کرکٹ ورلڈ کپ میں کیویز کی مسلسل اونچی اُڑان
نیوزی لینڈ کے اندر وہ تمام خوبیاں اور خصوصیات موجود ہیں جو کسی ٹیم میں ورلڈ کپ جیتنے کے لئے ضروری ہیں۔
MUMBAI:
اس ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ نے جس طرح اونچی اڑان بھری ہے، اس سے لگتا ہے کہ وہ تھمنے والے نہیں اور اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے۔
کیویز کی پوری ٹیم یک جان نظر آرہی ہے۔ اُن کے تیور بتاتے ہیں کہ وہ اِس ورلڈ کپ کی کسی بھی حریف ٹیم کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب تک یہ ٹیم پول اے میں تمام میچز جیتنے کے بعد اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ کرکٹ کے ماہرین کے تبصروں سے تو لگتا ہے کہ اگر کیویز کی یہ پروان جاری رہی تو خیال یہی ہے کہ پہلی بار ورلڈ چیمپئن بننے کا خواب پورا ہوجائے گا۔
یاد رہے نیوزی لینڈ ایک اوسط درجے کی ٹیم جانی جاتی ہے اور اُس نے اپنی کرکٹ کی تاریخ میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیتا۔ اگراس کے ماضی کی طرف نظر دوڑائیں تو یہ واضح ہے کہ اب تک کھیلے جانے والے کرکٹ کے 10 عالمی میلوں میں اِس نے سیمی فائنل کے لئے 6 مرتبہ کوالیفائی کیا ہے مگر کبھی بھی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کرسکی۔ 1992 کا ورلڈ کپ بھی نیوزی لینڈ میں ہی کھیلا گیا تھا جہاں نسبتاً کمزور پاکستان نے سیمی فائنل میں اِسے شکست دی اور پھر آگے جاکر ورلڈ چیمپیئن بنا۔
لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم کا خاصہ یہ ہے کہ اِس نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہر عالمی میلے کے آغاز میں یہ کبھی بھی کمزور ٹیم کی حیثیت سے شامل نہیں ہوئی اور موجودہ کارکردگی انہیں کوششوں کا نتیجہ ہے۔
گذشتہ 10 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کا ریکارڈ کچھ یوں ہے؛
ورلڈکپ پوزیشن
1975 سیمی فائنل
1979 سیمی فائنل
1983 پہلا راؤنڈ
1987 پہلا راؤنڈ
1992 سیمی فائنل
1996 کواٹر فائنل
1999 سیمی فائنل
2003 سپر سکس
2007 سیمی فائنل
2011 سیمی فائنل
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیویز کی اس موجودہ ٹیم میں کون سی خاص بات ہے جس کی وجہ سے وہ ورلڈ کپ کی بڑی سے بڑی ٹیم کوپچھاڑ رہی ہے؟ وہ کون سی خصوصیات ہیں جن کی بناء پر وہ اب تک ناقابل شکست ٹیم رہی؟ ان ساری باتوں کا صرف ایک ہی جواب ہے کہ اس موجودہ فارم کوحاصل کرنے کے انہوں نے اپنی ماضی کی غلطیوں کو سدھارا ہے۔ اُنہوں نے اپنی بالنگ اور بیٹنگ کو مضبوط اور فیلڈنگ کو بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے وہ دیکھنے اور کھیلنے میں ایک مضبوط ٹیم کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئی ہے۔
اگر نیوزی لینڈ کے ساتھ دوسری ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیموں کا موازنہ کیا جائے جن میں آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں تو یہ ٹیمیں جسمانی اور اعصابی طور پر اتنی مضبوط نظر نہیں آتیں جتنی اس وقت نیوزی لینڈ دکھائی دے رہی ہے۔ آسٹریلیا کو ہی دیکھیں تو نیوزی لینڈ نے اس کو پول میچ میں سنسی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی۔ اس میچ میں ان کے بلے باز کیویز بالروں کے سامنے بے بس نظر آرہے تھے۔ اس میچ میں فرق صرف اعصابی مضبوطی سے پڑا جس کی وجہ سے کیویز کامیاب ہوئے۔ اب بات کریں جنوبی افریقی ٹیم کی جس نے اپنے دو اہم مقابلوں میں بھارت اور پاکستان سے شکست کھائی اور یہ ٹیم بھی اچھی بالنگ کے سامنے دباؤ میں نظر آئی۔ جہاں تک بھارتی ٹیم کی بات ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس وقت بہترین کھیل پیش کررہی ہے اور اب تک وہ ورلڈ کپ میں اپنا ناقابل شکست سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہے۔ لیکن بہترین بالنگ اورہوم گراؤنڈ کی وجہ سے کیویز کو اس پر بھی برتری حاصل ہے۔
پاکستان کی بات کی جائے تو اس کو ابتدا میں ہی روایتی حریف بھارت اور ویسٹ انڈیز سے جس طرح شکست ہوئی تو اس کے بعد ساری اُمیدیں ٹوٹ گئی تھیں لیکن اس کے بعد مسلسل 3 فتوحات کے ساتھ پاکستان نے جس طرح واپسی کا رخ کیا، وہ اس کے خفیہ ارادوں کی طرف اشارہ ہے۔ ہوسکتا ہے کہ شاہین ہی اونچائی میں جاکر کیویز کا مقابلہ کریں اور اس کی اونچی اڑان کے راستے میں رکاوٹ بن جائیں۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔
یہ تو قبل ازوقت ہوگا کہ عالمی چیمپئن بننے جارہا مگر جو موقع پراچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا وہ ہی جیتے گا اور اِس سلسلے میں زمینی حقائق کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جن کے مطابق نیوزی لینڈ کی موجودہ ٹیم ماضی سے بہت مختلف ہے اور ورلڈ کپ میں موجود تمام ٹیموں میں ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ نیوزی لینڈ کے اندر وہ تمام خوبیاں اور خصوصیات موجود ہیں جو کسی ٹیم میں ورلڈ کپ جیتنے کے لئے ضروری ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اس ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ نے جس طرح اونچی اڑان بھری ہے، اس سے لگتا ہے کہ وہ تھمنے والے نہیں اور اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے۔
کیویز کی پوری ٹیم یک جان نظر آرہی ہے۔ اُن کے تیور بتاتے ہیں کہ وہ اِس ورلڈ کپ کی کسی بھی حریف ٹیم کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب تک یہ ٹیم پول اے میں تمام میچز جیتنے کے بعد اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ کرکٹ کے ماہرین کے تبصروں سے تو لگتا ہے کہ اگر کیویز کی یہ پروان جاری رہی تو خیال یہی ہے کہ پہلی بار ورلڈ چیمپئن بننے کا خواب پورا ہوجائے گا۔
یاد رہے نیوزی لینڈ ایک اوسط درجے کی ٹیم جانی جاتی ہے اور اُس نے اپنی کرکٹ کی تاریخ میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیتا۔ اگراس کے ماضی کی طرف نظر دوڑائیں تو یہ واضح ہے کہ اب تک کھیلے جانے والے کرکٹ کے 10 عالمی میلوں میں اِس نے سیمی فائنل کے لئے 6 مرتبہ کوالیفائی کیا ہے مگر کبھی بھی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کرسکی۔ 1992 کا ورلڈ کپ بھی نیوزی لینڈ میں ہی کھیلا گیا تھا جہاں نسبتاً کمزور پاکستان نے سیمی فائنل میں اِسے شکست دی اور پھر آگے جاکر ورلڈ چیمپیئن بنا۔
لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم کا خاصہ یہ ہے کہ اِس نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہر عالمی میلے کے آغاز میں یہ کبھی بھی کمزور ٹیم کی حیثیت سے شامل نہیں ہوئی اور موجودہ کارکردگی انہیں کوششوں کا نتیجہ ہے۔
گذشتہ 10 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کا ریکارڈ کچھ یوں ہے؛
ورلڈکپ پوزیشن
1975 سیمی فائنل
1979 سیمی فائنل
1983 پہلا راؤنڈ
1987 پہلا راؤنڈ
1992 سیمی فائنل
1996 کواٹر فائنل
1999 سیمی فائنل
2003 سپر سکس
2007 سیمی فائنل
2011 سیمی فائنل
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیویز کی اس موجودہ ٹیم میں کون سی خاص بات ہے جس کی وجہ سے وہ ورلڈ کپ کی بڑی سے بڑی ٹیم کوپچھاڑ رہی ہے؟ وہ کون سی خصوصیات ہیں جن کی بناء پر وہ اب تک ناقابل شکست ٹیم رہی؟ ان ساری باتوں کا صرف ایک ہی جواب ہے کہ اس موجودہ فارم کوحاصل کرنے کے انہوں نے اپنی ماضی کی غلطیوں کو سدھارا ہے۔ اُنہوں نے اپنی بالنگ اور بیٹنگ کو مضبوط اور فیلڈنگ کو بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے وہ دیکھنے اور کھیلنے میں ایک مضبوط ٹیم کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئی ہے۔
اگر نیوزی لینڈ کے ساتھ دوسری ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیموں کا موازنہ کیا جائے جن میں آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں تو یہ ٹیمیں جسمانی اور اعصابی طور پر اتنی مضبوط نظر نہیں آتیں جتنی اس وقت نیوزی لینڈ دکھائی دے رہی ہے۔ آسٹریلیا کو ہی دیکھیں تو نیوزی لینڈ نے اس کو پول میچ میں سنسی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی۔ اس میچ میں ان کے بلے باز کیویز بالروں کے سامنے بے بس نظر آرہے تھے۔ اس میچ میں فرق صرف اعصابی مضبوطی سے پڑا جس کی وجہ سے کیویز کامیاب ہوئے۔ اب بات کریں جنوبی افریقی ٹیم کی جس نے اپنے دو اہم مقابلوں میں بھارت اور پاکستان سے شکست کھائی اور یہ ٹیم بھی اچھی بالنگ کے سامنے دباؤ میں نظر آئی۔ جہاں تک بھارتی ٹیم کی بات ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس وقت بہترین کھیل پیش کررہی ہے اور اب تک وہ ورلڈ کپ میں اپنا ناقابل شکست سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہے۔ لیکن بہترین بالنگ اورہوم گراؤنڈ کی وجہ سے کیویز کو اس پر بھی برتری حاصل ہے۔
پاکستان کی بات کی جائے تو اس کو ابتدا میں ہی روایتی حریف بھارت اور ویسٹ انڈیز سے جس طرح شکست ہوئی تو اس کے بعد ساری اُمیدیں ٹوٹ گئی تھیں لیکن اس کے بعد مسلسل 3 فتوحات کے ساتھ پاکستان نے جس طرح واپسی کا رخ کیا، وہ اس کے خفیہ ارادوں کی طرف اشارہ ہے۔ ہوسکتا ہے کہ شاہین ہی اونچائی میں جاکر کیویز کا مقابلہ کریں اور اس کی اونچی اڑان کے راستے میں رکاوٹ بن جائیں۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔
یہ تو قبل ازوقت ہوگا کہ عالمی چیمپئن بننے جارہا مگر جو موقع پراچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا وہ ہی جیتے گا اور اِس سلسلے میں زمینی حقائق کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جن کے مطابق نیوزی لینڈ کی موجودہ ٹیم ماضی سے بہت مختلف ہے اور ورلڈ کپ میں موجود تمام ٹیموں میں ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ نیوزی لینڈ کے اندر وہ تمام خوبیاں اور خصوصیات موجود ہیں جو کسی ٹیم میں ورلڈ کپ جیتنے کے لئے ضروری ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔