ڈرون حملے بند ہوجائیں تو دہشتگردی بھی ختم ہوجائیگی قبائلی

جس کا عزیز مرتا ہے وہ سر پر کفن باندھ لیتا ہے، سو سال گزر جائیں یا ہزار، محسود بدلہ لیتے ہیں.

لوگوں کو دہشتگرد بنایا گیا، وزیرستان کے رہائشیوں کی ’’تکرار‘‘ میں عمران خان سے گفتگو. فوٹو: فائل

ڈرون حملے انتہائی غلط اور سراسر زیادتی ہے، ان حملوں میں دہشت گرد نہیں بلکہ خواتین اور بچوں سمیت عام اور بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں۔


ان خیالات کا اظہار جنوبی وزیرستان کے لوگوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار کے میزبان عمران خان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سراروغہ اور کوٹکئی سے تعلق رکھنے والے عبدالودود خان ، احسان اللہ ، افسر خان، مرزا جان اور بہت سے دوسرے لوگوں کا ہم آواز ہوکر یہ کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے فائدہ نہیں نقصان ہو رہا ہے، یہ مسئلے کا حل نہیں، دہشت گردی ختم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے، جس کا باپ، بھائی یا بیٹا مرتا ہے وہ سر پر کفن باندھ لیتا ہے اور طالبان بن جاتا ہے، اگر ڈرون حملے بند ہو جائیں تو دہشت گردی بھی ختم ہو جائے گی، تمام پاکستانیوں کو ان حملوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، ڈرون حملوں سے پاکستان کی سرحدوں کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ پاکستان کی بے عزتی ہے، حکومت کو چاہیے کہ ان کو فوراً بند کرائے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے الزام لگایا کہ حکومت پاکستان ان حملوں میں ملوث ہے اگر وہ چاہے تو یہ حملے نہیں ہو سکتے مگر وہ ڈالروں کے چکر میں پڑی ہے، ہمارے علاقے میں کوئی دہشت گرد نہیں، ان کو دہشت گرد بنایا گیا ہے، لوگ مریں گے تو اس کا ردعمل تو ہو گا، یہ لوگ قبائلی روایات اور فطرت کو نہیں جانتے، محسود قبائل کبھی بدلہ لینا نہیں بھولتے، آج ہم کمزور ہیں، چاہے سو سال گذر جائیں یا ہزار سال ہم بدلہ ضرور لیں گے۔
Load Next Story