مہنگائی میں اضافہ کے باعث متوسط طبقہ خریداری کےلئے لنڈے بازار کو ترجیح دینے لگا

پرانی جینز،ڈریس پینٹ اور شرٹس یورپی ممالک سے کپڑے کے بڑے تاجردرآمدکرتے ہیں، ایکسپریس سروے


عامر خان March 12, 2015
ملازمت پیشہ شخص350 روپے میں جنٹلمین بن جاتاہے، پرانے کپڑے سال تک استعمال کیے جاسکتے ہیں،دکاندار ۔ فوٹو : فائل

لباس کسی بھی انسان کی شخصیت آئینہ ہوتا ہے، سرکاری ، نجی دفاتریافیکٹری ہوہر کام کرنے والاشخص اچھا لباس پہننا چاہتاہے۔

تاہم بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث نئے کپڑے خریدنا متوسط طبقے کی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے اوروہ کم قیمت میں عمدہ کپڑے کی خریداری کیلیے لنڈا بازارکارخ کرتاہے یاپھر فٹ پاتھوںلگے ٹھیلوں سے خریداری کوترجیح دیتا ہے، ایکسپریس نے شہر میں اس طبقے کی جانب سے پرانے پینٹ شرٹ کی خریداری کے حوالے سے سروے کیا۔

سروے کے دوران یہ دیکھنے میںآیاکہ محنت مزدوری کرنے والے شخص کوتواچھے لباس کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ہے تاہم دفاترمیں کام کرنے والے لوئر گریڈ کے ملازمین کے لیے اچھا لباس زیادہ ضروری ہوتاہے، دفاتر یا فیکٹریوں میںاعلیٰ عہدوں پر فائز افسران تو نئے کپڑے خرید سکتے ہیں تاہم لوئرگریڈ کے ملازمین جو عموماً بابوکہلاتے ہیں، ان ملازمین کوکم قیمت میںعمدہ لباس کی ضرورت ہوتی ہے، اسی لیے وہ عمدہ لباس کی خریداری کے لیے لنڈا بازاروں یا فٹ پاتھ پرلگے ٹھیلوںسے پرانے کپڑوں کی خریداری کوہی ترجیح دیتے ہیں، کراچی شہر میں لائٹ ہاؤس لنڈا بازارکے علاوہ بولٹن مارکیٹ ، کراچی چیمبر کے قریب واقع سڑک ، پاکستان چوک ، صدر ، لیاقت آباد 10 نمبر ، قیوم آبادپل ، کریم آباد ، مشرق سینٹر ، لسبیلہ پل ، اورنگی ٹاؤن ، کورنگی ، لانڈھی ، ملیر سمیت دیگر علاقوں میں چھوٹے چھوٹے بازاروں اورفٹ پاتھوں پر بڑی تعدادمیں پرانے کپڑے خصوصاً پینٹ شرٹ فروخت کیے جاتے ہیں۔

متوسط طبقے کاایک شخص جوجنٹلمین بننے کے لیے پرانی پینٹ شرٹ خریدتاہے وہ مختلف مراحل سے گزرکرلنڈے بازارتک پہنچتی ہے، پرانی پینٹ شرٹ کے کام سے منسلک زبیر احمد نے بتایاکہ پرانی جینز، ڈریس پینٹ اورمختلف اقسام کی شرٹس یورپی ممالک سے درآمدکی جاتی ہیں، یہ درآمدلنڈاکے بڑے تاجرکرتے ہیں،بحری جہازوں کے ذریعے کراچی پہنچنے والے لنڈے کے کپڑوں کو اولڈ سٹی ایریااورمختلف علاقوں کے گوداموں میں جمع کیا جاتا ہے جہاںسے یہکپڑے چھوٹے تاجروں کو فروخت کردیے جاتے ہیں، فٹ پاتھوں اورمختلف چورنگیوں پر ٹھیلے لگانے والے افرادیہ کپڑے خریدکرلے جاتے ہیں اور پھران کپڑوں کو خود فروخت کرتے ہیں۔

ایک ملازمت پیشہ شخص 350 روپے میں جنٹلمین بن سکتا ہے، دکانداروں کا کہناہے کہ یہ پرانے کپڑے بھی اپنی کوالٹی کے باعث 6 ماہ سے ایک سال تک استعمال کیے جا سکتے ہیں، ایک دکاندار روزانہ500 سے600روپے کمالیتے ہیں، فٹ پاتھ پرکھڑے ہونے کیلیے بلدیاتی اداروں اور پولیس کو مبینہ طور پر 100 روپے دینے پڑتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |