سٹی کورٹ کراچی میں دہشت گردی کی سازش بے نقاب
ایک راکٹ پھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں پوراعلاقہ تباہ ہوجاتا
KARACHI:
سٹی کورٹ اوراطراف کاعلاقہ تباہ کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی، مال خانے میں فوج کے استعمال میں رہنے والے 15راکٹوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
مال خانے کے انچارج کے پاس راکٹوں اور 12 دستی بموں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں،غلطی سے اگرایک بھی راکٹ پھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں بڑی تباہی پھیل سکتی تھی، تفصیلات کے مطابق چندروزسٹی کورٹ کے احاطے میں موجودمال خانے میں زور دار دھماکا ہوا تھا تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کو دبایا گیا، سٹی کورٹ کے سیکیورٹی انچارج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبارملک نے مال خانے میں موجودملزمان سے برآمد اسلحہ، دستی بم، بارود سے متعلق مال خانے انچارج سے تمام ریکارڈ طلب کیا تھا۔
گزشتہ روزمال خانے کے انچارج نے سیشن جج کے حکم پرمال خانے میں موجودتمام ریکارڈپیش کیا،فاضل جج نے ریکارڈ کی تصدیق کے لیے اچانک چھاپہ مارا، مال خانے میں15راکٹوں اورمختلف قسم کے12دستی بم موجود تھے جن کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہ تھا ، فاضل جج کے استفسار پرانچارج نے بتایا راکٹ اوردستی بم کیس میں ہیں اور نہ ہی کسی ملزم سے برآمد ہوئے ہیں، فاضل جج نے دریافت کیا کہ کون لایا تھا کس نے اورکس کے حکم پریہاں رکھے ہیں تو انچارج نے کوئی جواب نہیں دیا، ایڈیشنل سیشن جج نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے فوری طور پرتمام راکٹ اوردستی بم فوج کے حوالے کردیے اورمال خانے میں موجود تمام اسلحے کاریکارڈ طلب کرلیا۔
فاضل جج کو بتایا گیا کہ ایک راکٹ بھی اگرپھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں شدید تباہی پھیلتی اورپورا علاقہ تباہ ہوجاتا، یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ سٹی کورٹ اور اس کے اطراف کو تباہ کرنے کی سازش کس نے تیار کی تھی، ایک خفیہ ادارے کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں، واضح رہے کہ مال خانے میں اب تک 3دھماکے ہوچکے ہیں جبکہ ایک دھماکے میں مال خانہ کاانچارج زخمی ہوگیا تھا تاہم پولیس کی جانب سے اصل حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے کوئی ایف آئی درج نہیں کی گئی۔
سٹی کورٹ اوراطراف کاعلاقہ تباہ کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی، مال خانے میں فوج کے استعمال میں رہنے والے 15راکٹوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
مال خانے کے انچارج کے پاس راکٹوں اور 12 دستی بموں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں،غلطی سے اگرایک بھی راکٹ پھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں بڑی تباہی پھیل سکتی تھی، تفصیلات کے مطابق چندروزسٹی کورٹ کے احاطے میں موجودمال خانے میں زور دار دھماکا ہوا تھا تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کو دبایا گیا، سٹی کورٹ کے سیکیورٹی انچارج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبارملک نے مال خانے میں موجودملزمان سے برآمد اسلحہ، دستی بم، بارود سے متعلق مال خانے انچارج سے تمام ریکارڈ طلب کیا تھا۔
گزشتہ روزمال خانے کے انچارج نے سیشن جج کے حکم پرمال خانے میں موجودتمام ریکارڈپیش کیا،فاضل جج نے ریکارڈ کی تصدیق کے لیے اچانک چھاپہ مارا، مال خانے میں15راکٹوں اورمختلف قسم کے12دستی بم موجود تھے جن کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہ تھا ، فاضل جج کے استفسار پرانچارج نے بتایا راکٹ اوردستی بم کیس میں ہیں اور نہ ہی کسی ملزم سے برآمد ہوئے ہیں، فاضل جج نے دریافت کیا کہ کون لایا تھا کس نے اورکس کے حکم پریہاں رکھے ہیں تو انچارج نے کوئی جواب نہیں دیا، ایڈیشنل سیشن جج نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے فوری طور پرتمام راکٹ اوردستی بم فوج کے حوالے کردیے اورمال خانے میں موجود تمام اسلحے کاریکارڈ طلب کرلیا۔
فاضل جج کو بتایا گیا کہ ایک راکٹ بھی اگرپھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں شدید تباہی پھیلتی اورپورا علاقہ تباہ ہوجاتا، یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ سٹی کورٹ اور اس کے اطراف کو تباہ کرنے کی سازش کس نے تیار کی تھی، ایک خفیہ ادارے کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں، واضح رہے کہ مال خانے میں اب تک 3دھماکے ہوچکے ہیں جبکہ ایک دھماکے میں مال خانہ کاانچارج زخمی ہوگیا تھا تاہم پولیس کی جانب سے اصل حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے کوئی ایف آئی درج نہیں کی گئی۔