امریکا ڈرون حملے بند اور عافیہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کرے رحمن ملک

ڈاکٹر عافیہ باقی سزا پاکستان میں کاٹ سکتی ہیں،ملعون کی گرفتاری کا کچھ کریڈٹ ہمیں بھی جاتا ہے


APP/Sana News/Monitoring Desk October 07, 2012
واشنگٹن : وزیر داخلہ رحمن ملک امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

وزیر داخلہ رحمان ملک نے واشنگٹن میں امریکی داخلی سلامتی کی وزیرجینٹ نیپولیٹانو، ایف بی آئی کے سربراہ رابرٹ مولراوردیگرامریکی حکام سے ملاقاتوں میںامریکی انتظامیہ سے عافیہ صدیقی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان بھیجنے کی اپیل کی ۔

امریکا میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے سینئر امریکی حکام سے ملاقاتوں میں عافیہ صدیقی کا معاملہ پوری قوت سے اٹھایا اور انھیں ان حالات سے آگاہ کیا جن کا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ اور بچے سامنا کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی اس درخواست پر ہمدردانہ غور کیا جائیگا۔ واشنگٹن سے ہما امتیاز کے مطابق پاکستانی سفارتخانے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے امریکا میں گستاخانہ فلم بنانے والے ملعون نکولا بیسلے نکولا کی گرفتاری کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کریڈٹ ساری مسلم امہ اور ہماری حکومت کو بھی جاتا ہے جس نے تمام عالمی فورمز پر یہ مسئلہ اٹھایا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ نکولا کی گرفتاری تو ایک اور کیس میں ضمانت کی شرائط پوری نہ کرنے پر عمل میں لائی گئی ہے تو رحمٰن ملک نے کہا میں نے اس امر کی نشاندہی کی تھی کہ نکولا قانون کا بھگوڑا ہے شاید یہی آواز متعلقہ حکام تک پہنچ گئی۔آن لائن کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ ملر سے ملاقات اور ان کے نام ایک خط میں انھوں نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا وہ باقی کی سزا پاکستان میں پوری کر سکتی ہیں۔ انھوں نے عافیہ کی رہائی کیلیے ایک خط امریکی اٹارنی جنرل کو بھی لکھا ہے جس کا متن جلد سامنے لائونگا۔ انھوں نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں لاپتہ افراد کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

رحمٰن ملک نے بتایا کہ ہلیری سے ملاقات میں انھوں نے گستاخانہ امریکی فلم پر واضح موقف کا اظہار کرنے پر امریکی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملاقاتوں میںانھوں نے سینئر امریکی حکام کو ڈرون حملوں پر پاکستانی عوام کی تشویش سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف وزری ہیں۔ انھوں نے افغان سرحد پر دراندازی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ملاقاتوں میں دھماکا خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیاء کی فراہمی روکنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان خود افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کی کارروائیوں کا نشانہ ہے، ہم نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور پوری دنیا میں امن کیلیے لڑ رہے ہیں، حقانی نیٹ ورک ایک افغان گروہ ہے جو افغان سرحد پر نقل و حرکت کرتے ہیں لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان سے کارروائیاں کرتا ہے۔

آئی این پی اور ثناء نیوز کے مطابق رحمان ملک نے مزید کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پاکستان کی نہیں، اسے ہم پر مسلط کیاگیا، ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کیخلاف ہیں، یہ حملے بند کیے جائیں، شکیل آفریدی کی جان کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں، جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، تحریک انصاف کو امن مارچ سے روکا ہے نہ ہی اس کیلیے کوئی سیکیورٹی الرٹ جاری کیا۔ وزیرداخلہ نے کہا دہری شہریت کا معاملہ سینیٹ میں لایا جا رہا ہے، دہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے، امریکا، برطانیہ اور دوسرے ممالک میں بھی دہری شہریت والے اراکین ہیں۔

قبل ازیں وزیر داخلہ نے امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے بیوروآف انٹرنیشنل نارکوٹیکس افیئر لاء انفورسمنٹ افیئرز کے ہمراہ یو ایس پاکستان لاء انفورسمنٹ اینڈ کائونٹر ٹیررازم ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں افغانستان اور پاکستان میںدھماکوں کیلیے استعمال ہونیوالے مواد کی فراہمی روکنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔ طرفین نے اس سلسلے میں مشترکہ کوششوں کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میںآئی ای ڈیز میں استعمال ہونیوالے مواد اور اس کی فنڈنگ کے سدباب پر اتفاق کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں