پاک بھارت تناؤ سے باہمی تجارت متاثر نہیں ہوئی خرم دستگیر

دونوں ممالک کی حکومتوں نےبالغ نظری کا ثبوت دیا، کراچی، واہگہ اور لائن آف کنٹرول کے ذریعے تجارت جاری رہی، وفاقی وزیر


Commerce Reporter March 07, 2015
رواں مالی سال ریفنڈز ادا کردینگے، ٹیکس نظام آسان کیا جائے گا،لاہورمیں لیدر شو کا افتتاح۔ فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ سال تناؤ کے باوجود باہمی تجارت پرکوئی اثر نہیں پڑا، دونوں ممالک کی حکومتوں نے بالغ نظری کا ثبوت دیا اور کراچی، واہگہ اور لائن آف کنٹرول کے ذریعے تجارت جاری رہی۔

لیدر میگا شو2015 کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین تجارت بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سفارتی تعلقات میں بہتری آئے تبھی ہم اس قابل ہوں گے کہ تجارت کو آگے لے جا سکیں۔ امید ہے کہ 2015 میں تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں پر ہے کیونکہ یہاں تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی انتشار ختم ہوئے 3 ماہ ہو گئے ہیں اب اعتماد بحال ہورہا ہے جس کی واضح مثال کراچی میں پاکستان ایکسپو کی کامیابی ہے، وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے اقتصادی بحالی کے بعد اب پوری سنجیدگی سے دہشت گردی کی کمر توڑنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گزشتہ 11 سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح سب سے کم ہے، یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی کی کمر ٹوٹ گئی ہے، اب حکومت برآمدات بڑھانے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہی ہے، پاکستان کی تمام تجارتی ایسوسی ایشنوں کو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ریفنڈ کا ایک طریقہ کار جاری کر رہا ہے، اب تک 27.2 ارب روپے کے چیک ایشوکیے جا چکے ہیں۔ کوشش ہے کہ رواں مالی سال میں ہی ریفنڈ کلیم کی ادائیگی مکمل کر دی جائے جس کے بعد ٹیکس نظام کو سادہ او رآسان بنایا جائے گا تاکہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ میگا لیدر ایونٹس سے چمڑے کی صنعت کو فروغ ملے گا اور کاروبار بڑھنے میں مدد ملے گی، وزیر اعظم محمد نواز شریف کو لیدر انڈسٹریز کی اہمیت کا علم ہے جو اربوں ڈالر کی برآمدات کر رہے ہیں، رواں سال لیدر برآمدات میں11فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس شعبے میں ویلیو ایڈیشن اور نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے برآمدات بڑھانے کا بہت پوٹینشل ہے، لیدر سیکٹر کے مسائل حل کیے جائیں گے، لیدر سیکٹر کو لانگ ٹرم ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت سمیت کئی دوسری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ 2015-18 کے لیے تجارتی پالیسی کے فریم ورک میں لیدر سیکٹر کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے بعد 11 ماہ کے دوران یورپی یونین کے ممالک کو برآمدات میں20فیصدکا اضافہ ہوا، ہم مشرقی یورپ پر بھی توجہ دے رہے ہیں تاکہ پاکستانی مصنوعات ان منڈیوں میں بھی رسائی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لیدر سیکٹر کی ترقی کیلیے 89کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں معاشی استحکام کی کونپلیں پھوٹنا شروع ہو گئی ہیں، ہم اپنے ایکسپورٹرز کی راہ کے کانٹے چنیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں