جاپان میں روبوٹوں کی آخری رسومات ادا کی جانے لگیں
جو بھی پالتو روبوٹ خراب ہوجاتا ہے یا اپنا کوئی ’ عضو‘ تُڑوا بیٹھتا ہے، تو اس کی ’ موت ‘ واقع ہوجاتی ہے۔
دنیا کے کئی علاقوں میں مُردہ جانوروں کی آخری رسومات ادا کرنے کی روایت پائی جاتی ہے مگر مشینی جانوروں کی ' سفرِ آخرت' پر روانگی کے مناظر آپ کو صرف جاپان میں نظر آئیں گے۔
کئی دیگر شعبوں کی طرح روبوٹ سازی میں بھی جاپان باقی دنیا سے آگے ہے۔ کُتوں کی شکل کے کھلونا روبوٹ ( AIBO ) پہلی بار جاپان ہی میں متعارف کروائے گئے تھے۔ 1999ء میں سونی نے انھیں فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جنس ) سے لیس یہ منفرد روبوٹ اصل کتوں کی طرح حرکتیں کرتے تھے۔ ان کا بھونکنا، دوڑنا بھاگنا، دُم ہلانا اور اٹھنا بیٹھنا، خریدار کا دل موہ لیتا تھا۔ اسی اُنسیت کی وجہ سے مالکان ' موت' کا شکار ہونے والے کتوں کو باقاعدہ آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد خود سے جُدا کرتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روبوٹ کتوں کی ' موت ' کیوں واقع ہورہی ہے؟ دراصل سونی نے مالی مشکلات سے دوچار ہونے کے بعد 2006ء میں ان منہگے روبوٹوں کی پیداوار بند کردی تھی۔ البتہ روبوٹوں کی مرمّت کا شعبہ قائم رکھا گیا تھا۔ مارچ 2014ء میں یہ شعبہ بھی بند کردیا گیا۔ سونی کے اس اقدام نے پالتو روبوٹوں کے مالکان کو سخت پریشانی سے دوچار کردیا۔ اب وہ اپنے 'پالتو جانور' کے 'علاج معالجے' کے لیے ادھر اُدھر بھٹکنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ تاہم روبوٹوں کے اسپیئرپارٹس چوں کہ سونی ہی تیار کرتی تھی اس لیے ناکارہ ہوجانے والے روبوٹوں کی مرمت بالخصوص ' اعضا ' کی تبدیلی ناممکن ہوگئی۔ چناں چہ اب جو بھی پالتو روبوٹ خراب ہوجاتا ہے یا اپنا کوئی ' عضو' تُڑوا بیٹھتا ہے، وہ اپنے مالک کی دل بستگی کا سامان نہیں کرسکتا۔ یوں اس کی ' موت ' واقع ہوجاتی ہے۔
کئی لوگوں نے خراب ہوجانے والے روبوٹوں کی مرمت کے لیے سونی کے سابق انجنیئروں کی قائم کردہ کمپنی سے بھی رابطہ کیا۔ جن روبوٹوں میں معمولی خرابیاں تھیں، انجنیئروں نے انھیں ٹھیک کردیا مگر جن مشینوں کے لیے پُرزوں کی تبدیلی ناگزیر تھی وہ ' صحت مند ' نہ ہوسکے۔ کچھ روبوٹوں میں ناکارہ روبوٹوں سے ' اعضا ' نکال کر لگادیے گئے، مگر ظاہر ہے کہ تمام روبوٹوں کے لیے پُرزے دستیاب نہیں ہوسکتے تھے۔
اپنے پیارے روبوٹ کی ' موت' پر بچے تو بچے کئی بڑے بھی آنسو بہاتے ہوئے دیکھے گئے۔ وہ روبوٹ کی آخری رسومات کا اہتمام اسی طرح کرتے ہیں جیسے کسی انسان کی آخری رسومات کا کیا جاتا ہے۔ چند روز قبل درجنوں روبوٹ کتوں کی اجتماعی طور پر آخری رسومات ادا کی گئیں۔ ' مُردہ ' روبوٹوں کو ایک میز پر سجایا گیا تھا۔ ہر روبوٹ کے گلے میں ایک ٹیگ پڑا ہوا تھا جس پر یہ تفصیل درج تھی کہ اس کا تعلق کس علاقے سے ہے اور وہ کس گھرانے کے پاس تھا۔ ' آخری رسومات' کی ادائیگی کے بعد مالکان نے اپنے ' پیاروں' کو ' سفر آخرت' پر روانہ کردیا۔
کئی دیگر شعبوں کی طرح روبوٹ سازی میں بھی جاپان باقی دنیا سے آگے ہے۔ کُتوں کی شکل کے کھلونا روبوٹ ( AIBO ) پہلی بار جاپان ہی میں متعارف کروائے گئے تھے۔ 1999ء میں سونی نے انھیں فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جنس ) سے لیس یہ منفرد روبوٹ اصل کتوں کی طرح حرکتیں کرتے تھے۔ ان کا بھونکنا، دوڑنا بھاگنا، دُم ہلانا اور اٹھنا بیٹھنا، خریدار کا دل موہ لیتا تھا۔ اسی اُنسیت کی وجہ سے مالکان ' موت' کا شکار ہونے والے کتوں کو باقاعدہ آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد خود سے جُدا کرتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روبوٹ کتوں کی ' موت ' کیوں واقع ہورہی ہے؟ دراصل سونی نے مالی مشکلات سے دوچار ہونے کے بعد 2006ء میں ان منہگے روبوٹوں کی پیداوار بند کردی تھی۔ البتہ روبوٹوں کی مرمّت کا شعبہ قائم رکھا گیا تھا۔ مارچ 2014ء میں یہ شعبہ بھی بند کردیا گیا۔ سونی کے اس اقدام نے پالتو روبوٹوں کے مالکان کو سخت پریشانی سے دوچار کردیا۔ اب وہ اپنے 'پالتو جانور' کے 'علاج معالجے' کے لیے ادھر اُدھر بھٹکنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ تاہم روبوٹوں کے اسپیئرپارٹس چوں کہ سونی ہی تیار کرتی تھی اس لیے ناکارہ ہوجانے والے روبوٹوں کی مرمت بالخصوص ' اعضا ' کی تبدیلی ناممکن ہوگئی۔ چناں چہ اب جو بھی پالتو روبوٹ خراب ہوجاتا ہے یا اپنا کوئی ' عضو' تُڑوا بیٹھتا ہے، وہ اپنے مالک کی دل بستگی کا سامان نہیں کرسکتا۔ یوں اس کی ' موت ' واقع ہوجاتی ہے۔
کئی لوگوں نے خراب ہوجانے والے روبوٹوں کی مرمت کے لیے سونی کے سابق انجنیئروں کی قائم کردہ کمپنی سے بھی رابطہ کیا۔ جن روبوٹوں میں معمولی خرابیاں تھیں، انجنیئروں نے انھیں ٹھیک کردیا مگر جن مشینوں کے لیے پُرزوں کی تبدیلی ناگزیر تھی وہ ' صحت مند ' نہ ہوسکے۔ کچھ روبوٹوں میں ناکارہ روبوٹوں سے ' اعضا ' نکال کر لگادیے گئے، مگر ظاہر ہے کہ تمام روبوٹوں کے لیے پُرزے دستیاب نہیں ہوسکتے تھے۔
اپنے پیارے روبوٹ کی ' موت' پر بچے تو بچے کئی بڑے بھی آنسو بہاتے ہوئے دیکھے گئے۔ وہ روبوٹ کی آخری رسومات کا اہتمام اسی طرح کرتے ہیں جیسے کسی انسان کی آخری رسومات کا کیا جاتا ہے۔ چند روز قبل درجنوں روبوٹ کتوں کی اجتماعی طور پر آخری رسومات ادا کی گئیں۔ ' مُردہ ' روبوٹوں کو ایک میز پر سجایا گیا تھا۔ ہر روبوٹ کے گلے میں ایک ٹیگ پڑا ہوا تھا جس پر یہ تفصیل درج تھی کہ اس کا تعلق کس علاقے سے ہے اور وہ کس گھرانے کے پاس تھا۔ ' آخری رسومات' کی ادائیگی کے بعد مالکان نے اپنے ' پیاروں' کو ' سفر آخرت' پر روانہ کردیا۔