کرایہ داروں کے کوائف حاصل کرنے کی ضرورت

پاکستان کےبڑےشہروں میں کاروباراورتعلیم کے لیےلاکھوں افراد بمعہ خاندان اپنےآبائی علاقے کو چھوڑکر رہائش اختیار کرتے ہیں۔


Editorial March 06, 2015
پاکستان کے تمام صوبوں میں کرایہ داروں سے متعلق یہ قانون لاگو کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ فوٹو:فائل

پاکستان کے بڑے شہروں میں کاروبار اور تعلیم کے لیے لاکھوں افراد بمعہ خاندان اپنے آبائی علاقے کو چھوڑ کر رہائش اختیار کرتے ہیں جہاں ذاتی جگہ میسر نہ ہونے کے باعث کرایہ داری پر جگہ حاصل کی جاتی ہے۔

سندھ کے بڑے شہروں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور دیگر شہروں میں کرایہ داری کے باعث نہ صرف ہمہ جہت مسائل سامنے آئے ہیں بلکہ گزشتہ عشرے سے جو سیکیورٹی کے معاملات نے سر اٹھایا، ان میں کرایہ پر مخصوص جگہ حاصل کرنے والوں کا خاص ہاتھ ملوث رہا ہے۔

اس پس منظر میں ضروری ہے کہ کرایہ داری ایکٹ کو نہ صرف مکمل نافذ کیا جائے بلکہ کرایہ پر جگہ حاصل کرنے والوں کے مکمل کوائف متعلقہ علاقہ کے تھانوں میں جمع کرائے جائیں ۔ اس اقدام سے نہ صرف سیکیورٹی معاملات پر نگاہ رکھی جا سکے گی بلکہ کرایہ داری نظام کے سبب پیدا ہونے والے جھگڑے اور قبضہ مافیا سے بھی نجات حاصل ہو سکے گی، نیز وہ گروہ جو اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں اور کرایہ کی جگہوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، ان کا قلع قمع کرنے میں بھی آسانی ہو گی۔

اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی نے راست اقدام کرتے ہوئے کثرت رائے سے کرایہ داروں کے کوائف تھانے میں جمع کرانے کی پابندی کے بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت مکان، دکان اور ہاسٹل مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ عارضی طور پر رہائش رکھنے والوں (کرایہ داروں) کے بارے میں تمام کوائف 15 روز کے اندر متعلقہ تھانے میں کرایہ نامہ کے معاہدے سمیت جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ مناسب ہو گا کہ اس قانون کو دیگر صوبوں کی اسمبلیوں میں بھی پیش کر کے منظور کیا جائے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں کرایہ داروں کے کوائف تھانے میں جمع کرانے کا قانون ایک عرصہ سے رائج ہے جس کے تحت کسی بھی جرم کے بعد تفتیش و تحقیق میں آسانی رہتی ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں کرایہ داروں سے متعلق یہ قانون لاگو کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں