسی کو امن و امان کو خراب کرنیکی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تاہم دہشت گردوں کی جارحانہ کارروائیوں کی روک تھام کے لیے ملک گیر پیمانہ پر قومی ایکشن پلان پر مزید موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے، سیکیورٹی حکام کا مجرموں کی کمیں گاہوں تک پہنچنا لازم ہے تا کہ معلوم ہو کہ بدامنی کے پیچھے کون سی قوتیں ہیں۔ کراچی اس لیے بھی دہشت گردوں کا ہدف بنا ہوا ہے کہ اس میں پاکستان بھر کے محنت کش اور امن پسند خاندان معاشی ترقی اور قومی خوشحالی کے کاموں میں سانجھی ہیں، اور اقتصادیات کے اس انجن سے وابستہ لاکھوں محب وطن گھرانے نسل و رنگ سے بالا تر رہتے ہوئے قومی ترقی کے عمل میں اپنا حصہ ڈالے ہوئے ہیں، جسے ملک دشمن عناصر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، فرقہ وارانہ، مذہبی اور مسلکی ایجنڈے کے تحت سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

لیاری میں گینگ وار سرغنہ عذیر بلوچ کے کارندے اور بابا لاڈلا گروپ دہشت گردی میں مصروف ہیں، ایم کیو ایم کو شکایت ہے کہ ان کے کارکنوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہر شخص خوفزدہ ہے، عام آدمی سر عام لٹتا ہے، کاروباری طبقہ پریشان ہے جب کہ صنعتیں دوسری جگہ منتقل ہونے سے بیروزگاری کا عفریت مزید ستم ڈھا رہا ہے، منی پاکستان کے شہر آشوب کو آسان نہ سمجھا جائے، کیونکہ کراچی کی تکلیف قومی اعصاب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے، یہاں پاکستانیت سانس لیتی ہے۔

اس مشترکہ معاشی مرکز کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے کراچی کے اندر بنی ہوئی جرائم پیشہ اور دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہوں، کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک، اسلحہ سے لیس گروپوں اور جرائم کے مافیا گینگز کا خاتمہ اشد ضروری ہے۔

دریں اثنا مسلح افواج کی قیادت نے ایک اجلاس میں جس کی صدارت چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان کے تحت لڑائی جاری رہے گی۔ بلاشبہ اسی جذبہ اور عزم کے ساتھ منی پاکستان امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں