پاک افغان چیمبرنے اسمگلنگ روکنے کیلیے 5 تجاویز پیش کردیں

کابل میں ایل سی کھولے، کنسائنمنٹس سیلنگ نظام وضع، ٹرک ٹریکرزلگائے جائیں

ڈیوٹی اسٹرکچربہتر، پاکستان میں ٹیکس لے کرسامان افغانستان پہنچنے پرریفنڈ کردیاجائے۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI:
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈکی آڑ میں غیرقانونی تجارتی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلیے 5 تجاویز پیش کر دی ہیں۔

جبکہ دونوں ممالک کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میںدوطرفہ بنیادوں پر 42 اناملیزکی نشاندہی کی گئی ہے۔ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیرموتی والا نے ہفتہ کو کراچی چیمبر میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے میکنزم کواگر درست سمت پر استوار کرلیاجائے تودونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت سالانہ 5 ارب ڈالر مالیت تک پہنچ سکتی ہے جوفی الوقت 2 ارب ڈالر تک محدودہے۔


انھوں نے بتایاکہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈکی آڑ میں اسمگلنگ پرقانون نافذکرنے والے اداروں، پولیس یا سیکیورٹی فورسز کے ذریعے قابو پانا ناممکن ہوگیا ہے، ان زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جوائنٹ چیمبر نے دونوں ممالک وزارت تجارت کو تجویز دی ہے کہ کابل میں باقاعدہ لیٹر آف کریڈٹس کھولے جائیں، پاکستان میں پہنچنے والے اے ٹی ٹی کنسائمنٹس کی سیلنگ اور ڈی سیلنگ کا نظام وضع کیا جائے جس کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈکے سامان کوپاکستان میںسیل لگائی جائے اور اسے افغانستان میں کھولاجائے۔

ٹرانزٹ ٹریڈ میں استعمال ہونے والے ٹرک اور کنٹینرز پر ٹریکرز کی تنصیب کو یقینی بنایا جائے جبکہ کنسائنمنٹس کی افغانستان کیلیے روانگی سے قبل اس پر پاکستانی قوانین کے تحت عائد ہونے والی کسٹم ڈیوٹی وصول کی جائے جو متعلقہ کنسائنی کو مال افغانستان پہنچنے پر ریفنڈکردیاجائے۔ تجویز میں کہاگیاہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ میں جاری بے قاعدگیوں پر قابو پانے کی غرض سے دونوں ممالک میںڈیوٹی اسٹرکچر میں اصلاحات کی جائیں اور کسٹم ڈیوٹیوں کی شرح کویکساں کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں زبیرموتی والا نے بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑمیں ہونے والی اسمگلنگ سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہے کیونکہ ٹرانزٹ کی آڑ میں مختلف اقسام کے فیبرکس ڈیوٹی فری افغانستان پہنچ رہے ہیں اسی طرح پاکستان کی کنسٹرکشن انڈسٹری کو بھی اپرچیونٹی کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

زبیرموتی والا نے بتایاکہ پاکستان کی جانب سے ٹرانزٹ معاہدے میں 17 جبکہ افغانستان کی جانب سے 25 اناملیز کی نشاندہی کی گئی ہے دوطرفہ بنیادوں پر تجارتی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے مسائل حل کرتے ہوئے افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں میں حصہ بڑھانے کیلیے پاک افغان جوائنٹ چیمبر کا پہلا31 رکنی وفد اتوار7 اکتوبر کو افغانستان روانہ ہوجائے گا، امید ہے کہ پاکستان سے جانے والے مختلف اراکین کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے طے پاجائیں گے۔ انھوں نے بتایاکہ فی الوقت جوائنٹ چیمبر کے 203 متحرک اراکین ہیں جبکہ رکنیت کے حصول کیلیے800 درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، اس موقع پر جوائنٹ چیمبر کے ڈائریکٹر جنید اسماعیل ماکڈا نے وزارت تجارت کوتجویزدی کہ وہ جوائنٹ چیمبرکے نمائندہ وفدکے دورہ افغانستان کی وجہ سے انہی تاریخوں میں پے اے ٹی ٹی اجلاس کو توسیع دینے کااعلان کرے، اس موقع پرکراچی چیمبر کے صدر محمد ہارون اگر و دیگر بھی موجود تھے۔
Load Next Story