ڈرون حملوں کے خلاف مارچ ڈیرہ پہنچ گیا وزیرستان جانے والے راستے سیل
ٹانک میںایمرجنسی،ایف سی طلب،فوج کوالرٹ رہنے کاحکم،مانجھی خیل پرکنٹینرزرکھ دیے گئے
پاکستان تحریک انصاف کااسلام آبا دسے شروع ہونے والاامن مارچ میانوالی سے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گیا۔
راستے میں جگہ جگہ مارچ کے شرکاکاپرتپاک استقبال کیا جاتارہا،مارچ کے شرکا رات ڈیرہ اسماعیل خان میں گزریںگے اور آج وزیرستان کیلیے روانہ ہونگے۔عمران کا کہناہے کہ آج وزیرستان میں امن کاجشن منائیںگے۔دوسری جانب انتظامیہ نے ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے،جنوبی وزیرستان جانے والے راستے کنٹینر کھڑے کر کے سیل کردیے گئے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی قیادت میں امن مارچ اسلام آبادکے مارگلہ موٹل سے شروع ہواجو موٹروے ٹال پلازہ سے ہوتاہوابلکسر انٹرچینج پہنچا۔تلہ گنگ، کندیاں اور میانوالی سمیت راستے میں جگہ جگہ کارکنوں نے مارچ کے شرکااور قائدین کا والہانہ استقبال کیا۔ملک بھر سے لوگ جلوسوںکی صورت میں امن مارچ میں شامل ہوتے رہے ۔لاہور سے میاں محمودالرشیدکی قیادت میں سیکڑوں کارکنوںکاقافلہ روانہ ہوا۔کارکن ڈرون حملوں اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے جبکہ کارکنوں نے ہاتھوں میں بینرزاورپلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ڈرون حملوں اورامریکاکیخلاف نعرے درج تھے۔
امن مارچ ڈیرہ اسماعیل خان پہنچاتوکارکنوں نے سڑک کے دونوں جانب کھڑے ہوکراستقبال کیا۔قافلے میں شریک گاڑیوں پرپھول نچھاورکیے گئے۔استقبالیہ ریلیوں میں آنے والے کارکنوں نے امن مارچ کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے بھی ڈالے۔مختلف مقامات پر قبائلی دھنیں بھی بجائی گئیں اورلائوڈاسپیکر سے پشتو گیت بھی سنائے جاتے رہے۔ بھکر میانوالی روڈ پر موجود ٹول پلازہ پر امن مارچ میں شریک سیکڑوں گاڑیوں سے ٹول ٹیکس بھی وصول نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد سے روانگی سے قبل میڈیاسے گفتگو میں عمران خان کا کہناتھا کہ وزیرستان کا نام سنتے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں ، ہمارا مارچ امن مارچ ہے،کسی سے لڑنے نہیں جارہے،اس لیے اس مارچ سے سب کوفائدہ اٹھاناچاہیے،ہمیں روکاگیا تو رک جائیںگے،پہلے کہاگیاطالبان کاحامی ہوں،اب کہہ رہے ہیں مغرب کاحامی ہوں، ہمارے خلاف بدگمانی پھیلانے میں فضل الرحمن کابڑاہاتھ ہے،فضل الرحمٰن ہمارے بارے میں لوگوںکوکہہ رہے ہیں یہودونصاریٰ آرہے ہیں حالانکہ میرے ساتھ امن کا پرچار کرنیوالے لوگ ہیں،فضل الرحمٰن ہماری مقبولیت سے گھبراکرمارچ کیخلاف باتیں کررہے ہیں،ہمارے امن مارچ کوطالبان کے حملوں کاخطرہ نہیں،طالبان کے حملوں سے نہیں سیاستدانوں کے ہتھکنڈوں سے ڈرلگتاہے،ہمارے ساتھ کچھ ہوا توذمے دارصدر،اْن کے اتحادی اور مولانافضل الرحمٰن جیسے لوگ ہوںگے،ہمیں سیکیورٹی وزیرستان کے لوگ فراہم کریںگے۔
انھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کیخلاف دنیابھرمیں آواز اٹھائیں گے ، کوئی ہمیں وزیرستان جانے سے نہیں روک سکتا۔مارچ کے شرکااسلام آباد سے روانہ ہوئے تو ملکی وغیرملکی میڈیاکے نمائندے بھی ہمراہ تھے۔سیکیورٹی انتظامات تحریک انصاف کے رضاکارسنبھالے ہوئے تھے۔قافلے کے ہمراہ جنگ مخالف امریکی گروپ کوڈپنک کے30سے زیادہ کارکن بھی شامل ہیں۔آن لائن کے مطابق امن مارچ کے میانوالی پہنچنے پرشرکاسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ میں میانوالی کی عوام کاتہہ دل سے مشکورہوں ،آصف زرداری آپ نقلی شیرہیں،میں اصلی شیر ہوں،میں میانوالی کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ وزیرستان میں ڈرون حملے بندکرواکے دکھائوںگا،وزیرستان کے لوگوں نے پاکستان کیلیے بہت قربانیاں دی ہیں ہمارامقصد سیاسی نہیں،قبائلی عوام کو بچانا ہے، وزیرستان کے عوام کیساتھ مل کرنیا پاکستان بنائیں گے۔
امن مارچ کامقصدکسی کی فتح یاشکست نہیں امن کاپیغام دیناہے۔ ثناء نیوزکے مطابق عمران خان نے کہاکہ پی ٹی آئی کے امن مارچ کیخلاف سب سے شرمناک کردارمولانا فضل الرحمٰن نے ادا کیا،ان کا نام مولانامنافق الرحمٰن ہونا چاہیے ،اگررحمٰن ملک نے 9 خودکش حملہ آوروں کا بتایا ہے توپھر ان کے ٹیلیفون نمبر بھی ہمیں دیدیں تاکہ ہم ان سے مزیدتفصیلات پوچھ لیں،یہ صرف افواہیں ہیں اور امن مارچ کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے،طالبان نے ہمیں کوئی دھمکی نہیں دی،اگر طالبان سیکیورٹی فراہم نہیں کرتے تواس کی پرواہ نہیں،ہمیں وزیرستان کے لوگ سیکیورٹی فراہم کریںگے۔امن مارچ میں شاہ محمود، جاوید ہاشمی، اعظم سواتی،خورشیدقصوری سمیت تحریک انصاف کے مرکزی قائدین بھی شریک ہیں۔رات ڈیرہ اسماعیل خان میں قیام کے بعدامن مارچ آج صبح 9بجے جنوبی وزیرستان کیلیے روانہ ہوگا۔امن مارچ کیلیے ٹانک،جنڈولہ کے راستوں کا انتخاب کیاگیاہے۔
جنوبی وزیرستان کے علاقے کوٹ کئی میں جلسہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق ٹانک انتظامیہ نے وزیرستان امن مارچ کے شرکاکوٹانک سے 15کلومیٹر دور میاں محرم سلطان زیارت کے علاقہ میں جلسہ کرنے کی سہولت دینے اورآگے جانے سے روکنے کافیصلہ کیا ہے جس کیلیے انتظامیہ نے ازخوداسٹیج کی تیاری شروع کردی ہے۔جلسہ گاہ کی سیکیورٹی کیلیے حفاظتی حصاربھی بنایاگیاہے۔انتظامیہ نے مانجھی خیل کے مقام پر رات کے وقت کنٹینرزرکھ کر روڈبلاک کردیا۔ٹانک میں اضافی نفری تعینات کردی گئی۔عمارتوں کی چھتوں پرپولیس ، لیویزاوردیگرفورسزکے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ڈی پی او ڈیرہ سہیل خالد کے مطابق عمران خان کے امن مارچ کومکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
امن و امان برقرار رکھنے کیلیے پورے صوبے سے ریزرو پولیس اور ایف سی کو طلب کر لیاگیاہے۔امن مارچ کے پورے راستے میں سیکیورٹی اہلکارتعینات ہوں گے جبکہ ہتھالہ کیمپ پر فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے امن مارچ کے باعث انتظامیہ نے ڈیرہ اور ٹانک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے،ڈیرہ اور ٹانک سے جنوبی وزیرستان جانے والے راستے کنٹینرکھڑے کر کے سیل کر دیے گئے ہیں،پولیس کی چھٹیاں منسوخ کرنے کیساتھ ٹانک میں ایف سی کو بھی طلب کر لیاگیاہے ۔ پاک فوج کو بھی الرٹ رہنے کا حکم دیدیا گیاہے۔ادھر وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا میاں افتخارکاکہناہے کہ امن مارچ پرکوئی پابندی نہیں،عمران خان جہاں تک چاہیںانہیں جانے کی اجازت ہے،مارچ سے امن قائم ہوتاتوکب کاہوچکاہوتا۔
راستے میں جگہ جگہ مارچ کے شرکاکاپرتپاک استقبال کیا جاتارہا،مارچ کے شرکا رات ڈیرہ اسماعیل خان میں گزریںگے اور آج وزیرستان کیلیے روانہ ہونگے۔عمران کا کہناہے کہ آج وزیرستان میں امن کاجشن منائیںگے۔دوسری جانب انتظامیہ نے ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے،جنوبی وزیرستان جانے والے راستے کنٹینر کھڑے کر کے سیل کردیے گئے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی قیادت میں امن مارچ اسلام آبادکے مارگلہ موٹل سے شروع ہواجو موٹروے ٹال پلازہ سے ہوتاہوابلکسر انٹرچینج پہنچا۔تلہ گنگ، کندیاں اور میانوالی سمیت راستے میں جگہ جگہ کارکنوں نے مارچ کے شرکااور قائدین کا والہانہ استقبال کیا۔ملک بھر سے لوگ جلوسوںکی صورت میں امن مارچ میں شامل ہوتے رہے ۔لاہور سے میاں محمودالرشیدکی قیادت میں سیکڑوں کارکنوںکاقافلہ روانہ ہوا۔کارکن ڈرون حملوں اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے جبکہ کارکنوں نے ہاتھوں میں بینرزاورپلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ڈرون حملوں اورامریکاکیخلاف نعرے درج تھے۔
امن مارچ ڈیرہ اسماعیل خان پہنچاتوکارکنوں نے سڑک کے دونوں جانب کھڑے ہوکراستقبال کیا۔قافلے میں شریک گاڑیوں پرپھول نچھاورکیے گئے۔استقبالیہ ریلیوں میں آنے والے کارکنوں نے امن مارچ کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے بھی ڈالے۔مختلف مقامات پر قبائلی دھنیں بھی بجائی گئیں اورلائوڈاسپیکر سے پشتو گیت بھی سنائے جاتے رہے۔ بھکر میانوالی روڈ پر موجود ٹول پلازہ پر امن مارچ میں شریک سیکڑوں گاڑیوں سے ٹول ٹیکس بھی وصول نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد سے روانگی سے قبل میڈیاسے گفتگو میں عمران خان کا کہناتھا کہ وزیرستان کا نام سنتے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں ، ہمارا مارچ امن مارچ ہے،کسی سے لڑنے نہیں جارہے،اس لیے اس مارچ سے سب کوفائدہ اٹھاناچاہیے،ہمیں روکاگیا تو رک جائیںگے،پہلے کہاگیاطالبان کاحامی ہوں،اب کہہ رہے ہیں مغرب کاحامی ہوں، ہمارے خلاف بدگمانی پھیلانے میں فضل الرحمن کابڑاہاتھ ہے،فضل الرحمٰن ہمارے بارے میں لوگوںکوکہہ رہے ہیں یہودونصاریٰ آرہے ہیں حالانکہ میرے ساتھ امن کا پرچار کرنیوالے لوگ ہیں،فضل الرحمٰن ہماری مقبولیت سے گھبراکرمارچ کیخلاف باتیں کررہے ہیں،ہمارے امن مارچ کوطالبان کے حملوں کاخطرہ نہیں،طالبان کے حملوں سے نہیں سیاستدانوں کے ہتھکنڈوں سے ڈرلگتاہے،ہمارے ساتھ کچھ ہوا توذمے دارصدر،اْن کے اتحادی اور مولانافضل الرحمٰن جیسے لوگ ہوںگے،ہمیں سیکیورٹی وزیرستان کے لوگ فراہم کریںگے۔
انھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کیخلاف دنیابھرمیں آواز اٹھائیں گے ، کوئی ہمیں وزیرستان جانے سے نہیں روک سکتا۔مارچ کے شرکااسلام آباد سے روانہ ہوئے تو ملکی وغیرملکی میڈیاکے نمائندے بھی ہمراہ تھے۔سیکیورٹی انتظامات تحریک انصاف کے رضاکارسنبھالے ہوئے تھے۔قافلے کے ہمراہ جنگ مخالف امریکی گروپ کوڈپنک کے30سے زیادہ کارکن بھی شامل ہیں۔آن لائن کے مطابق امن مارچ کے میانوالی پہنچنے پرشرکاسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ میں میانوالی کی عوام کاتہہ دل سے مشکورہوں ،آصف زرداری آپ نقلی شیرہیں،میں اصلی شیر ہوں،میں میانوالی کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ وزیرستان میں ڈرون حملے بندکرواکے دکھائوںگا،وزیرستان کے لوگوں نے پاکستان کیلیے بہت قربانیاں دی ہیں ہمارامقصد سیاسی نہیں،قبائلی عوام کو بچانا ہے، وزیرستان کے عوام کیساتھ مل کرنیا پاکستان بنائیں گے۔
امن مارچ کامقصدکسی کی فتح یاشکست نہیں امن کاپیغام دیناہے۔ ثناء نیوزکے مطابق عمران خان نے کہاکہ پی ٹی آئی کے امن مارچ کیخلاف سب سے شرمناک کردارمولانا فضل الرحمٰن نے ادا کیا،ان کا نام مولانامنافق الرحمٰن ہونا چاہیے ،اگررحمٰن ملک نے 9 خودکش حملہ آوروں کا بتایا ہے توپھر ان کے ٹیلیفون نمبر بھی ہمیں دیدیں تاکہ ہم ان سے مزیدتفصیلات پوچھ لیں،یہ صرف افواہیں ہیں اور امن مارچ کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے،طالبان نے ہمیں کوئی دھمکی نہیں دی،اگر طالبان سیکیورٹی فراہم نہیں کرتے تواس کی پرواہ نہیں،ہمیں وزیرستان کے لوگ سیکیورٹی فراہم کریںگے۔امن مارچ میں شاہ محمود، جاوید ہاشمی، اعظم سواتی،خورشیدقصوری سمیت تحریک انصاف کے مرکزی قائدین بھی شریک ہیں۔رات ڈیرہ اسماعیل خان میں قیام کے بعدامن مارچ آج صبح 9بجے جنوبی وزیرستان کیلیے روانہ ہوگا۔امن مارچ کیلیے ٹانک،جنڈولہ کے راستوں کا انتخاب کیاگیاہے۔
جنوبی وزیرستان کے علاقے کوٹ کئی میں جلسہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق ٹانک انتظامیہ نے وزیرستان امن مارچ کے شرکاکوٹانک سے 15کلومیٹر دور میاں محرم سلطان زیارت کے علاقہ میں جلسہ کرنے کی سہولت دینے اورآگے جانے سے روکنے کافیصلہ کیا ہے جس کیلیے انتظامیہ نے ازخوداسٹیج کی تیاری شروع کردی ہے۔جلسہ گاہ کی سیکیورٹی کیلیے حفاظتی حصاربھی بنایاگیاہے۔انتظامیہ نے مانجھی خیل کے مقام پر رات کے وقت کنٹینرزرکھ کر روڈبلاک کردیا۔ٹانک میں اضافی نفری تعینات کردی گئی۔عمارتوں کی چھتوں پرپولیس ، لیویزاوردیگرفورسزکے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ڈی پی او ڈیرہ سہیل خالد کے مطابق عمران خان کے امن مارچ کومکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
امن و امان برقرار رکھنے کیلیے پورے صوبے سے ریزرو پولیس اور ایف سی کو طلب کر لیاگیاہے۔امن مارچ کے پورے راستے میں سیکیورٹی اہلکارتعینات ہوں گے جبکہ ہتھالہ کیمپ پر فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے امن مارچ کے باعث انتظامیہ نے ڈیرہ اور ٹانک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے،ڈیرہ اور ٹانک سے جنوبی وزیرستان جانے والے راستے کنٹینرکھڑے کر کے سیل کر دیے گئے ہیں،پولیس کی چھٹیاں منسوخ کرنے کیساتھ ٹانک میں ایف سی کو بھی طلب کر لیاگیاہے ۔ پاک فوج کو بھی الرٹ رہنے کا حکم دیدیا گیاہے۔ادھر وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا میاں افتخارکاکہناہے کہ امن مارچ پرکوئی پابندی نہیں،عمران خان جہاں تک چاہیںانہیں جانے کی اجازت ہے،مارچ سے امن قائم ہوتاتوکب کاہوچکاہوتا۔