دوا سازی کے بھارتی خام مال کی اسمگلنگ میں ملوث ماسٹر مائنڈ گرفتار

منظم گینگ غلط ڈسکرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو کئی ارب روپے کا نقصان پہنچاچکا


Ehtisham Mufti March 12, 2015
کسٹم حکام نے گروہ کے سرغنہ محمد علی چاندنا کا عدالت سے ریمانڈ حاصل کرلیا۔ فوٹو: فائل

محکمہ کسٹمز کراچی نے کسٹمز لیب کی ملی بھگت سے دوا سازی کے خام مال کی منظم اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے گروہ کے سرغنہ اور ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا۔

ذرائع نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ پاکستان میں غلط ڈسکرپشن کے ذریعے اینٹی بایوٹک میڈیسنز میں استعمال ہونے والے انتہائی مہنگے اور ممنوعہ خام مال کی اسمگلنگ میں ایک منظم اور بااثرگروہ ملوث ہے جس کی بیخ کنی کے لیے محکمہ کسٹمزاعلیٰ حکام اور کسٹمز کے تفتیشی ادارے متحرک ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ کے بعد اپریزمنٹ ایسٹ کلکٹریٹ کے شعبہ آراینڈ ڈی نے بھی ایک نیا مقدمہ درج کرکے مس ڈیکلیئریشن کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان سے دوچار کرنے والے گروہ کے اہم کارندے کو انتہائی ڈرامائی اندازمیں گرفتار کرلیا جس کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار شخص ہی دوا سازی کے مہنگے اور ممنوعہ خام مال کی منظم درآمدات کا ماسٹرمائنڈ ہے جس نے اس سے قبل کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے مقدمہ درج ہوتے ہی اپنی ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کرلی تھی لیکن اپریزمنٹ ایسٹ میں اسی نوعیت کے قائم دوسرے مقدمے میں ملوث درآمدکنندہ کمپنی پیورانٹرپرائزکے مالک محمد علی چاندنا کو کسٹم حکام نے مزاحمت کے باوجود شہید ملت میں واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے کرعدالت سے ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس کیس سے متعلق بدھ کو کسٹمزہاؤس کراچی میں چیف کلکٹرکسٹمز، کلکٹراپریزمنٹ سمیت کسٹمزکے تحقیقاتی شعبوں کے سربراہان کا طویل دورانیے کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ان خامیوں پر غورکیا گیا جس کی وجہ سے منظم گینگ غلط ڈسکرپشن کے ذریعے طویل عرصے سے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان پہنچاتا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر چیف کلکٹرز آف کسٹمز کو اس ضمن میں سخت ہدایات جاری کرچکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز حکام گرفتار ملزم سے تفتیش کررہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران اینٹی بایوٹک میڈیسنز میں استعمال ہونیوالے انتہائی مہنگے بھارتی خام مال کو پاکستانی ٹیرف 3824-9099 کے تحت ایس ڈی او555، ایس ڈی او333 اورایس ڈی او222 ظاہر کرکے صرف45 سینٹ کی معمولی ویلیوپرکلیئرہونے والے تمام درآمدی کنسائمنٹس کے علاوہ گروہ میں شامل دیگر ارکان کے بارے میں تفصیلات ومعلومات حاصل کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز نے مذکورہ کیس کی تحقیقات میں مبینہ طور پردوا سازصنعتوں سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات اور تصدیق کیلیے 'ایکسپریس' نے کلکٹر اپریزمنٹ ایسٹ منظورمیمن سے فون پر رابطہ کیا لیکن انھوں نے میٹنگ میں مصروفیت کا کہہ کر فون بند کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں