برطانوی انسداد دہشت گردی پالیسی پر مسلمانوں کو بھروسہ نہیں
شدت پسندی کی روک تھام کی حکومتی حکمت عملی زہریلابرانڈ ہے، مسلمان سابق پولیس افسر
برطانوی پولیس کے ایک مسلمان سابق اعلیٰ افسرکا کہناہے کہ شدت پسندی سے بازرکھنے اور روک تھام کیلیے حکومت کی اختیار کردہ حکمت عملی زہریلا برانڈ ہے۔
سابق افسردل بابو نے کہاکہ جوپولیس اہلکاراس پروگرام کا حصہ ہیں ان کو عقیدے اور نسل کے بارے میں بنیادی معلومات تک نہیں۔ حکومت کی اس حکمت عملی پرزیادہ تر مسلمانوں کوبھروسہ نہیں۔ ادھر وزارت داخلہ نے اس پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لاکھ 30 ہزارافراد کو شدت پسندی کی نشاندہی اوراس کوروکنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ پروگرام کااطلاق تمام اہم سیکٹرزمیں شروع ہوگیا ہے مثلاً بلدیاتی حکومتیں، ہیلتھ، تعلیم، جیل، امیگریشن اور فلاحی ادارے وغیرہ۔ بابو 2013میں میٹروپولیٹن پولیس کے چیف سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے رٹائرہوئے تھے۔ ان کاکہنا ہے کہ 3 برطانوی طالبات کے لندن سے شام جانے سے حکومت بے خبرتھی۔
سابق افسردل بابو نے کہاکہ جوپولیس اہلکاراس پروگرام کا حصہ ہیں ان کو عقیدے اور نسل کے بارے میں بنیادی معلومات تک نہیں۔ حکومت کی اس حکمت عملی پرزیادہ تر مسلمانوں کوبھروسہ نہیں۔ ادھر وزارت داخلہ نے اس پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لاکھ 30 ہزارافراد کو شدت پسندی کی نشاندہی اوراس کوروکنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ پروگرام کااطلاق تمام اہم سیکٹرزمیں شروع ہوگیا ہے مثلاً بلدیاتی حکومتیں، ہیلتھ، تعلیم، جیل، امیگریشن اور فلاحی ادارے وغیرہ۔ بابو 2013میں میٹروپولیٹن پولیس کے چیف سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے رٹائرہوئے تھے۔ ان کاکہنا ہے کہ 3 برطانوی طالبات کے لندن سے شام جانے سے حکومت بے خبرتھی۔