عراق میں ایران کی بیجا مداخلت کسی صورت قبول نہیں خلیج تعاون کونسل
مشرق وسطیٰ کووسیع تباہی کے ہتھیاروں سے پاک اورایران سے ایسا معاہدہ چاہتے ہیں، قطری وزیرخارجہ
خلیج تعاون کونسل نے عراق میں ایران کی بڑھتی مداخلت پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے تہران کے بڑھتے اثررسوخ کو مسترد کردیا جب کہ کونسل کے رکن ممالک کاکہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم بھی بغدادکے ساتھ کھڑے ہیں مگرایران کی بیجا مداخلت کسی صورت قابل قبول نہیں۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے 'جی سی سی' وزرائے خارجہ اجلاس کے اختتام پرجاری اعلامیے میں بغداد میں تہران کی بڑھتی مداخلت کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعدایک نیوز کانفرنس میں یمن کی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے قطرکے وزیرخارجہ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے کہاکہ یمن کے متحارب دھڑوں کے درمیان مفاہمتی بات چیت سعودی عرب کی میزبانی میں جاری رکھنے پرتمام خلیجی ممالک متفق ہیں۔ انھوں نے توقع ظاہرکی کہ یمن کے باغی گروپ حوثیوں کے نمائندے بھی جلدہی سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ ہم مشرق وسطیٰ کووسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں ایران کے ساتھ ایسا جوہری معاہدہ بھی شامل ہے جس کے تحت تہران جوہری اسلحے کے حصول سے دستبردار ہوجائے۔
اجلاس کے بعدخلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹرعبداللطیف الزیانی نے کہاکہ یمن کے مفاہمتی مذاکرات کوسعودی عرب منتقل کیے جانے کا فیصلہ یمنی صدر عبدربہ منصورہادی نے کیاہے۔ انھوں نے کہاکہ میں نہیں جانتاکہ حوثیوں کی جانب سے جاری کردہ دستوری اعلان کی کیا حیثیت ہے تاہم خلیج تعاون کونسل یمن کے تمام متحارب دھڑوں کو مل بیٹھ کرتمام مسائل کے حل کی ترغیب دلاتی رہے گی۔
قبل ازیں قطری وزیرخارجہ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے کہاکہ یمن بحران کے حل کے سلسلے میں خلیجی ممالک میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ ہم سب صدر عبدربہ منصورہادی کویمن کاآئینی صدرمانتے ہیں اورطاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے والوں کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے عراق کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کی حمایت کی۔ انھوں نے کہاکہ عراق کو عدم استحکام سے دوچارکرنیوالے بیرونی ہاتھوں کوبھی روکنا ہوگا۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے 'جی سی سی' وزرائے خارجہ اجلاس کے اختتام پرجاری اعلامیے میں بغداد میں تہران کی بڑھتی مداخلت کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعدایک نیوز کانفرنس میں یمن کی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے قطرکے وزیرخارجہ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے کہاکہ یمن کے متحارب دھڑوں کے درمیان مفاہمتی بات چیت سعودی عرب کی میزبانی میں جاری رکھنے پرتمام خلیجی ممالک متفق ہیں۔ انھوں نے توقع ظاہرکی کہ یمن کے باغی گروپ حوثیوں کے نمائندے بھی جلدہی سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ ہم مشرق وسطیٰ کووسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں ایران کے ساتھ ایسا جوہری معاہدہ بھی شامل ہے جس کے تحت تہران جوہری اسلحے کے حصول سے دستبردار ہوجائے۔
اجلاس کے بعدخلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹرعبداللطیف الزیانی نے کہاکہ یمن کے مفاہمتی مذاکرات کوسعودی عرب منتقل کیے جانے کا فیصلہ یمنی صدر عبدربہ منصورہادی نے کیاہے۔ انھوں نے کہاکہ میں نہیں جانتاکہ حوثیوں کی جانب سے جاری کردہ دستوری اعلان کی کیا حیثیت ہے تاہم خلیج تعاون کونسل یمن کے تمام متحارب دھڑوں کو مل بیٹھ کرتمام مسائل کے حل کی ترغیب دلاتی رہے گی۔
قبل ازیں قطری وزیرخارجہ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے کہاکہ یمن بحران کے حل کے سلسلے میں خلیجی ممالک میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ ہم سب صدر عبدربہ منصورہادی کویمن کاآئینی صدرمانتے ہیں اورطاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے والوں کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر خالدالعطیہ نے عراق کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کی حمایت کی۔ انھوں نے کہاکہ عراق کو عدم استحکام سے دوچارکرنیوالے بیرونی ہاتھوں کوبھی روکنا ہوگا۔