کشمیری آزادی کی جنگ لڑتے تو نتائج مختلف ہوتے حسین حقانی
پاکستان معاشی لحاظ سے کمزورہے لیکن پھر بھی 5فروری کو ملک بند کرکے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، سابق سفیر
SWABI/KARACHI:
امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ اگر کشمیری آزادی کی جنگ لڑتے تو آج نتائج مختلف ہوتے۔
امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے برطانیہ کے کامن ویلتھ پارلیمنٹری رومز میں پاکستان کے موجودہ حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے، تحریک طالبان ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے ہمیں یہ جنگ افغانستان سے ملی ہے۔ افغانستان کی جنگ میں پاکستانیوں اور عرب جنگجوؤں کی بجائے اگر افغان باشندوں کو استعمال کیا جاتا تو بہتر ہوتا مگر اب ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے یہی حال کشمیر میں بھی ہے کشمیر کی آزادی تحریک میں پنجابی مجاہدین کے شامل ہونے سے اس آزادی کی تحریک کا رخ تبدیل ہوگیا ہے اگر کشمیری مجاہدین ہی اپنی آزادی کی جنگ لڑتے تو اس کے نتائج مختلف ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے مگر کشمیر سے اظہاریکجہتی کیلیے 5 فروری کو تمام کاروبار بند کر کے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان میں جمہوری حکومت کے قیام سے ہی ترقی ممکن ہے، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جنرل یحییٰ نے آدھا ملک توڑا مگر اس کو کسی نے غدار نہیں کہا مگر سویلین حکومتوں کو غدار کہنا ناانصافی ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے محافظ ہیں مگر فوج میں تعینات چند اعلیٰ عہدوںکے افسران نے ذاتی مفاد کو اہمیت دی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ سیاسی لوگ اپنی تقریروں میں تھرڈ ایمپائر کا ذکر کرتے تھے تو اس کا مطلب فوج تھی۔
امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ اگر کشمیری آزادی کی جنگ لڑتے تو آج نتائج مختلف ہوتے۔
امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے برطانیہ کے کامن ویلتھ پارلیمنٹری رومز میں پاکستان کے موجودہ حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے، تحریک طالبان ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے ہمیں یہ جنگ افغانستان سے ملی ہے۔ افغانستان کی جنگ میں پاکستانیوں اور عرب جنگجوؤں کی بجائے اگر افغان باشندوں کو استعمال کیا جاتا تو بہتر ہوتا مگر اب ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے یہی حال کشمیر میں بھی ہے کشمیر کی آزادی تحریک میں پنجابی مجاہدین کے شامل ہونے سے اس آزادی کی تحریک کا رخ تبدیل ہوگیا ہے اگر کشمیری مجاہدین ہی اپنی آزادی کی جنگ لڑتے تو اس کے نتائج مختلف ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے مگر کشمیر سے اظہاریکجہتی کیلیے 5 فروری کو تمام کاروبار بند کر کے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان میں جمہوری حکومت کے قیام سے ہی ترقی ممکن ہے، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جنرل یحییٰ نے آدھا ملک توڑا مگر اس کو کسی نے غدار نہیں کہا مگر سویلین حکومتوں کو غدار کہنا ناانصافی ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے محافظ ہیں مگر فوج میں تعینات چند اعلیٰ عہدوںکے افسران نے ذاتی مفاد کو اہمیت دی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ سیاسی لوگ اپنی تقریروں میں تھرڈ ایمپائر کا ذکر کرتے تھے تو اس کا مطلب فوج تھی۔