بیرون ملک جائیدادیں خریدنے والے پاکستانیوں کے خلاف چھان بین شروع

غیرملکی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں سے پاکستانی سرمایہ کاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں

غیرملکی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں سے پاکستانی سرمایہ کاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD:
ڈائریکٹریٹ آف انٹیلی جنس ان لینڈ ریونیونے متحدہ عرب امارات میں کروڑوں روپے مالیت کے فلیٹس، گھراور دیگرجائیدادوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کردی ہیں۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو سروس کے اعلی حکام نے انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرانے والے پاکستان میں آکردبئی کی جائیدادوں کی بکنگ کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے اور ان غیرملکی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں سے پاکستانی سرمایہ کاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں مہنگی جائیدادوں کی خریداری میں کالے دھن کا وسیع پیمانے پراستعمال ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے اور یہ کالا دھن مبینہ طور پرہنڈی یا حوالہ سسٹم کے ذریعے بیرون ملک منتقل ہورہا ہے،ذرائع نے بتایا کہ آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو نے حال ہی میں ایک مقامی فائیواسٹار ہوٹل میںقائم متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والی کمپنی DAMAC پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈکے دفتر پر چھاپہ مارکر تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے ۔


جس کی سال2004 ء میں رجسٹریشن ہوئی تھی اوررجسٹریشن کے دوران مذکورہ کمپنی کے پتے کا انداراج بھی غلط کیا گیاتھا لیکن مذکورہ کمپنی نے سال2004ء سے تاحال کوئی انکم ٹیکس گوشوارہ جمع نہیں کرایا،اس ضمن میں آئی اینڈ آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹرآصف ابڑو نے''ایکسپریس'' کوبتایا کہ DAMAC گروپ کے 22 ممالک میں سرمایہ کاری ہے لیکن اس گروپ کے سی ای او حسین سنجوانی کے خلاف مصر میں بھی ایک مقدمہ قائم ہے اور وہ انٹرپول کو مطلوب ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مصر کے ایک GHAMAS BAY نامی پروجیکٹ میں بے قاعدگیوں پر حسین سنجوانی کووہاں کی عدالت سے5 سال کی سزا بھی ہوئی ہے، ڈائریکٹریٹ کوایک خفیہ اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ کمپنی کا دفترمقامی ہوٹل کے ڈپلومیٹ روم میں قائم ہے اور یہ کمپنی پاکستانی کسٹمرزکواپنے اعلان کردہ رہائشی وتجارتی یونٹس نقد رقم فروخت کرکے پاکستان سے حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے رقم کی منتقلی کررہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کمپنی کے فائیواسٹار ہوٹل میں منعقدہ پراپرٹی بکنگ پروگرام کے دوران آئی اینڈ آئی ٹیم نے چھاپہ مارا جس میں پاکستانی کسٹمرز50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرچکے تھے یہ رقم غیرقانونی چینل کے ذریعے متحدہ عرب امارات منتقل ہونا تھی لیکن آئی اینڈ آئی کی بروقت کاروائی کے نتیجے میں مذکورہ رقم پاکستان سے منتقل نہ ہوسکی۔

آئی اینڈ آئی نے بکنگ پروگرام کے دوران مذکورہکمپنی کے منصوبے میں کم ازکم 6 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے والوں سے انکم ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات طلب کیں جبکہ کمپنی کے سیلز منیجر ثمرالحدات سے ان تمام پاکستانی خریداروں کی مکمل معلومات طلب کیں جس پرانھوں نے6 اپریل تک سال2012ء سے2015ء کے دوران ان تمام پاکستانی کسٹمرز کی تفصیلات فراہم کرنے پررضامندی ظاہر کی جو نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ اورساؤتھ افریقہ میں رہائش پذیرہیں۔
Load Next Story