ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کا چھاپہ متعدد افراد گرفتار
کارروائی کے دوران بھاری تعداد میں غیر ملکی اور نیٹو کنٹینرز سے چوری شدہ اسلحہ بھی برآمد ہوا، ترجمان رینجرز
رینجرز نے متحدہ قومی مومنٹ کے مرکز نائن زیرو اور اطراف میں سرچ آپریشن کرکے متعدد افراد کو گرفتار کرکے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔
ترجمان سندھ رینجرز کرنل طاہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع کے بعد نائن زیرو اور اطراف کے علاقوں میں کارروائی کی گئی، اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے، کارروائی کے دوران بھاری تعداد میں غیر ملکی اور نیٹو کنٹینرز سے چوری شدہ اسلحہ برآمد ہوا، اس قسم کا اسلحہ بھی برآمد ہوا جس کا پاکستان میں لانا ہی ممنوع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ٹارگٹ کلر اور جرائم پیشہ افراد سمیت 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، نائن زیرو سے فیصل موٹا، عبید، نادرشاہ اور فرحان شبیر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیصل موٹا نجی ٹی وی کے صحافی ولی خان بابر کے قتل کیس کا مرکزی ملزم ہے اور اسے عدالت نے سزایئ موت سنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی کو حراست میں نہیں لیا گیا البتہ عامر خان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جنہیں تحقیقات کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔
کرنل طاہر کا کہنا تھا کہ خورشید میموریل سیکرٹریٹ کو سیل کردیا گیا ہے اوراسے جلد پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، کسی بھی قسم کا نقص امن کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹرز اور تاجر حضرات اپنا کاروبار کھلا رکھیں۔
رینجرز کی پر کارروائی کی اطلاع کے بعد ایم کیوایم کے کارکنان کی بڑی تعداد نائن زیرو چوک پر پہنچ گئی۔ اس سے پہلے کارکنوں نے مکا چوک پر رینجرز کی سیکیورٹی کا حصار توڑ کر نائن زیرو پہنچنے کی کوشش کی تو رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی ۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے رینجرز اہلکار نائن زیرو سے نکل کر پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ عزیز آباد اور اطراف میں ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ ایکسپریس نیوز کے کیمرہ مین وسیم مغل سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے اعلامیے کے مطابق جاں بحق ہونے والا شخص متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن وقاص شاہ تھا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل کا کہنا ہے کہ رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا اور درجنوں کارکنوں کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں زمین پر بٹھایا گیا، رابطہ کمیٹی کے ارکان کو بھی حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں تاہم کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ خورشید بیگم میموریل سیکرٹریٹ پر بھی رینجرز کے درجنوں اہلکار تعینات ہیں۔ ایم کیو ایم کی قیادت اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ رینجرز کی جانب سے یہ چھاپہ کیوں مارا جارہا ہے کیونکہ ایسی کوئی صورت حال نہیں تھی اور متحدہ قومی مومنٹ کی تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری تھیں۔ کراچی میں آپریشن کا مطالبہ تو سب سے پہلے تو ایم کیو ایم کی جانب سے ہی کیا گیا تھا لیکن اگر ہمارے کارکنوں کو ہی غلط مقدمات میں گرفتار کیا جائے گا تو احتجاج ہمارا قانونی حق ہے۔
ترجمان سندھ رینجرز کرنل طاہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع کے بعد نائن زیرو اور اطراف کے علاقوں میں کارروائی کی گئی، اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے، کارروائی کے دوران بھاری تعداد میں غیر ملکی اور نیٹو کنٹینرز سے چوری شدہ اسلحہ برآمد ہوا، اس قسم کا اسلحہ بھی برآمد ہوا جس کا پاکستان میں لانا ہی ممنوع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ٹارگٹ کلر اور جرائم پیشہ افراد سمیت 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، نائن زیرو سے فیصل موٹا، عبید، نادرشاہ اور فرحان شبیر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیصل موٹا نجی ٹی وی کے صحافی ولی خان بابر کے قتل کیس کا مرکزی ملزم ہے اور اسے عدالت نے سزایئ موت سنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی کو حراست میں نہیں لیا گیا البتہ عامر خان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جنہیں تحقیقات کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔
کرنل طاہر کا کہنا تھا کہ خورشید میموریل سیکرٹریٹ کو سیل کردیا گیا ہے اوراسے جلد پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، کسی بھی قسم کا نقص امن کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹرز اور تاجر حضرات اپنا کاروبار کھلا رکھیں۔
رینجرز کی پر کارروائی کی اطلاع کے بعد ایم کیوایم کے کارکنان کی بڑی تعداد نائن زیرو چوک پر پہنچ گئی۔ اس سے پہلے کارکنوں نے مکا چوک پر رینجرز کی سیکیورٹی کا حصار توڑ کر نائن زیرو پہنچنے کی کوشش کی تو رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی ۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے رینجرز اہلکار نائن زیرو سے نکل کر پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ عزیز آباد اور اطراف میں ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ ایکسپریس نیوز کے کیمرہ مین وسیم مغل سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے اعلامیے کے مطابق جاں بحق ہونے والا شخص متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن وقاص شاہ تھا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل کا کہنا ہے کہ رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا اور درجنوں کارکنوں کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں زمین پر بٹھایا گیا، رابطہ کمیٹی کے ارکان کو بھی حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں تاہم کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ خورشید بیگم میموریل سیکرٹریٹ پر بھی رینجرز کے درجنوں اہلکار تعینات ہیں۔ ایم کیو ایم کی قیادت اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ رینجرز کی جانب سے یہ چھاپہ کیوں مارا جارہا ہے کیونکہ ایسی کوئی صورت حال نہیں تھی اور متحدہ قومی مومنٹ کی تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری تھیں۔ کراچی میں آپریشن کا مطالبہ تو سب سے پہلے تو ایم کیو ایم کی جانب سے ہی کیا گیا تھا لیکن اگر ہمارے کارکنوں کو ہی غلط مقدمات میں گرفتار کیا جائے گا تو احتجاج ہمارا قانونی حق ہے۔