چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے سیاسی رابطوں میں تیزی
وزیراعلیٰ پنجاب نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو فون کرکے تعاون کی درخواست کردی
JARANWALA:
چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی آگئی ہے جہاں سیاسی رہنما ایک دوسرے سے رابطوں میں مصروف ہیں وہیں وزیراعظم نوازشریف نے بھی کل سیاسی قائدین کو کھانے کی میز پر مدعو کردیا ہے۔
چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے نمبر گیم جاری ہے جس کے تحت مرکز میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی اپنا چیرمین لانے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہی ہیں جس کے لیے سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے اور سیاسی رابطے بھی تیزی سے جاری ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے 2 رکنی وفد نے ایم کیوایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پیپلزپارٹی کے وفد کی بھی ایم کیوایم کے ساتھ بیٹھک ہوئی جس میں دونوں جانب سے سیاسی مفاہمت اور چیرمین و ڈپٹی چیرمین شپ کے لیے بات کی گئی جب کہ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے پاس مشاورت کے لیے آئے تھے کیونکہ ہم اپوزیشن میں پہلے بھی اکٹھے تھے اور آج بھی ہیں، ایم کیوایم اور پی پی کا سینیٹ الیکشن میں بھی اتحاد رہا اس لیے یہاں آنے کا مقصد آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا تاکہ ایک حکمت عملی تیار کی جاسکے جس کےبعد اپوزیشن جماعتیں سینیٹ میں اپنا متفقہ امیدوار سامنے لائیں۔
ادھر بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹر یوسف بادینی نے بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے، یوسف بادینی نے پی پی کے شریک چیرمین آصف زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جس کے بعد پیپلزپارٹی کی سینیٹ میں 28 نشستوں کے ساتھ پوزیشن مزید مستحکم ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو ٹیلی فون کیا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے الطاف حسین سے تعاون کی درخواست کی گئی۔ ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کے درمیان 17 سال بعد رابطہ ہوا ہے جس میں الطاف حسین اور شہبازشریف نے انتہائی خوشگوار ماحول میں گفتگو کی اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے بھی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو کل ظہرانے کی دعوت دی ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں سے بات چیت کریں گے، ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کو بھی ظہرانے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ بلوچستان سے ہونے کی خواہش ظاہر کردی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں عہدے بلوچستان کو ملنے کا علم نہیں تاہم خواہش ہے کہ سینیٹ کے دونوں اعلیٰ ترین عہدے اسی صوبے کو ملیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کے درمیان بھی رابطہ ہواتھا جب کہ رات گئے بھی پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے ایم کو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کرکے چیرمین و ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے انتخاب پر مشاورت کی تھی۔
چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی آگئی ہے جہاں سیاسی رہنما ایک دوسرے سے رابطوں میں مصروف ہیں وہیں وزیراعظم نوازشریف نے بھی کل سیاسی قائدین کو کھانے کی میز پر مدعو کردیا ہے۔
چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے نمبر گیم جاری ہے جس کے تحت مرکز میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی اپنا چیرمین لانے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہی ہیں جس کے لیے سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے اور سیاسی رابطے بھی تیزی سے جاری ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے 2 رکنی وفد نے ایم کیوایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پیپلزپارٹی کے وفد کی بھی ایم کیوایم کے ساتھ بیٹھک ہوئی جس میں دونوں جانب سے سیاسی مفاہمت اور چیرمین و ڈپٹی چیرمین شپ کے لیے بات کی گئی جب کہ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے پاس مشاورت کے لیے آئے تھے کیونکہ ہم اپوزیشن میں پہلے بھی اکٹھے تھے اور آج بھی ہیں، ایم کیوایم اور پی پی کا سینیٹ الیکشن میں بھی اتحاد رہا اس لیے یہاں آنے کا مقصد آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا تاکہ ایک حکمت عملی تیار کی جاسکے جس کےبعد اپوزیشن جماعتیں سینیٹ میں اپنا متفقہ امیدوار سامنے لائیں۔
ادھر بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹر یوسف بادینی نے بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے، یوسف بادینی نے پی پی کے شریک چیرمین آصف زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جس کے بعد پیپلزپارٹی کی سینیٹ میں 28 نشستوں کے ساتھ پوزیشن مزید مستحکم ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو ٹیلی فون کیا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے الطاف حسین سے تعاون کی درخواست کی گئی۔ ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کے درمیان 17 سال بعد رابطہ ہوا ہے جس میں الطاف حسین اور شہبازشریف نے انتہائی خوشگوار ماحول میں گفتگو کی اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے بھی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو کل ظہرانے کی دعوت دی ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں سے بات چیت کریں گے، ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کو بھی ظہرانے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ بلوچستان سے ہونے کی خواہش ظاہر کردی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں عہدے بلوچستان کو ملنے کا علم نہیں تاہم خواہش ہے کہ سینیٹ کے دونوں اعلیٰ ترین عہدے اسی صوبے کو ملیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کے درمیان بھی رابطہ ہواتھا جب کہ رات گئے بھی پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے ایم کو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کرکے چیرمین و ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے انتخاب پر مشاورت کی تھی۔