پاکستان کو 8 ماہ کی تجارت میں 1457 ارب ڈالر کا خسارہ

تجارتی خسارے میں سال بہ سال 16 فیصد اضافہ

گزشتہ ماہ 1 ارب 88 کروڑ کی اشیا برآمد، درآمدات 3 ارب 34 کروڑ اور خسارہ 1 ارب 46 کروڑ رہا، جنوری 2.06 ارب اور فروری 2014 میں ایکسپورٹ 2.16 ڈالر رہی تھی۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ایکسپورٹ فروری میں2 ارب ڈالر کی حد سے نیچے آگئی جبکہ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں برآمدات کی مالیت 16 ارب 1 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمدات 16 ارب 84کروڑ10لاکھ ڈالر تھیں، اس طرح گزشتہ 8ماہ میں برآمدات 4.92 فیصد کم ہوگئیں۔

پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) سے جاری اعدادوشمار کے مطابق جولائی2014 تا فروری2015 کی مدت میں درآمدات 4 فیصد کے اضافے سے 30ارب58کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں درآمدات کی مالیت 29 ارب 40 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی تھی، درآمدات میںاضافے اور برآمدات میںکمی کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 14ارب 56 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 12ارب56کروڑ40لاکھ ڈالر کے تجارتی خسارے سے 15.94 فیصد زیادہ ہے۔


پی بی ایس کے مطابق فروری 2015 میں برآمدات 1 ارب 88 کروڑ 40لاکھ ڈالر، درآمدات 3 ارب 34 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارہ 1 ارب 46کروڑ20 لاکھ ڈالر رہا جبکہ جنوری2015 میں ایکسپورٹ 2 ارب 6 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، امپورٹ 3 ارب 6 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اورتجارتی خسارہ 99کروڑ90لاکھ ڈالر تھا، اس طرح جنوری کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات 8.72 فیصد کم، درآمدات 9.24 فیصد اور تجارتی خسارہ46.35فیصد بڑھ گیا جبکہ فروری2014 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات 12.9 فیصد اوردرآمدات 6.98 فیصدکم جبکہ تجارتی خسارہ 1.95فیصد زیادہ رہا، فروری 2014 میں برآمدات کی مالیت 2 ارب 16کروڑ 30لاکھ ڈالر، درآمدات 3 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارے کی مالیت 1 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی تھی۔

واضح رہے کہ حکومت جی ایس پی پلس ملنے کے بعد یورپی یونین کو برآمدات میں نمایاں اضافے کا دعویٰ کررہی ہے تاہم فروری کی پوزیشن کو سامنے رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ اگر جی ایس پی پلس نہیں ملتا تو پاکستانی ایکسپورٹ میں بڑے پیمانے پر کمی ہوتی جو پاکستانی حکومت کے ساتھ صنعتی وتجارتی شعبے کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے، فی الوقت پاکستانی معیشت کو توانائی کے ساتھ امن وامان کے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت توانائی بحران پرکنٹرول کیلیے مزید 3 سال کا وقت مانگ رہی ہے، اس لیے اگرنجی شعبے نے حکومتی اقدامات کے انتظار میں صورتحال کو سمجھ کر ازخود متبادل انتظامات نہ کیے تو برآمدات کی صورتحال نہایت ابتر ہوجائیگی اورپاکستان کیلیے غیرملکی زرمبادلہ کے حصول کا اہم اور پائیدار ذریعہ بے معنی ہو کر رہ جائیگا جس کے نتیجے میں بیرونی شعبہ عدم توازن کا شکار ہو سکتا ہے۔
Load Next Story