سانحہ ماڈل ٹاؤن وزیراعلی پنجاب جے آئی ٹی کے سامنے پیش
ماڈل ٹاؤن میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کیا گیا اور اس حوالے سے لاعلم تھا، شہبازشریف نے اپنابیان قلمبندکرادیا۔
وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوکر اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرانے خود جے آئی ٹی دفتر گئے اور اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ اپنے بیان میں وزیراعلی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کیا گیا اور اس حوالے سے وہ لاعلم تھے جب ٹی وی آن کیا تو پتہ چلا کہ ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے پولیس کو پولیس کو فائرنگ کے احکامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کی اور اس دوران مزاحمت کے بعد پولیس کی فائرنگ سے منہاج القرآن کے 14 کارکن جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرانے خود جے آئی ٹی دفتر گئے اور اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ اپنے بیان میں وزیراعلی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کیا گیا اور اس حوالے سے وہ لاعلم تھے جب ٹی وی آن کیا تو پتہ چلا کہ ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے پولیس کو پولیس کو فائرنگ کے احکامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کی اور اس دوران مزاحمت کے بعد پولیس کی فائرنگ سے منہاج القرآن کے 14 کارکن جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔