ایم کیوایم کا رینجرز کی کارروائی کے خلاف احتجاج سندھ میں کاروبار زندگی معطل
کراچی سمیت سندھ کے اکثرشہروں میں کاروبارزندگی مکمل طور پر بند ہے، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی رہائش گاہ نائن زیرو پر رینجرز کی کارروائی کے خلاف ایم کیو ایم کی اپیل پر احتجاج کیا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارکر ایم کیوایم رہنماؤں عامر خان، عبدالحسیب، ڈاکٹر سلیم دانش، ارشد حسین، ڈاکٹر ایوب شیخ اور رکن سندھ اسمبلی ریحان ظفر سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی جس کے خلاف آج ملک بھر میں یوم احتجاج منایا جارہا ہے۔ ایم کیوایم کے جاری اعلامیے میں تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی گئی ہے کہ بطور احتجاج آج اپنا کاروبار بند رکھیں۔
ایم کیوایم کی اپیل پر کراچی میں زندگی کا پہیہ مکمل طور پر جام ہے۔ شہر کے تمام پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند ہیں۔ سرکاری و نجی اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل کرکے چھٹی دے دی گئی۔ نجی و سرکاری دفاتر، فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے افراد اپنے گھروں کو لوٹ گئے تاہم انہیں سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کراچی کے علاوہ حیدر آباد ، میر پور خاص، سکھر، ٹنڈو الہیار، بدین، نوابشاہ، سانگھڑ، ٹھٹہ، سجاول، گھارو، ساکرو اور دوڑ سمیت سندھ کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی کاربار زندگی معطل ہے، احتجاج کے باعث اندرون سندھ مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارکر ایم کیوایم رہنماؤں عامر خان، عبدالحسیب، ڈاکٹر سلیم دانش، ارشد حسین، ڈاکٹر ایوب شیخ اور رکن سندھ اسمبلی ریحان ظفر سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی جس کے خلاف آج ملک بھر میں یوم احتجاج منایا جارہا ہے۔ ایم کیوایم کے جاری اعلامیے میں تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی گئی ہے کہ بطور احتجاج آج اپنا کاروبار بند رکھیں۔
ایم کیوایم کی اپیل پر کراچی میں زندگی کا پہیہ مکمل طور پر جام ہے۔ شہر کے تمام پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند ہیں۔ سرکاری و نجی اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل کرکے چھٹی دے دی گئی۔ نجی و سرکاری دفاتر، فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے افراد اپنے گھروں کو لوٹ گئے تاہم انہیں سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کراچی کے علاوہ حیدر آباد ، میر پور خاص، سکھر، ٹنڈو الہیار، بدین، نوابشاہ، سانگھڑ، ٹھٹہ، سجاول، گھارو، ساکرو اور دوڑ سمیت سندھ کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی کاربار زندگی معطل ہے، احتجاج کے باعث اندرون سندھ مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔