حکومت ڈرون حملوں کیخلاف ہے تو ہمارا ساتھ دے عمران

امن مارچ پر فوج کو اعتراض ہے نہ طالبان نے حملے کی بات کی،امریکی جنگ سے نکلنا ہوگا.


Monitoring Desk October 07, 2012
قبائلیوں کی مدد سے مسلح جنگجوئوں کو ٹھکانے لگانا مشکل نہیں،ٹو دی پوائنٹ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری امن ریلی کو ناکام بنانے کیلیے یہ کہا جا رہا ہے کہ امن مارچ پر خود کش حملہ ہو سکتا ہے، 9 خود کش بمبار حملہ کر سکتے ہیں، یہ سب ڈرامہ ہے، اگر خود کش بمبار ہیں تو ان کے فون نمبر مجھے دیے جائیں تاکہ میں ان سے کہوں کہ اگر حملہ کرنا ہے تو مجھ پر کریں جو لوگ میرے ساتھ وزیرستان جا رہے ہیں ان کا کوئی قصور نہیں۔

وزیرستان جاتے ہوئے راستے میں ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کاکہنا تھا کہ حکومت خود بھی ڈرون حملوں کے خلاف ہے، اگر یہ مخلص ہے تو اس کو چاہیے کہ ہمارا ساتھ دے اور مدد کرے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی اس مارچ میں ہمارے ساتھ ہیں، فوج کو بھی اس پر اعتراض نہیں، طالبان نے اس پر حملے کی بات نہیں کی صرف اتنا کہا کہ یہ امریکہ نواز ہے اس کے نظریے سے ہمیں اتفاق نہیں۔

ہم اس امن مارچ کے ذریعے وزیرستان کے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کا حصہ ہیں اور ہم ان کو بھولے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس لیے ناکام ہے کہ ایک طرف ان لوگوں کو مار بھی رہا ہے اور ان سے بات چیت بھی کرنا چاہتا ہے، یہ جنگ ایسے نہیں جیتی جا سکتی، اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو پھر پاکستان کو امریکہ کی اس جنگ سے نکلنا ہو گا، قبائلی علاقوں میں امن ہو جائے گا، لوگ ڈروں حملوں کے ردعمل میں لڑ رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کا بھی پتہ چلانا چاہئے کہ طالبان میں سے کوں کیوں لڑ رہا ہے، ان میں سے کتنے شریعت کے حامی ہیں، بندوق کی نوک پر اپنے نظریات مسلط کرنے والوں کی تعداد کم ہے۔

قبائلی آزاد لوگ ہیں اور باہر سے آ کر حکومت کرنے والوں کو ناپسند کرتے ہیں، یہ اپنی آزادی کے لیے لڑنے کو جہاد سمجھتے ہیں، برطانیہ اور روس کے بعد اب امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ہر لڑنے والے کو مجاہد سمجھتے ہیں، مسلح جنگجوئوں کی تعداد 25 ہزار سے زیادہ نہیںجبکہ قبائلی تعداد میں آٹھ سے 9 لاکھ ہیں اگر ان کو ہم اپنے ساتھ ملا لیں تو ہم جنگ جیت لیں گے، قبائلی ان سے خود نمٹ لیں گے اتنے بندوں کو ٹھکانے لگانا ان کے لیے مشکل نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں